سوڈان کا امارات کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ
7 مارچ 2025دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے جمعرات کو بتایا کہ سوڈان نے اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ ترین عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں الزام لگایا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے سوڈان کی مہلک جنگ میں باغی نیم فوجی گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کو اسلحہ اور مالی اعانت فراہم کرکے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔
سوڈان میں جنسی تشدد جنگی حربے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، اقوام متحدہ
عالمی عدالت نے کہا کہ سوڈان کا الزام ہے کہ متحدہ عرب امارات "باغی آر ایس ایف کو اپنی طرف سے ہدایت او وسیع مالی، سیاسی اور فوجی امداد فراہم کر رہی ہے اور اس کے ذریعے مسالیت لوگوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔"
سوڈان کا الزام ہے کہ مبینہ طور پر آر ایس ایف اور اتحادی ملیشیاؤں نے مسالیت نسلی گروپ کے لوگوں کو "نسل کشی، قتل، املاک کی چوری، عصمت دری، زبردستی نقل مکانی، بے دخلی، عوامی املاک کی توڑ پھوڑ، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی" جیسے جرائم کا نشانہ بنایا۔ مسالیت گروپ کے بیشتر لوگ مغربی سوڈان اور مشرقی چاڈ میں رہتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے الزامات کی تردید
سوڈان کی طرف سے کیس درج کیے جانے کے بعد متحدہ عرب امارات نے ایک بیان میں کہا کہ یہ "ایک مذموم پبلسٹی اسٹنٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔"
سوڈان میں حکومت مخالف آر ایس ایف جنگ بندی مذاکرات کے لیے تیار
امارات نے اپنے بیان میں جنگ میں لڑنے والی حکومت کی حمایت یافتہ افواج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اس کیس کا مقصد سوڈانی مسلح افواج کے وسیع پیمانے پر مظالم میں ملوث ہونے کے اصل واقعات سے توجہ ہٹانا ہے، جو سوڈان اور اس کے عوام کو تباہ کر رہی ہے۔" آر ایس ایف اور سوڈانی فورسز دونوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔
امارات کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کی طرف سے عائد کردہ الزامات کی "کوئی قانونی یا حقیقت پر مبنی بنیاد نہیں ہے، اور یہ تباہ کن جنگ سے توجہ ہٹانے کی ایک اور کوشش ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے، "متحدہ عرب امارات عالمی عدالت انصاف سے اس بے بنیاد درخواست کو فوری طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کرے گا۔"
سوڈان نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات پر عارضی اقدامات، بشمول قتل اور مسالیت کو نشانہ بنانے والے دیگر جرائم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کے حوالے سے فوری طور پر عبوری احکامات نافذ کرے ۔
سوڈان کی خانہ جنگی
سوڈان میں اپریل 2023 کے وسط میں ایک مہلک تنازعہ کا سلسلہ شروع ہوا، جب اس کی فوج اور نیم فوجی باغیوں کے درمیان دیرینہ تناؤ نے دارالحکومت خرطوم کو اپنی زد میں لے لیا اور یہ ملک کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اس جنگ میں 24,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 14 ملین سے زیادہ لوگوں یا تقریباً 30 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 3.2 ملین سوڈانی ہمسایہ ممالک میں فرار ہو چکے ہیں۔
سب سے زیادہ خونریزی مغربی دارفور میں ہوئی، جہاں بچ جانے والوں نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد مسالیت لڑکوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ نوجوان خواتین کو عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا۔
عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے درمیان تنازعات اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزیوں سے نمٹتی ہے۔ اس کے فیصلوں پر گوکہ فریقین کے لیے عمل کرنا ضروری ہے لیکن اس ادارے کے پاس اپنی قوت نافذہ نہیں ہے۔ سوڈان اور متحدہ عرب امارات دونوں ہی 1948 کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ ہیں۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)