سیاچن تنازعہ: پاک بھارت مذاکرات بے نتیجہ رہے
12 جون 2012پاکستان نے ان مذاکرات میں سیاچن سے دونوں ممالک کے فوجی انخلاء کے معاہدے کی تجویز پیش کی تاہم بھارت وہاں اپنے حد بندی کے مؤقف پر قائم رہا۔
ان مذاکرات کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوستانہ ماحول میں ہونے والی اس بات چیت میں فریقین نے اتفاق کیا کہ سیاچن کے مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ، پائیدار اور نتیجہ خیز بات چیت کی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان حل طلب مسائل کے تصفیے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کی خواہش کو سامنے رکھتے ہوئے مذاکرات جاری رکھے جائیں گے۔ بھارتی وفد کے سربراہ اور سیکرٹری دفاع ششی کانت شرما نے مذاکرات کے بعد ذرائع ابلاغ سے مختصر گفتگو میں کہا، ’پاکستانی حکومت نے مثبت اشارے اور پیغامات دیے ہیں۔ ہم نے ان سے کہا کہ آپ سیاچن سے انخلاء پر اتفاق کریں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ آپ پہلے سرحد کی حد بندی کریں۔ ہم نے اس پر یہ کہا کہ آپ ہمارے ساتھ پہلے انخلاء پر بات کر لیں۔ آپ معاہدہ کر لیں کہ انخلاء کریں گے۔ پھر ہم اس پر بیٹھ کر فیصلہ کریں گے لیکن آپ اس کو مشروط کر کے قدغنیں نہ لگائیں‘۔
پاکستانی سیکرٹری دفاع نرگس سیٹھی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے اس تیرہویں دور میں پہلی مرتبہ پاکستان نے سیاچن گلیشیئر کو انسانی سرگرمیوں کے سبب درپیش ماحولیاتی خطرات کی بھی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی اس خطے ہی کے لیے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ سیاچن گلیشیئر کے پگھلاؤ کی وجہ سے پانی کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس لیے وہاں سے فوجی انخلاء کی تجویز بھی دی ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم بہت خوش ہیں۔ در حقیقت ہم نے بہت مفید بات چیت کی ہے اور ہم آگے کی طرف بڑھے ہیں‘۔
پاکستانی سیکرٹری دفاع کے مطابق بھارتی وفد نے پاکستان کی یہ دونوں تجاویز اپنی قیادت تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ سیاچن پر پاک بھارت مذاکرات کا اگلا دور نئی دہلی میں ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کی فوجیں 1984 سے سیاچن جس کو دنیا کا بلند ترین محاذ جنگ بھی کہا جاتا ہے، پر موجود ہیں۔ دونوں جانب سے وہاں پر ہونے والے جانی نقصانات اور بھاری فوجی اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات کے 13 بے نتیجہ دور ہو چکے ہیں۔ اس سرحدی تنازعے پر بھارت کا مؤقف ہے کہ وہاں سرحدوں کی حد بندی کی جائے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ شملہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک 1972 سے پہلے کی پوزیشن میں چلے جائیں۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں