شام: سلامتی کونسل کا پورا تعاون کوفی عنان کے ساتھ
22 مارچ 2012رواں ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان نے اپنے دورہ دمشق میں صدر بشار الاسد سے ملاقات کے موقع پر یہ چھ نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔ اقوام متحدہ کی ایک خصوصی ٹیم اسی منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس وقت شام میں موجود ہے۔ اس منصوبے میں ممکنہ فائر بندی جیسے مطالبات شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام 15 اراکین نے شام کے حوالے سے کسی بیان پر مکمل ہم آہنگی ظاہر کی ہے۔ کوفی عنان پر اعتماد کے اظہار کے حوالے سے سامنے آنے والے اس بیان میں متفقہ طور پر کہا گیا ہے کہ شام میں ہر طرح کے تشدد کے خاتمے کے لیے کوفی عنان کے منصوبے کی مکمل حمایت کی جائے گی۔ کوفی عنان کی حمایت روس اور چین کی جانب سے بھی کی جا رہی ہے، جو اس سے قبل شام کے حوالے سے پیش کردہ قراردادوں کو ویٹو کر چکے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس نئی قرارداد کو حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل کی جانب سے اٹھایا جانے والا یہ ایک ’مثبت قدم‘ ہے۔
واضح رہے کہ شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو اس وقت دھچکہ پہنچا تھا، جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد کو روس اور چین نے ویٹو کر دیا تھا۔
کوفی عنان کے اس چھ نکانی منصوبے میں تجویز کیا گیا ہے کہ شام میں ایک کثیر الجماعتی جمہوریت کے لیے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو بلا تفریق موقع دیا جائے جبکہ وہاں انسانی بنیادوں پر امداد کی راہ ہموار کی جائے۔ روس نے اس نئی قرارداد کو متوازن قرار دیتے ہوئے ایک تعمیری قدم قرار دیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اس قرارداد میں الزام تراشی اور غیر حقیقی مطالبات سے اجتناب برتا گیا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امتیاز احمد