سری لنکا میں سنگل یوز پلاسٹک پر پابندی
19 فروری 2023سری لنکا میں گزشتہ چند سالوں کے دورانپلاسٹک فضلہ سے نکلنے والے زہریلے مادے کے سبب جنگلی ہاتھی اور ہرنوں کی ہلاکتوں کے واقعات رونما ہوئے۔ حکومت نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ''سنگل یوز‘‘ یا ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
کابینہ کے ترجمان اور میڈیا منسٹر بندولا گونا وردانہ نے کہا کہ جون سے ملک میں پلاسٹک کٹلری، کاک ٹیل شیکرز اور مصنوعی پھولوں کی تیاری یا فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سری لنکا میں ماحولیات اور جنگلی حیات پر پلاسٹک کے فضلے کے اثرات کا مطالعہ کرنے کے لیے 18 ماہ قبل مقرر کردہ ایک پینل نے اس اقدام کی سفارش کی تھی۔
کینیڈا کے قطبی ریچھ معدومیت کے خطرے سے دوچار
سری لنکا میں 'نون بائیوڈیگریڈیبل پلاسٹک بیگز‘ پر سن 2017 میں سیلاب کے خدشات کے پیش نظر پابندی لگا دی گئی تھی۔
جزیرے کے شمال مشرق میں ہاتھیوں اور ہرنوں کی متواتر ہلاکتوں کے بعد پلاسٹک کٹلری، کھانے کے ریپرز اور پلاسٹک کے کھلونوں کی درآمد پر دو سال قبل پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
ہلاک ہونے والے جانوروں کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا ہے کہ جانوروں کی موت کھانے کے فضلے میں ملا ہوا پلاسٹک کھانے سے ہوئی تھی۔ تاہم سری لنکا میں پلاسٹک کی مصنوعات کی مقامی تیاری اور فروخت جاری رہی۔
اسلام آباد کی کم ہوتی ہوئی ہریالی و سبزہ
سری لنکا میں ایشیائی ہاتھیوں کے ایک چوٹی کے ماہر جیانتا جے واردھنے نے کولمبو حکومت کے ان اقدامات کا خیر مقدم کیا تاہم انہوں نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس پابندی کو وسیع تر کرتے ہوئے بائیوڈیگریڈیبلپلاسٹکڑ بیگز پر بھی اس پابندی عائد کی جانا چاہیے۔ اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا،'' پلاسٹک بیگز یا تھیلے ہاتھیوں اور جنگلی حیات کی فوڈ چین میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ اچھا نہیں ہے۔‘‘
آسٹریلیا میں تیزی سے معدوم ہوتے جانور
سری لنکا میں ہاتھیوں کو ایک مقدس جانور سمجھا جاتا ہے اور ان کو قانونی طور پر تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے باوجود ہر سال تقریباﹰ چار سو ہاتھی اور پچاس افراد 'ہیومن ایلیفنٹ کانفلکٹ‘ یا انسانوں اور ہاتھیوں کے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو جانے کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
ہاتھیوں کے مسکن یا ان کے رہائشی علاقے سکڑتے جا رہے ہیں جس کے سبب یہ دیوقامت جانور انسانوں کی آبادی والے دیہات کی طرف بڑھ رہے ہیں اور وہاں اپنی غذا تلاش کرتے ہیں۔ ان دیہات میں بہت سے لوگ پلاسٹک کا فُضلہ کچرے دانوں میں بھر دیتے ہیں۔ ان کچرا دانوں سے اپنی غذا تلاش کرنے والے ہاتھیوں کی اموات پلاسٹک فُضلے کے سبب ہوتی ہیں۔ یہ ہاتھی کچرے سے بھرے ڈمپوں میں خوراک تلاش کرنے کے بعد اذیت ناک موت کا شکار ہوتے ہیں۔
تقریباً پانچ سال قبل شمال مشرقی ضلع ٹرنکومالی میں پلاسٹک کے زہر سے درجنوں جنگلی ہرن ہلاک ہو گئے تھے، جس سے حکومت نے جنگل کے ذخائر کے قریب کچرا پھینکنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ک م/ ع ت (اے ایف پی)