طالبان سے ملاقات کے لیے افغان وفد کا دورہ دبئی
18 فروری 2014روئٹرز کے مطابق افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے ارکان اتوار کو دبئی پہنچے تھے۔ اس خبر رساں ادارے کو یہ بات ان کے دورے کی معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتائی ہے۔
اعلیٰ امن کونسل اور افغان حکومت کے اہلکاروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس وفد کی قیادت صدر حامد کرزئی کے ایک اعلیٰ معاون محمد معصوم ستانيكزائی کر رہے ہیں۔
ان اہلکاروں نے یہ بات اپنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مندوبین طالبان کے ایک وفد سے ملنا چاہتے ہیں جن کی قیادت آغا جان معتصم کر رہے ہیں۔ وہ 1996ء سے 2000ء تک کی طالبان کی حکومت کے دوران افغانستان کے وزیر خزانہ تھے۔
معتصم نے ابھی حال ہی میں دبئی میں ایک اجلاس کی صدارت کی تھی۔ افغان حکام کے مطابق اس اجلاس میں 16 سابق اور حالیہ اعلیٰ طالبان رہنما شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں چھ سابق طالبان وزراء تھے جبکہ تقریباﹰ نصف درجن کے بارے میں خیال ہے وہ طالبان کے حالیہ کمانڈر ہیں۔
اس اجلاس کے بعد معتصم نے ایک بیان میں کہا تھا کہ شرکاء نے افغانستان میں تنازعے کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بتایا گیا کہ طالبان کی بعض شخصیتوں نے افغان حکومت کے نمائندوں سے ملاقات کی حامی بھری تھی اور حکومتی وفد اس کے بعد ہی دبئی پہنچا ہے۔ تاہم حکومتی ذرائع کے مطابق یہ واضح نہیں کہ طالبان کے تمام شرکا ان سے ملاقات کرتے ہیں یا نہیں۔
اگر امن کونسل کے مندوبین طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کرتے ہیں تو یہ امن مذاکرات کی حکومتی کوششوں کے لیے ایک اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔ روئٹرز کے مطابق یہ بات حامد کرزئی کے لیے بھی اطمینان کی وجہ ہو سکتی ہے جو ایک طویل عرصے سے کابل حکومت سے براہ راست بات چیت میں طالبان کی عدم دلچسپی پر نالاں رہے ہیں۔
کرزئی کی حکومت 2001ء سے طالبان کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کرتی آئی ہے تاہم گزشتہ کچھ مہینوں سے شدت پسندوں کے نمائندوں سے زیادہ ٹھوس مذاکرات کی کوششیں کرتی دکھائی دے رہی ہے۔
افغان اہلکاروں کے مطابق انہوں نے رواں برس کے آغاز پر قطر میں طالبان کے اس دھڑے کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی جس کی قیادت ملا عمر کر رہا ہے۔