شام میں میرے اغوا کاروں میں نیموش شامل تھا: فرانسیسی صحافی
7 ستمبر 2014نکولا ایناں کے مطابق شام میں اغوا کر کے قید میں رکھنے والوں میں مہدی نیموش بھی شامل تھا، جس نے ان پر بارہا تشدد بھی کیا۔ نیموش کو رواں برس مئی میں برسلز میں ایک یہودی میوزم پر حملے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس دہشت گردانہ واقعے میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ نکولا ایناں کو اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے رواں برس اپریل میں رہا کیا تھا۔ وہ حال ہی میں ہلاک کر دیے جانے والے دو امریکی صحافیوں کے ہمراہ بھی اغواکاروں کے قبضے میں رہے تھا۔
نکولا ایناں کے مطابق قید خانے میں نیموش ایک دہشت زدہ کردینے والا تشدد پسند شخص تھا۔ ایناں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیموش فرانسیسی مغویوں کے ہمراہ تھا لیکن جب وہ ایک دوسرے سیل میں شامی فوجیوں کی جانب جاتا تو وہاں وہ قہر برسا کر لوٹتا۔ اسی تناظر میں فرانس کے وزیر داخلہ برنار کیزینوو (Bernard Cazeneuve) نے بتایا کہ فرانسیسی خفیہ اداروں کی رپورٹوں سے تصدیق ہوتی ہے کہ شام میں نیموش فرانسیسی مغویوں کا جیلر تھا۔ کیزینوو کے مطابق یہ شواہد عدالت کو فراہم کر دیے گئے ہیں۔ فرانسیسی وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ میوزیم پر حملے کے معاملے میں نیموش کو انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فرانسیسی اخبار لُو پواں کے مطابق اپنی رہائی کے بعد نکولا ایناں صرف اِس لیے خاموش تھا کہ دوسرے مغربی مغویوں کی جانیں سلامت رہیں۔ ایک اور رہا ہونے والے فرانسیسی صحافی ڈیڈر فوانسوا نے لُو پواں میں نکولا ایناں کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ فرانسوا کے مطابق ایناں کے بیان سے اسلامک اسٹیٹ کے اغوا کاروں کے قبضے میں خاص طور پر فرانسیسی صحافیوں اور عمومی طور پر دوسرے یورپی صحافیوں کو شدید مشکلات اور پرتشدد حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
انتیس سالہ مہدی نیموش نے مبینہ طور پر رواں برس چوبیس مئی کو برسلز میں واقع ایک یہودی میوزیم پر حملہ کیا تھا۔ اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا بیان اُس نے ایک ویڈیو میں ریکارڈ کیا تھا۔ میوزیم پر ہوئے حملے میں ایک اسرائیلی جوڑا اور ایک فرانسیسی خاتون ہلاک ہوئے تھے۔ حملے کے بعد وہ اپنی پرتشدد کارروائی کے بعد فرار ہونے میں کامياب تو ہو گیا تھا لیکن وہ گرفتاری سے بچ نہ سکا۔ نیموش کے سامان سے ایک ایسا کپڑا بھی ملا تھا جس پر اسلامک اسٹیٹ برائے عراق و شام لکھا تھا۔ بیلجیئم کے استغاثہ کے مطابق وہ شام میں ایک سال تک مقیم رہا تھا۔ وہ سابقہ بینک ڈکیت بھی ہے اور پانچ سال قید مکمل کر کے سن 2012 میں رہا ہوا تھا۔