سعودی عرب: چھ ایرانیوں کو موت کی سزا پر تہران کا سخت احتجاج
2 جنوری 2025سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے بدھ کے روز وزارت داخلہ کے حکام کے حوالے سے اطلاع دی کہ چھ ایرانی شہریوں کو موت کی سزا دی گئی ہے۔ ایجنسی کے مطابق انہیں مملکت میں حشیش اسمگل کرنے کا الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
البتہ سعودی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ موت کی سزاؤں پر عمل کب کیا گیا۔
سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے نے سعودی وزارت داخلہ کا ایک بیان شائع کیا، جس میں کہا گیا کہ "خفیہ طور پر چرس" مملکت میں داخل کرنے کے جرم میں ان چھ افراد کو خلیجی ساحل پر واقع دمام میں موت کی سزا دی گئی۔
سعودی عرب: رواں برس ریکارڈ 300 سے زائد افراد کو سزائے موت
ایران کا سخت رد عمل
ایرانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق موت کی سزاؤں کے رد عمل میں ایران نے تہران میں سعودی عرب کے سفیر کو طلب کر کے "سخت احتجاج" کیا۔
تہران میں وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران نے سعودی سفیر کو طلب کر کے "بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور روایات" کی "ناقابل قبول" خلاف ورزی کے خلاف "سخت احتجاج" کیا۔
سعودی عرب: سو سے زائد غیر ملکیوں کو سزائے موت، سب سے زیادہ پاکستانی
وزارت نے ایک بیان میں کہا، "تہران میں سعودی عرب کے سفیر کو طلب کیا گیا" اور تہران نے ریاض کے اس اقدام کے خلاف اپنے "سخت احتجاج" سے آگاہ کیا، جسے اس نے "ناقابل قبول" اور "بین الاقوامی قوانین کے اصولوں اور روایات " کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ "ایران کی طرف سے سخت احتجاج کا ایک نوٹ، جس میں دونوں ممالک کے درمیان مجموعی عدالتی تعاون کے تحت اس اقدام کی عدم مطابقت کو اجاگر کیا گیا ہے، سعودی حکام کو بھیجا گیا اور اس معاملے پر مناسب وضاحت فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔"
سعودی عرب: رواں برس سو سے زائد افراد کے سر قلم کر دیے گئے
سعودی عرب میں موت کی سزاؤں پر عمل میں اضافہ
سعودی عرب میں 2024 میں کم از کم 338 افراد کو موت کی سزائیں دی گئیں، جو 2023 میں ریکارڈ کی جانے والی 170 پھانسیوں کے مقابلے میں جہاں ایک بڑا اضافہ ہے، وہیں یہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل، جو 1990 کی دہائی سے ہی مملکت میں پھانسیوں کے اعداد و شمار جمع کر رہی ہے، کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے سن 2022 میں 196 اور 1995 میں 192 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی۔
سعودی عرب میں پانچ پاکستانیوں کو سزائے موت دے دی گئی
ایجنسی کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے سال سزائے موت پانے والوں میں سے کم از کم 117 مجرم منشیات کے اسمگلر تھے۔
دو سال قبل مملکت نے منشیات کے جرائم کے لیے سزائے موت کے استعمال پر عائد اپنی پابندی کو ختم کر دیا تھا، جس کے بعد سے منشیات کے اسمگلروں کو موت کی سزا دینے کا سلسلہ جاری ہے۔
سن 2023 میں حکام نے انسداد منشیات کی ایک انتہائی معروف مہم شروع کی تھی، جس کے تحت بہت سی چھاپے مار کارروائیاں کرنے کے ساتھ ہی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہا۔
سعودی عرب میں پانچ افراد کی سزائے موت پر ایک ساتھ عمل درآمد
سن 2024 میں سزائے موت پانے والے 338 افراد میں سے 129غیر ملکی تھے اور یہ بھی ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس میں 25 یمنی، 24 پاکستانی، 17 مصری، 16 شامی، 14 نائجیرین، 13 اردنی اور سات ایتھوپیائی باشندے شامل ہیں۔
مارچ 2022 میں، سعودی عرب نے "دہشت گردی کے جرائم" کے لیے ایک ہی دن میں 81 افراد کو موت کی سزا دی تھی، جس پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
سعودی عرب کے صحرا میں سرسبز جدید شہر نیوم منصوبے کے تاریک پہلو
ایمنسٹی کے مطابق، صرف چین اور ایران نے ہی 2023 میں سعودی عرب سے زیادہ لوگوں کو پھانسی دی، جنہوں نے ابھی تک اپنے 2024 کے اعداد و شمار شائع نہیں کیے ہیں۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ امن عامہ کو برقرار رکھنے کے لیے سزائے موت ضروری ہے اور اپیل کے تمام راستے ختم ہونے کے بعد ہی اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)