شمالی کوریا میں معذور افراد پر طبی تجربات، اقوام متحدہ
7 ستمبر 2025اقوام متحدہ کی معذور افراد کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں بتایا کہ شمالی کوریا میں معذور افراد پر یہ طبی تجربات مبینہ طور پر حراستی مراکز اور بچوں کے علاج اور ان کی دیکھ بھال کے اداروں میں لیکن ان کی رضامندی اور باقاعدہ معلومات مہیا کیے جانے کے بغیر کیے جا رہے ہیں۔
اس کمیٹی کے مطابق، ’’اس بارے میں قابل اعتماد رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا میں مختلف طرح کی نفسیاتی یا ذہنی معذوریوں کے شکار افراد پر طبی اور سائنسی نوعیت کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔‘‘
جبراﹰ بانجھ بنایا جانا اور زبردستی اسقاط حمل
عالمی ادارے کی اس کمیٹی نے خاص طور پر اس حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ معذور شمالی کوریائی خواتین کو جبراﹰ بانجھ بنایا جا رہا ہے اور جو حاملہ ہوں، انہیں زبردستی اسقاط حمل پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
کمیٹی نے کہا، ’’اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کو ایسی قابل اعتماد رپورٹوں پر بھی گہری تشویش ہے کہ وہاں مختلف معذوریوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو بعد از پیدائش یا شیرخواری کی عمر میں ہی ہلاک بھی کیا جا رہا ہے۔ ان رپورٹوں میں ایسی ہلاکتوں کے واقعات بھی شامل ہیں، جن میں ایسے معذور بچوں کو سرکاری رضامندی کے ساتھ طبی تنصیبات میں ہلاک کیا گیا۔‘‘
کمیٹی کی رکن مارا گابریلی نے بتایا کہ انہیں اور دیگر ارکان کو ایسی رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ معذوری کے شکار شمالی کوریائی باشندوں کو ان کی مرضی کے بغیر کئی طرح کے طبی تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
معذوروں پر طبی تجربات کے خاتمے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کی رکن گابریلی نے پیونگ یانگ میں کمیونسٹ کوریا کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ صحت کے شعبے میں ایسے تمام طبی تجربات کو قانوناﹰ قابل سزا جرائم قرار دے۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شمالی کوریا کی حکومت کو ایسے تمام اداروں کی کارکردگی کی غیر جانبدارانہ نگرانی کرنے اور ایک باقاعدہ طریقہ کار طے کر کے ایسے طبی تجربات کی روک تھام کو یقینی بنانا چاہیے۔
مارا گابریلی نے صحافیوں کو بتایا، ''اس معاملے کا کلیدی پہلو یہ یاددہانی کرانا ہے کہ معذور انسان کوئی ایسی 'شے‘ نہیں ہوتے، جس کے ساتھ کسی بھی طرح کا سلوک کیا جائے یا جن پر طبی تجربات کیے جائیں، بلکہ وہ بھی دیگر انسانوں جیسے حقوق کے حامل افراد ہوتے ہیں۔ ایسے انسان جن کے ان کے جسمانی وقار، خود مختاری اور شخصی احترام سمیت مساوی بنیادیانسانی حقوق ہوتے ہیں۔‘‘
ادارت: عاطف توقیر