روسی علاقے میں مبینہ شیلنگ، ماسکو کی کییف کو دھمکی
13 جولائی 2014روسی حکام کے مطابق مشرقی یوکرائن میں کییف کے سکیورٹی دستوں نے روس نواز علیحدگی پسند باغیوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران آج اتوار کو جو شیلنگ کی، اس کے نتیجے میں چند گولے روس کے سرحدی علاقے روسٹوف میں بھی گرے۔ ماسکو میں سرکاری ذرائع کے مطابق سرحد پار یوکرائن سے فائر کیے گئے یہ گولے جس روسی قصبے میں گرے، اس کا نام بھی ڈونیٹسک ہے۔ اسی نام کا مشرقی یوکرائن کا شہر روس نواز علیحدگی پسندوں کا مرکز ہے جو اس وقت باغیوں کے زیر قبضہ سب سے بڑا یو کرائنی شہربھی ہے۔
ماسکو سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق مبینہ شیلنگ سے روسی علاقے میں دو مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ ایک شخص ہلاک اور دو خواتین زخمی ہو گئیں۔ یوکرائن کی سکیورٹی فورسز نے ماسکو کے ان دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کییف حکومت کے دستے روسی علاقے میں کوئی شیلنگ نہیں کر رہے۔
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی ذرائع نے آج اس واقعے پر اپنے رد عمل میں جو موقف اختیار کیا، اس میں جارحیت اور خلاف ورزیوں جیسے الفاظ کا استعمال کیا گیا اور لہجہ نمایاں طور پر جنگ کے زمانے کا لہجہ تھا۔
مشرقی یوکرائن میں تعینات ملکی دستوں کی کمان نے بھی ماسکو کے ان دعووں کو گمراہ کن قرار دیا ہے کہ یوکرائن سے کی گئی شیلنگ سے سرحد پار روسی علاقہ متاثر ہوا ہے۔
یوکرائن کی فوج کے ایک ترجمان نے کہا کہ کییف کی فوجیں روسی علاقے میں کوئی گولہ باری نہیں کر رہیں۔ اس کے جواب میں روسی نائب وزیر خارجہ کاراسین نے کہا ہے کہ ماسکو یوکرائن کے ساتھ سرحد پر پائی جانے والی ’’کشیدگی میں اس خطرناک اضافے‘‘ کا مناسب جواب دے گا۔
یوکرائن میں مسلح تنازعہ شروع ہوئے تقریبا تین مہینے ہو چکے ہیں۔ اب تک یوکرائن کا بحران اس ملک میں سینکڑوں شہریوں کی جان لے چکا ہے۔ یوکرائنی دستوں اور روس نواز باغیوں دونوں کو ہی کافی زیادہ جانی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ماضی میں یوکرائن اور ماسکو ایک دوسرے پر سرحد پار سے کی جانے والی فائرنگ سے متعلق الزامات لگاتے رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ اس مرتبہ روس نے یوکرائن سے کی جانے والی ایسی مبینہ کارروائی میں اپنے کسی شہری کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ کییف حکومت نے ملکی سکیورٹی فورسز کی طرف سے روسی سرحد کے پار شیلنگ سے متعلق ماسکو کے الزاما ت کو جھوٹ اور قطعی بے بنیاد قرار دیا ہے۔