ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد سوا بلین سے زائد ہو جانے کا خدشہ
23 جون 2023مستقبل میں عالمی سطح پر ذيابيطس کا مرض اتنی تيزی سے پھيلنے کا خدشہ ہے کہ ايک تازہ تحقیقی مطالعے کے مطابق اگر ابھی سے فوری اور ٹھوس اقدامات نہ کيے گئے، تو آئندہ تین دہائیوں میں دنيا کے ہر ملک ميں ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد بہت زیادہ ہو جائے گی۔ يہ مطالعہ بل اينڈ میلنڈا گيٹس فاؤنڈيشن کی معاونت سے مکمل کيا گيا اور اس کے نتائج 'دی لینسيٹ‘ نامی طبی جريدے ميں شائع ہوئے۔
ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد ميں حيران کن اضافے کا خدشہ
اس ریسرچ اسٹڈی کے مطابق سن 2050 تک عالمی سطح پر ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد تقریباﹰ دو گنا اضافے کے ساتھ 1.3 بلين تک پہنچ سکتی ہے۔ اس وقت دنيا بھر ميں لگ بھگ 529 ملين انسان ذيابيطس کی بیماری کا شکار ہيں، جن ميں سے 95 فيصد 'ٹائپ ٹو‘ کے مريض ہيں۔ مزید یہ کہ ذيابيطس جسمانی معذوری اور انسانی اموات کی دس سب سے بڑی وجوہات ميں سے ايک ہے۔
موٹاپے کے سبب ذہنی امراض کی شرح مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ کیوں؟
امراض قلب، ذیابیطس اور سرطان پاکستان میں قبل از وقت اموات کی وجہ
جنسی بیماری آتشک جان لیوا ہو سکتی ہے
عالمی سطح پر ذيابيطس کا پھیلاؤ یکساں نہیں ہے۔ مستقبل میں کچھ ممالک اور خطے زيادہ متاثر ہوں گے۔ امکان ہے کہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ ميں اس مرض کے پھیلاؤ کی شرح 16.8 فیصد رہے گی جبکہ لاطينی امريکا اور کيريبيین کے خطے ميں اس کی شرح 11.3 فيصد رہے گی۔
یوں 2050ء تل عالمی سطح پر ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد ميں اضافے کی شرح 9.8 فيصد تک ہو جانے کا امکان ہے۔ اس مرض کے پھیلاؤ کی موجودہ سالانہ شرح 6.1 فيصد بنتی ہے۔
اس اسٹڈی کی مصنفہ لیئین اونگ نے کہا، ''ذیابیطس کا مرض جس تیزی سے بڑھ رہا ہے، وہ نہ صرف خطرے کی گھنٹی ہے بلکہ ہر نظام صحت کے لیے ايک بڑا چیلنج بھی ہے۔‘‘ ان کے بقول اس کی وجہ سے امراض قلب اور فالج جیسی بیماریوں ميں بھی اضافہ ہو گا۔
ذيابيطس کے مريضوں کی تعداد ميں اضافہ موٹاپے ميں اضافے کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی آبادی اور متوقع اوسط عمر ميں تبديليوں کا بھی اس میں بڑا کردار ہے۔ عمر رسيدہ اور درمیانی عمر والے افراد ميں اس مرض کا تناسب زيادہ ہے۔
يہ پہلو بھی اہم ہے کہ 204 ممالک سے جمع کردہ اعداد و شمار پر مبنی اس مطالعے ميں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے اثرات کو شامل نہيں کیا گیا کيونکہ اس بارے ميں کوئی علیحدہ اور قابل اعتماد ڈیٹا دستياب نہيں ہے۔
ع س / م م (روئٹرز)