روپے کی قدر میں کمی، بھارتی اقتصادی مسائل کا نتیجہ
29 مئی 2012بہت سے مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی جو حالت دیکھنے میں آئی، وہ پہلے کبھی نظر نہیں آئی تھی۔ لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اگر بھارتی پالیسی ساز ماہرین نے ایشیا کی اس تیسری سب سے بڑی معیشت کو دوبارہ صحیح راستے پر لانے کی فوری اور نتیجہ خیز کوششیں نہ کیں تو روپے کی قدر و قیمت میں تنزلی کا موجودہ رجحان جاری رہے گا۔
بھارتی روپے کی قیمت پچھلے ہفتے ایک نئی ریکارڈ حد تک گرنے کے بعد 56.38 روپے فی امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ رواں ہفتے کے آغاز پر پیر 28 مئی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت قدرے بہتری کے بعد 55.29 ہو گئی تھی لیکن اسے کسی بھی طرح اچھی شرح نہیں کہا جا سکتا تھا۔
بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی سے خبر ایجنسی اے ایف پی کی ایک جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت اس وقت اپنی کرنسی کی قدر میں مضبوطی کے لحاظ سے کافی مشکلات کا شکار ہے۔ بھارتی بازار حصص میں کرنسی کا کاروبار کرنے والے ایک معروف ملکی ادارے Emkay نے تو اپنے اندازوں میں یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ملکی معیشت میں ترقی کی موجودہ سست رفتار شرح برقرار رہی تو آئندہ ہفتوں میں بھارتی کرنسی کی قدر مزید کم ہو کر 60 روپے فی ڈالر تک بھی پہنچ سکتی ہے۔
ایک غیر جانبدار بھارتی بروکر ہاؤس سی ایل ایس اے کے سینئر ماہر اقتصادیات راجیو ملک نے اے ایف پی کو بتایا، ’روپے کی قدر و قیمت میں کمی خود کوئی بڑا مسئلہ نہیں بلکہ اس بات کی علامت ہے کہ نئی دہلی حکومت کی پالیسیوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے‘۔
اس کے علاوہ ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ریٹنگ ایجنسی سٹینڈرڈ اینڈ پوؤرز نے مستقبل میں بھارت کی قرضوں کی واپسی سے متعلق ممکنہ صلاحیت میں کمی کرتے ہوئے اسے منفی قرار دے دیا ہے۔ اس کے اسباب میں یہ حقائق بھی شامل ہیں کہ دنیا میں آبادی کے لحاظ سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں اقتصادی ترقی کا عمل سست ہوتا جا رہا ہے اور بھارت کا بیرونی دنیا کے ساتھ تجارت میں خسارہ اس وقت گزشتہ تین عشروں کے دوران اپنی سب سے اونچی سطح تک پہنچ چکا ہے۔
اس صورت حال کا بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ بھی اعتراف کرتے ہیں جو یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی قیادت میں قومی مخلوط حکومت کو لازمی طور پر ایسے اقدامات کرنا چاہیئں کہ ماضی میں بڑی تیز رفتاری سے ترقی کرنے والی ملکی معیشت کو دوبارہ آگے کی طرف تحریک دی جا سکے۔
ایک اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے سینئر ماہر اقتصادیات گلین لیوائن کہتے ہیں کہ بھارتی کرنسی کا شمار پورے ایشیا کی سب سے بری کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ‘روپے کی قدر میں یہ کمی اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت میں قومی حکومت کتنی کمزور ہے اور اگر روپے کی قدر میں کمی کا یہ رجحان جاری رہا تو بھارتی معیشت کو مستقبل میں اور بھی زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘۔
mm / ai / afp