سوڈان فوجی طیارہ گر کر تباہ، چھیالیس افراد ہلاک
26 فروری 2025سوڈان میں ایک فوجی مال بردار طیارہ دارلحکومت خرطوم کے مضافات میں ایک رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہونے سے 46 افراد ہلاک ہو گئے۔ علاقائی حکام کے مطابق یہ حادثہ منگل کی رات اس وقت پیش آیا، جب روسی ساختہ اینٹونوف طیارہ وادی سیدنا ایئر بیس کے قریب گر گیا۔ یہ ائیر بیس ملکی دارالحکومت کے شمال مغرب میں واقع سب سے بڑے فوجی مرکزوں میں سے ایک میں واقع ہے۔
سوڈانی فوج اپریل 2023 سے پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے ساتھ لڑائی لڑ رہی ہے، اس کا کہنا ہے کہ طیارہ ٹیک آف کے دوران گر کر تباہ ہوا، جس میں فوجی اہلکار اور شہری دونوں ہلاک اور زخمی ہوئے۔
خرطوم کی علاقائی حکومت کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا، ''حتمی تعداد کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد 46 تک پہنچ گئی، جب کہ 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘
عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی اور اس کے بعد علاقے میں کئی گھروں کو نقصان پہنچا۔ حادثے کے باعث قریبی علاقوں میں بجلی بھی منقطع ہو گئی۔ وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ہنگامی ٹیموں نے زخمی شہریوں بشمول بچوں کو قریبی ہسپتال پہنچایا۔ ایک فوجی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے حادثے کی وجہ تکنیکی خرابی کو قرار دیا۔
یہ حادثہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے، جب آر ایس ایف نے جنوبی دارفور کے علاقائی دارالحکومت نیالا کے اوپر روسی ساختہ الیوشین طیارے کو مار گرانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
نیم فوجی گروپ نے کہا کہ طیارہ اس کے عملے کے ساتھ تباہ ہو گیا۔ سوڈان میں جاری خانہ جنگی میں اس وقت تیزی دیکھنے میں آئی جب، وسطی سوڈان اور دارالحکومت خرطوم میں فوج کی طرف سے آر ایس ایف کے خلاف کارروائیوں میں نمایاں پیش رفت آئی ہے۔
گزشتہ اختتام ہفتہ پر آر ایس ایف نے کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں اپنے سیاسی اتحادیوں اور مسلح گروپوں کے ساتھ ایک چارٹر پر دستخط کیے، جس سے باغیوں کے زیر قبضہ سوڈانی علاقوں میں ایک متوازی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کی گئی۔
سوڈان کے فوجی سربراہ عبدالفتاح البرہان اور ان کے سابق اتحادی اور نائب اور آر ایس ایف کے کمانڈر محمد ہمدان داقلو کے مابین اقتدار کے حصول کے لیے ایک خونریز لڑائی جاری ہے۔ اس لڑائی میں اب تک دسیوں ہزار افراد مارے جاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس تنازعے نے حالیہ دہائیوں میں دنیا کی بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا ہے۔ لڑائی نے خرطوم اور دیگر بڑے شہروں کو تباہ کر دیا ہے اور اب تک بارہ ملین سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ بھوک نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اہم بنیادی شہری ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
ش ر⁄ ک م (اے ایف پی)