طالبان افغان خواتین پر پابندیاں ختم کریں، اقوام متحدہ
31 دسمبر 2024حال ہی میں ایک افغان وزارت نے این جی اوز کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے خواتین کو ملازمت دینے کا سلسلہ جاری رکھا تو ان کے لائسنس منسوخ کیے جا سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان خواتین کے این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی ختم کریں۔ یہ مطالبہ ایک ایسے وقت کیا گیا ہے، جب طالبان کی حکومت نے 2022 میں جاری کردہ ایک حکم کی خلاف ورزی پر این جی اوز کے لائسنس منسوخ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ واضح رہے کہ طالبان نے اپنے اس حکم نامے میں افغان خواتین کے این جی اوز میں ملازمت پر پابندی عائد کی تھی۔
یہ بات اہم ہے کہ سن دو ہزار اکیس میں کابل پر قبضہ کرنے والے طالبان نے اپنیگزشتہ دور حکومت کے برعکس خواتین کے بارے میں ایک نسبتاً اعتدال پسند رویہ اپنانے کا وعدہ کیا تھا، تاہم طالبان نے اقتدار پر قبضے کے فوراﹰ بعد خواتین اور لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم، متعدد ملازمتوں اور عوامی مقامات تک رسائی سے محروم کر دیا۔
طالبان کی جانب سے خواتین کو عوامی سطح پر گلوکاری اور شاعری کی تقریبات میں بھی شرکت سے روک دیا گیا ہے۔ یورپی عدالت برائے انصاف نے اسی تناظر میں افغان خواتین کو ایک ''مظلوم گروپ‘‘ قرار دیا ہے۔ افغان وزارت معیشت کی جانب سے حال ہی میں اپنی ویب سائٹ پر دو ہزار بائیس کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے این جی اوز کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس حکم نامے پر عمل کریں اور خواتین کو ملازمت نہ دیں، دوسری صورت میں انہیں کام سے روک دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ٹرک نے منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئےاس پالیسی کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ''مجھے افغانستان میں ڈی فیکٹو حکام کی جانب سے حالیہ اعلان پر شدید تشویش ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں نے خواتین کو ملازمت دینے کے سلسلہ جاری رکھا تو ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں گے۔ یہ ایک بلکہ غلط راستہ ہے جو اپنایا جا رہا ہے۔‘‘
ٹرک نے کہا کہ افغانستان کی ہیومینیٹیرین صورتحال ''بدستور سنگین‘‘ ہے اور غیر سرکاری تنظیمیں افغان شہریوں کی مدد میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں ایک بار پھر افغانستان کے ڈی فیکٹو حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس انتہائی امتیازی حکم نامے کو اور ایسے دیگر تمام اقدامات کو منسوخ کریں، جو خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم، کام اور عوامی مقامات تک رسائی کو ختم یا محدود کرتے ہیں۔
فولکر ٹرک نے کہنا تھا، ''کوئی ملک اپنی نصف آبادی کو معاشرتی دھارے سے باہر نکال کر سیاسی، اقتصادی یا سماجی طور پر ترقی نہیں کر سکتا۔‘‘
مارک ہالم (ع ت / ع ب)