سویدا میں خونریزی: کئی مشتبہ شامی سکیورٹی اہلکار تحویل میں
3 ستمبر 2025شامی دارالحکومت دمشق سے بدھ تین ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق دروز باشندے شام میں اقلیت میں ہیں لیکن صوبے سویدا میں زیادہ تر آبادی کا تعلق دروز برادری ہی سے ہے۔ اس شامی صوبے میں اس سال جولائی میں شدید بدامنی دیکھنے میں آئی تھی، جس میں سینکڑوں افراد لیکن زیادہ تر دروز باشندے مارے گئے تھے۔
دروز برادری کا تحفظ اور سرحدی سلامتی اولین ترجیح، اسرائیل
اس بدامنی اور خونریزی کی تفتیش کے لیے حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کی طرف سے دفاعی اور داخلہ امور کی شامی وزارتوں کے ارکان سے متعلق موقف اب سامنے آ گیا ہے۔ سویدا میں خونریزی مقامی دروز گروپوں اور سنی بدو قبائل کے مابین ہوئی تھی، جس میں اس وقت شدت آ گئی تھی، جب دمشق حکومت نے اپنے دستے وہاں بھیجے تھے۔
تفتیشی کمیٹی کا موقف
سویدا کی خونریزی میں ہلاک ہونے والے کئی افراد کے لواحقین نے بتایا تھا کہ سرکاری مسلح دستے وہاں اپنی تعیناتی کے دوران من مانی حد تک قتل و غارت کے مرتکب ہوئے تھے اور ایسے کئی واقعات تو باقاعدہ ویڈیو فوٹیج کی صورت میں ریکارڈ بھی کر لیے گئے تھے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی کئی تنظیموں کی طرف سے بھی الزام لگایا گیا تھا کہ شامی حکومت کے بہت سے سکیورٹی اہلکار مبینہ طور پر 15 اور 16 جولائی کو دروز مردوں اور عورتوں کے ماورائے عدالت قتل کے مرتکب ہوئے تھے۔
ان پرتشدد واقعات کی چھان بین کرنے والی کمیٹی دمشق حکومت نے 31 جولائی کو قائم کی تھی۔ اس کمیٹی کے ترجمان عمار عزالدین نے مقامی اور ملکی میڈیا کو بتایا کہ اس بدامنی کے سلسلے میں وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کے بہت سے اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی گئی اور بعد ازاں ان میں سے بہت سوں کو باقاعدہ تحویل میں لے لیا گیا۔
دروز کون ہیں اور اسرائیل ان کی مدد کیوں کرتا ہے؟
عمار عزالدین نے بتایا کہ شبہ ہے کہ یہ افراد سویدا میں زیادتیوں اور اپنے فرائض کے منافی سرگرمیوں کے مرتکب ہوئے اور اب ان کے معاملات ملکی عدلیہ کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔
انفرادی حیثیت میں جرائم کا ارتکاب
تفتیشی کمیٹی کے ترجمان نے یہ تو نہیں بتایا کہ دو وزارتوں کے کل کتنے اہلکاروں سے پچھ گچھ کی گئی اور ان میں سے کتنے افراد بعد میں حراست میں لے لیے گئے، تاہم انہوں نے یہ ضرور کہا کہ یہ تمام افراد شام کے شہری ہیں، جو اپنی انفرادی حیثیت میں مشتبہ جرائم کے مرتکب ہوئے۔
عمار عزالدین کے مطابق سویدا میں خونریزی کے شہادتی مواد کے طور پر بہت سی ویڈیو فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ مشتبہ افراد شہریوں کے ساتھ زیادتیوں کے مرتکب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی ویڈیوز شہادتی مواد کے طور پر ''بالکل کافی‘‘ ہیں، جن میں سے کئی تو ایسے فائٹرز نے خود بنائی تھیں۔ اس کے علاوہ کئی مشتبہ افراد نے پوچھ گچھ کے دوران باقاعدہ اعتراف بھی کر لیا کہ وہ سویدا میں شہریوں پر مظالم کے مرتکب ہوئے تھے۔
عمار عزالدین کے بقول سویدا میں بدامنی کی تحقیقات مکمل ہونے پر ان زیر تحویل افراد کو ان کے مشتبہ جرائم کے لیے جواب دہ بنایا جائے گا۔
ادارت: عاطف توقیر