سابق چینی صدر کے وارنٹ جاری کیے جائیں، ہسپانوی عدالت
11 فروری 2014میڈرڈ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہائی کورٹ کے جج اسماعیل مورینو نے بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول کو پیر کے روز حکم دیا کہ ان پانچوں چینی شخصیات کے انٹرنیشنل وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ یہ حکم اسپین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے دائر کردہ ایک مقدمے کی سماعت کے دوران جاری کیا گیا۔ یہ مقدمہ تبت میں مبینہ نسل کشی، ایذا رسانی اور انسانیت کے خلاف بیجنگ کے مبینہ جرائم کی چھان بین کے لیے دائر کیا گیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جج مورینو نے اس بارے میں اپنے تحریری حکم میں لکھا، ’’ژیانگ زےمِن کو اس وقت ان لوگوں پر اتھارٹی حاصل تھی، جنہوں نے براہ راست ان جرائم کا ارتکاب کیا۔ یوں ژیانگ زےمِن اپنے ماتحت اہلکاروں کے ان اقدامات کے ذمے دار ٹھہرتے ہیں، جن میں تبت کے لوگوں کے ساتھ انسانی حقوق کی بڑی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا اور ایذا رسانی کی گئی۔‘‘
عدالتی حکم کے مطابق، ’’ژیانگ زےمِن نے ان حکومتی پالیسیوں کو رواج دیا اور ان پر تیز رفتاری سے عمل درآمد کیا، جن کا مقصد تبت کے خود مختار علاقے میں ہان نسل کے چینی باشندوں کو آباد کرا کر انہیں مقامی طور پر اکثریتی نسلی گروپ بنانا تھا۔ اس دوران تبت کے ہزاروں باشندوں کو لمبے عرصے کے لیے قید میں رکھا گیا، ان پر تشدد کیا گیا اور انہیں کئی طرح کی دیگر غیر قانونی زیادتیوں کا نشانہ بھی بنایا گیا۔‘‘
ہسپانوی جج اسماعیل مورینو نے ژیانگ زےمِن کے علاوہ جن دیگر اعلیٰ چینی شخصیات کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کا حکم دیا ہے، ان میں سابق وزیر اعظم لی پینگ، پولیس اور سکیورٹی امور کے نگران سابق عہدیدار چیاؤ شی، تبت میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے سابق عہدیدار چَین کُیوئی یان اور پَینگ پیلائی یُن نامی سابقہ وزیر خاندانی منصوبہ بندی شامل ہیں۔
اسپین کی اس عدالت نے گزشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ اس نے تبت نواز ہسپانوی ہیومن رائٹس گروپوں کی یہ دلیل منظور کر لی تھی کہ بین الاقوامی رپورٹیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ چین کی ان پانچوں سرکردہ شخصیات کا تبت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں باقاعدہ کوئی نہ کوئی کردار رہا ہو گا اور اسی لیے ان پانچوں سے پوچھ گچھ کی جانا چاہیے۔
چینی اہلکاروں کے خلاف یہ مقدمہ اسپین کی ایک عدالت میں اس لیے دائر کیا گیا تھا کہ اسپین کے عدالتی نظام میں ’عالمی عملداری‘ کے اصول کے تحت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ایسے مقدمات کی سماعت بھی کی جا سکتی ہے، جن میں کارروائی کی بنیاد بننے والی زیادتیوں کا ارتکاب چاہے دوسرے ملکوں میں کیا گیا ہو۔
ہسپانوی عدالتی نظام کے اسی نظریہء عمل کے تحت ماضی میں سابق جج بالتھازر گارزن نے بھی یہ کوشش کی تھی کہ چلی کے سابق ڈکٹیٹر آؤگسٹو پینوشےکو گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف اسپین میں مقدمہ چلایا جائے۔
اسپین میں عدالتی نظام کو حاصل ’عالمگیر عملداری‘ کے تحت اسی اختیار کے پیش نظر میڈرڈ میں حکمران جماعت پاپولر پارٹی نے اسی سال جنوری میں ملکی پارلیمان میں ایک ایسا قانونی بل بھی پیش کر دیا تھا، جس کا مقصد ملکی عدالتوں کی طرف سے ’عالمگیر عملدراری‘ کے اصول کے تحت مقدمات کی سماعت کو محدود کرنا تھا۔
اس سے پہلے 2002ء میں غزہ پر اسرائیلی بمباری کے خلاف دائر کیے گئے ایک مقدمے کی اسی عدالتی اصول کے تحت سماعت اسرائیل اور اسپین کے درمیان کافی زیادہ سفارتی کشیدگی کی وجہ بھی بن گئی تھی۔