سیاسی پناہ کے متلاشی، کشتی الٹنے سے دو ہلاک
25 مارچ 2013پناہ کے متلاشی افراد کی ایک کشتی بحرہ ہند میں واقع آسٹریلوی جزیرے کرسمس سے 14 سمندری میل کے فاصلے پر شمال مغربی علاقے میں اُلٹ جانے کے سبب دو افراد ہلاک اور دو شدید زخمی ہو گئے۔
ساحلی علاقے کی نگرانی کے اہلکاروں کے مطابق 90 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچا دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا کے داخلہ امور کے وزیر Jason Clare نے تاہم کہا کہ اس حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 95 افراد کو پانی سے نکالا گیا جن میں دو مردہ اور دو زخمی شامل ہیں۔ آسٹریلوی وزیر نے مزید بتایا کہ پناہ کے متلاشی ان افراد کو جزیرہ کرسمس کے ایک ایمیگریشن سینٹر میں منتقل کر دیا گیا۔ تاہم انہوں نے ان افراد کی قومیت کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ جبکہ ماضی میں آسٹریلیا آنے والے پناہ گزینوں میں اکثریت ایران، افغانستان اور سری لنکا کے باشندوں کی رہی ہے۔
آسٹریلوی وزیر برائے داخلہ امور نے کہا ہے کہ ان افراد کا پہلے، طبی، سلامتی اور شناخت کے حوالے سے معائنہ کیا جائے گا، اُس کے بعد اُن کے آسٹریلیا آنے کی وجہ کی چھان بین کی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ یہ امر ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا پناہ کے متلاشی ان افراد میں سے چند لاپتہ بھی ہیں یا نہیں، تاہم مزید افراد کی تلاش کا کام جاری ہے۔
جزیرہ کرسمس کے منتظم جان اسٹین ہوپ نے ایک امریکی ٹیلی وژن چینل اے بی سی کو بتایا کہ خوش قسمتی سے جس وقت یہ کشتی ڈوب رہی تھی اُس وقت سمندری حفاظت پر مامور بحری کسٹم کی ٹیم اُس کے نزدیک ہی تھی جس نے فوری طور سے حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کو مدد فراہم کی۔ انہوں نے کہا،’ جس وقت پناہ کے متلاشی افراد کی کشتی الٹنے کو تھی اُسی وقت بحری حفاظتی ٹیم اُس تک پہنچ گئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک نہایت خوش قسمت اتفاق تھا کہ بارڈر کسٹم کی حفاظتی ٹیم نے فوری ایکشن لیا۔ میرے خیال میں تمام افراد اُس وقت پانی میں تھے جب امدادی ٹیم اُن تک پہنچی‘۔
ان دنوں آسٹریلیا میں کشتی کے ذریعے پناہ کے متلاشی فراد کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ افراد زیادہ تر نقل و حمل کے لیے انڈونیشیا کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے اپنے ملکوں سے انڈونیشیا آتے ہیں، جہاں تک پہنچنے کے لیے انہیں انسانوں کے اسمگلرز کو پیسے دینا پڑتے ہیں اور زیادہ تر ٹوٹی پھوٹی اور مخدوش کشتیوں میں پناہ کے متلاشی افراد کو سوار کر دیا جاتا ہے اور یہ افراد اپنی قسمت آزمائی کرتے ہوئے پناہ ملنے کی امید پر آسٹریلیا کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔
گزشتہ سالوں کے دوران ایسے سینکڑوں افراد اس دغابازی کا شکار ہوکر سفر کے دوران موت کے منہ میں جا چُکے ہیں۔ ماہ رواں کے اوائل میں آسٹریلیا کی طرف رواں ایک شکستہ کشتی میں سوار 77 پناہ کے متلاشی افراد کو ایک بحری جہاز نے بچایا اور اُس وقت پانی سے نکال لیا تھا جب اُن کی کشتی پانی میں ہی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی تھی۔
Km/ia(AFP)