شمالی وزیرستان میں فضائی بمباری، درجنوں مشتبہ شدت پسند ہلاک
20 فروری 2014مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستانی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب طالبان باغیوں کے مبینہ ٹھکانوں پر یہ بمباری وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے اجازت کے بعد کی۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق نواز شریف کا ان فضائی حملوں کی ذاتی طور پر منظوری دینا اس امر کی طرف ممکنہ اشارہ ہے کہ پاکستانی سربراہ حکومت بالآخر ملکی فوج کے اس بارے میں دباؤ کو قبول کرنے لگے ہیں کہ ملک میں طالبان کی طاقت کے مرکز سمجھے جانے والے علاقوں میں سخت آپریشن کیے جانا چاہییں۔
آج میر علی کے علاقے میں فضائی بمباری کے بعد ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ نواز شریف نے تین روز تک ملکی مسلح افواج کو ان فضائی حملوں سے باز رکھا لیکن پھر بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات انہوں نے اس کارروائی کی ذاتی طور پر منظوری دے دی۔ اس حکومتی اہلکار نے مزید کہا، ’’اسلام آباد حکومت کے پاس طالبان کو سبق سکھانے کے لیے یہی ایک راستہ باقی بچا تھا۔‘‘
نواز شریف پاکستان میں گزشتہ برس اس وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئے تھے کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے ملک سے عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے کوئی حل نکالیں گے۔ انہوں نے عسکریت پسندوں کے ساتھ بات چیت کی کوششیں بھی کیں لیکن یہ مکالمت اپنے ابتدائی مرحلے میں ہی اس وقت ناکام ہو گئی جب ملکی قبائلی علاقوں میں سے ایک مہمند ایجنسی میں طالبان نے اعلان کیا کہ انہوں نے سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے اپنے زیر قبضہ 23 سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
ایک پاکستانی خفیہ دارے کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا کہ شمالی وزیرستان میں میر علی کے علاقے میں بڑے نپے تلے انداز میں کیے گئے ان فضائی حملوں میں کم از کم 40 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس اہلکار کے بقول، ’’اس کارروائی کے دوران جنگی طیاروں نے چھ مختلف مقامات پر بمباری کی۔‘‘
دیگر خبر رساں اداروں نے پاکستانی سکیورٹی اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس کارروائی کے دوران جن اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ان میں میر علی کے علاقے میں ازبک اور ترکمان جنگجوؤں کے قائم کردہ تربیتی کیمپ بھی شامل ہیں۔
سکیورٹی ماہرین کے مطابق میر علی میں یہ فضائی حملے شمالی وزیرستان میں وسیع تر فوجی آپریشن کا آغاز بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔ کل بدھ کے روز پاکستانی فوج نے یہ اعتراف کیا تھا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران طالبان کے ہاتھوں 100 سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نواز شریف کے ایک ترجمان نے بھی کل بدھ کی رات ملکی ٹیلی وژن پر ایک بیان میں یہ کہہ دیا تھا کہ پاکستانی فوج اپنے تمام دشمنوں کو کچل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ سخت لہجے میں یہ سیاسی بیان بعد میں فضائی بمباری کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔