عالمی برادری اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرے، ایران
وقت اشاعت 20 جون 2025آخری اپ ڈیٹ 20 جون 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جب تک اسرائیلی حملے رک نہیں جاتے، تب تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں
- اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے ایران میں درجنوں ملٹری اہداف پر حملے کیے ہیں
-
اسرائیلی فوج کو ایرانی حکومت کی علامتوں پر حملے شدید کرنے کا حکم
-
ایران کے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے
-
ایران کو سفارتی حل کی پیشکش کریں گے، ماکروں
-
ایران میں اسرائیل کے خلاف مظاہرہ
-
’یورپی وزرائے خارجہ کو ایران کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرنا چاہیے‘
-
ایران میں اسرائیلی حملوں کے دوران 650 سے زائد ہلاکتیں، ایکٹیوسٹ گروپ
-
لبنان اور عراق میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
-
عالمی برادری اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرے، ایران
عالمی برادری اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرے، ایران
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عالمی برادری پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کے لیے زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’اس غیر منصفانہ اور مجرمانہ جنگ کا کوئی بھی جواز پیش کرنا اس میں ملوث ہونے کے مترادف ہو گا۔‘‘
غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام دنیا، مملک اور اقوام متحدہ کے ہر ادارے کو اسرائیل کو روکنا ہو گا۔
لبنان اور عراق میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
آج ایران میں اسرائیلی حملوں کے خلاف لبنان اور عراق میں مظاہرے ہوئے۔
لبنانی دارالحکومت بیروت میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے سینکڑوں حمایتی ایران سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے میں شریک ہوئے۔ اس احتجاجی مظاہرے میں امریکہ، اسرائیل اور امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔
اسی طرح عراق میں بھی اسرائیل کے خلاف متعدد مظاہرے ہوئے۔
ایران میں اسرائیلی حملوں کے دوران 650 سے زائد ہلاکتیں، ایکٹیوسٹ گروپ
امریکہ کی ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹس نیوز ایجنسی کے مطابق ایک ہفتے قبل اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد سے اب تک وہاں 650 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ایکٹیوسٹس کے اس گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے دوران ایران میں کل 657 افراد مارے جا چکے ہیں اور 2037 زخمی ہوئے ہیں۔ گروپ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 263 شہری ہیں اور ایرانی ملٹری کے 164 ممبران شامل ہیں۔
’یورپی وزرائے خارجہ کو ایران کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرنا چاہیے‘
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی وزرائے خارجہ کو آج اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ’’سخت موقف‘‘ اختیار کرنا چاہیے۔
جنیوا میں ہیومن رائٹس کونسل کے باہر ڈینیئل میرون کا کہنا تھا، ’’ہم توقع کر رہے ہیں کہ یورپی وزرائے خارجہ ایران کے حوالے سے سخت موقف اختیار کریں گے اور اس سے مطالبہ کریں گے کہ وہ اپنا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم کرے۔ جس سے ایران کی خطے میں دہشت گرادانہ کارروائیاں اور اس کہ دہشت گرد پراکسیز کی حمایت کا بھی خاتمہ ہو گا۔‘‘
ایران کے اسرائیل پر تازہ میزائل حملے
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے اسرائیل متعدد میزائل مارے گئے ہیں۔ اس تازہ حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ میزائل مارے جانے کے بعد ملک بھر میں سائرن بجائے گئے۔
فوج کے بیان میں کہا گیا، ’’کچھ دیر قبل ایران کی جانب سے اسرائیل کی طرف بھیجے گئے میزائلوں کی شناخت کے بعد اسرائیل بھر میں کئی علاقوں میں سائرن بجائے گئے۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کی روپورٹوں میں شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ یروشلم میں ایئر ریڈ سائرن کے بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور تل ابیب میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
ایران میں اسرائیل کے خلاف مظاہرہ
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق آج دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ کے بعد ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں ایرانی لیڈران کی حمایت میں نعرے بھی لگائے گئے۔ ایرانی میڈیا پر نشر کی گئی فوٹیج میں مظاہرین کو اسرائیل کے ساتھ جاری لڑائی میں مارے گئے ایرانی کمانڈروں کی تصاویر اٹھائے اور ایران اور اس کی حمایت یافتہ لبنانی ملیشیا حزب اللہ کے جھنڈے لہراتے بھی دیکھا گیا۔
ایران اسرائیل تنازعہ: تہران کو سفارتی حل کی پیشکش کریں گے، ماکروں
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ یورپی طاقتیں ایران کو اسرائیل کے ساتھ جاری لڑائی کے سفارتی حل کی پیشکش کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج فرانسیسی وزیر خارجہ اپنے ایرانی ہم منصب سے جنیوا میں ملاقات کریں گے، جس میں انہیں ’’مذاکرات کے لیے ایک مکمل سفارتی اور تکنیکی پیشکش کی جائے گی۔‘‘ ماکروں نے یہ بھی کہا کہ اس کے اتحادی جرمنی اور برطانیہ بھی ایک سفارتی حل کی پیشکش کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہریوں اور سویلین انفراسٹرکچر پر حملوں کے بعد ایک ہفتے سے جاری لڑائی رک جانی چاہیے۔
اسرائیل پر سویلین انفراسٹرکچر پر حملے روکنے کے لیے زور دیتے ہوئے ماکروں نے ساتھ ہی کہا کہ ایران کو بھی جوہری مذاکرات کے لیے پھر سے آمادہ ہونا چاہیے۔
اسرائیلی فوج کو ایرانی حکومت کی علامتوں پر حملے شدید کرنے کا حکم
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو ایرانی دارالحکومت تہران میں ’’حکومتی علامتوں‘‘ پر حملوں میں شدت لانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان کے بقول اس اقدام کا مقصد ایرانی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
اسرائیل کاٹز نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہمیں حکومت کی تمام علامتوں اور آبادی پر جبر کے میکان ازم مثلاﹰبسیج ملیشیا اور حکومت کی طاقت کی بنیاد جیسے پاسداران انقلاب پر حملے کرنے چاہییں۔‘‘
ایران میں 'درجنوں ملٹری اہداف' پر اسرائیلی حملے
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی جانب سے گزشتہ رات ایران میں درجنوں عسکری اہداف پر حملے کیے گئے، جن میں آرگنائزیشن آف ڈیفنس انوویشن اینڈ ریسرچ بھی شامل تھی۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ ادارے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام میں شامل رہے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ملک کے شمال میں ایک صنعتی پلانٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس اطلاع سے کئی گھنٹے قبل اسرائیل نے ارد گرد کے متعلقہ علاقوں سے شہریوں کو نکل جانے کی تنبیہ کی تھی۔
اسرائیلی حملے رکنے تک امریکہ سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، ایران
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران واشنگٹن سے بات چیت نہیں کرے گا کیونکہ امریکہ ’’ایران کے خلاف اسرائیلی جرائم میں شراکت دار ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک اسرائیلی حملے رک نہیں جاتے، تب تک امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران کبھی بھی سویلین علاقوں کو نشانہ نہیں بناتا، بالخصوص ہسپتالوں کو، جو کہ اسرائیلی کارروائیوں کے برعکس ہے جن میں دانستہ طور پر غزہ میں ہسپتالوں پر حملہ کیا گیا۔
علاوہ ازیں، ایران اسرائیل تنازعے پر بات چیت کے لیے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ جمعے کے روز اپنے ایرانی ہم منصب سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس کا مقصد ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر سفارت کاری کی طرف واپسی کا راستہ بنانا ہے۔
جبکہ جمعرات کی شام کو وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ آئندہ دو ہفتوں میں ایران پر حملہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ اب بھی ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کے ذریعے امریکی اور اسرائیلی مطالبات کو حاصل کر نے کے امکانات دیکھ رہے ہیں۔