شمالی یورپ میں آدھی رات کا سورج: رمضان کے لیے نئے ضابطے
11 جون 2015سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم سے جمعرات گیارہ جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شمالی یورپی خطے میں، جسے اسکنڈے نیویا بھی کہا جاتا ہے، انتہائی شمالی علاقوں کے رہنے والے مسلمان اس نقطہ نظر سے اپنے لیے نئے لیکن ضروری مذہبی ضابطوں کی امید کر سکتے ہیں کہ انہیں سحری اور افطار کے حوالے سے اس وقت کیا کرنا چاہیے جب موسم گرما کے عروج پر رات کو بھی سورج غروب نہیں ہوتا۔
اسلامی کیلنڈر کے مطابق اس سال مسلمانوں کے لیے رمضان کے مہینے کا آغاز جون کی 18 تاریخ کو ہو رہا ہے اور ایسا 21 جون یعنی سال کے اس دن سے محض تین روز قبل ہو گا، جو سال کا طویل ترین دن ہوتا ہے۔ ایسے میں مسلمانوں کے لیے روزہ رکھنا اس پہلو سے عملی پیچیدگیوں یا ابہام کی وجہ بن سکتا ہے کہ انہیں سحری سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ تو رکھنا ہوتا ہے لیکن قطب شمالی کے بہت قریبی علاقوں میں تو سورج رات کے وقت بھی چمک رہا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر قطب شمالی سے کچھ نیچے جنوب کی طرف آیا جائے تو وہاں بھی سورج ہر روز محض چند گھنٹوں کے لیے ہی غروب ہوتا ہے۔
دو بڑے مسائل
اس بارے میں سویڈن کی اسلامک ایسوسی ایشن کے ترجمان محمد خراقی نے آج اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مشکل مسئلہ ایک نہیں بلکہ دو ہیں۔ ’’ایک سوال تو یہ ہے کہ یورپ کے انتہائی شمال میں آباد مسلمان رمضان میں افطاری کب کریں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ انہیں روزہ رکھنا کس وقت چاہیے؟‘‘
محمد خراقی نے کہا کہ مذہبی حوالے سے مسلمانوں کو رمضان میں سحری کھا کر روزہ سورج طلوع ہونے سے پہلے رکھنا چاہیے۔ لیکن گرمیوں کے مہینوں میں تو سٹاک ہوم تک میں حقیقی معنوں میں کوئی غروب آفتاب ہوتا ہی نہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران سویڈن کے قطب شمالی سے کچھ ہی نیچے واقع کیرُونا جیسے قصبوں اور شہروں کے مسلمانوں کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ رمضان میں سحری اور افطاری کے انہی اوقات پر عمل کریں، جن پر جنوبی سویڈن کے رہنے والے مسلمان عمل کرتے ہیں۔
نیا اتفاق رائے
لیکن اب سویڈن اور کئی دیگر یورپی ملکوں کے آئمہ نے شمالی سویڈن میں منعقدہ میں اپنے ایک حالیہ اجلاس میں ان مسائل کے حل کے لیے ایک نئی سوچ تجویز کر دی ہے۔ اس بارے میں آئمہ کے مشاورتی اجلاس کے نتائج بیان کرتے ہوئے محمد خراقی نے کہا، ’’اب ان علاقوں کے مسلمانوں کو آئندہ رمضان میں سحری اور افطاری کے لیے ان اوقات پر کاربند رہنا چاہیے، جب ان کے علاقوں میں سورج آخری مرتبہ مکمل طور پر طلوع اور غروب ہوا تھا۔‘‘
سویڈش اسلامک ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق ابھی اس بارے میں اتفاق رائے سے نئے ضابطوں کی تفصیلات طے کی جا رہی ہیں اور ان میں یہ بات بھی شامل ہو سکتی ہے کہ انتہائی شمالی یورپی علاقوں کے مسلمان شام کے وقت روزہ افطار کر لیا کریں تاکہ ان کے لیے روزے کے اوقات بھی باقی ماندہ مسلم دنیا کے ٹائم ٹیبل سے کسی حد تک ہم آہنگ ہو سکیں۔
اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مسلمانوں کے لیے رمضان سے متعلق یہ نئے اجتماعی ضابطے پورے یورپ کے مسلمانوں کی ایک ایسی تنظیم کی سطح پر وضع کیے جا رہے ہیں، جو یورپی کونسل برائے فتویٰ اور تحقیق کہلاتی ہے۔ یہ نئے ضابطے پورے یورپ کے مسمانوں کے لیے ترتیب دیے جا رہے ہیں اور ان میں ان کی عموعی رہنمائی کے لیے اس بارے میں ہدایات بھی شامل ہوں گی کہ کن ہنگامی حالات میں کسی مسلمان کو مجبوراﹰ روزہ توڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔